جمہوریہ اسلامی مبارک!

ماضی کے جھروکوں سے

۲۲ مارچ ۱۹۵۶ء سے پاکستان ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ کی حیثیت سے دنیا سے متعارف ہوا ہے۔ سوویت روس کے بعد دنیا کی یہ دوسری مملکت ہے جس نے اپنی اصولی حیثیت کو اپنے نام میں ظاہر کر دیا ہے۔ پاکستان کی اس حیثیت کے اظہار سے ساری دنیا کے مسلمانوں میں نئے جذبات موجزن ہو گئے ہیں۔ ساڑھے تیرہ سو برس بعد دنیا کی ایک مملکت نے خلافت راشدہ کے نقشِ قدم پر چلنے کا عہد کیا ہے۔ تاریخِ انسانی میں یقینا یہ ایک غیرمعمولی واقعہ ہی ہے۔ دنیا کہتی تھی اسلام عہدِ جدید کی کسی ریاست کا اصول نہیں بن سکتا مگر وہ بن گیا۔ دنیا کہتی تھی اسلام عہد رفتہ کی یادگار ہے اسے اب دوبارہ نہیں آزمایا جاسکتا لیکن آٹھ کروڑ انسانوں نے اسے آزمانے کا تہیہ کر لیا۔ اسلام کو آج تک ایک ایسے مذہب کی حیثیت سے پیش کیا جاتا رہا ہے جس کا مقصد صرف انسان کی انفرادی اور روحانی زندگی کو سنوارنا ہے لیکن آج کے بعد سے کوئی آدمی اسلام کے بارے میں یہ خیال دل میں نہیں لاسکتا کہ اسلام صرف انفرادی زندگی تک محدود ہے۔ اسلام نے اپنے لیے اجتماعی زندگی اور بین الاقوامی مسائل میں ایک اہم جگہ حاصل کر لی ہے۔ پچھلے زمانہ میں اسلام کو ایک لڑنے والی اور پھوٹ ڈالنے والی طاقت سمجھا جاتا تھا لیکن اس نئے واقعہ سے یہ بات سامنے آگئی ہے کہ اسلام ایک جوڑنے اور ملانے والی طاقت ہے جو نہ صرف ایک ملک کے آٹھ کروڑ انسانوں کو ہی ایک مرکز عطا کرتی ہے بلکہ اپنے ماننے والے تمام انسانوں کے دلوں میں اس نے گداز پیدا کر دیا ہے اور ان کے دل حکمت خداوندی کے اس مظہر پر بارگاہِ رب العزت میں جھک گئے ہیں۔ آنے والے دنوں میں اہلِ پاکستان کو یہ ثابت کرنا ہے کہ انہوں نے ۲۳ مارچ کی صبح کو سجدۂ شکر بجا لاتے ہوئے جو اعلان کیا ہے اس کو وہ کس طرح نبھاتے ہیں۔ اسلام کا نام لے کر کوئی ادنیٰ کام نہیں کیا جاسکتا اس لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو جلد سے جلد اسلام کے حسین و جمیل سانچہ میں ڈھال کر دنیا کے سامنے خدا کے دین کا صحیح نمونہ پیش کریں اور موت اور آگ کے کنارے کھڑی ہوئی انسانیت کو بچالیں۔

(روزنامہ ’’دعوت‘‘۔ نئی دہلی کا ادارتی نوٹ۔ ۲۸ مارچ ۱۹۵۶ء۔)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*