قطرینہ طوفان کے نقصانات کا اندازہ ہی لگایا جارہا تھا کہ طوفان ریٹاآن دھمکااور اس نے جنوبی امریکا کے ایک دوسرے حصے میں تباہی مچادی۔ اس بار نیو اور لینئز اور جنوبی لوزیانہ کے علاوہ کچھ دوسرے مقامات زیر آب آگئے۔ ریٹا اگرچہ قطرینہ کے مقابلے میں کم تباہ کن ہے پھر بھی اس سے امریکا میں ایک نیا بحران پیدا ہوگا۔ اندازہ کیا جاتا ہے کہ قطرینہ کی ہی طرح ریٹا بھی جس کی زد میں ٹیکساس اور خلیج میکسیکو کے کچھ ساحلی علاقے آئے ہیں بہت مہنگا ثابت ہوگا قطرینہ طوفان کی وجہ سے اندازہ ہے کہ ۳۰۰ بلین ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ یہ عراق اور افغانستان جنگوں میں امریکا کے مجموعی خرچ سے زیادہ ہے۔ یہ طوفان جس کی زد میں اس وقت ٹیکسٹاس ہے نے ایسے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے واشنگٹن کے لئے جس کی اہمیت بہت زیادہ کیونکہ ان علاقوں میں جوہری پلانٹس اور تیل کے ذخائر ہیں ان علاقوں میں موجود جوہری و کیمیائی تنصیبات‘ پاور پلانٹس اور آئل فیلڈز کو عارضی طور سے بند کردیا گیا ہے اگران تنصیبات کو کوئی شدید نقصان پہنچتا ہے تو اس سے نہ صرف کہ امریکا کو شدید نقصان پہنچے گا بلکہ عالمی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوگی ماہرین کا خیال ہے کہ قطرینہ اور ریٹا کے بعد امریکا کو تیل کی شدید ضرورت پیش آئے گی اور اسے آئل ٹینکرز کی ایک بہت بڑی تعداد درکار ہوگی تاکہ وہ اپنی اقتصادی قوت کی پیاس بجھاسکے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ یورپ میں تیل کا ایک نیا بحران پیدا ہوجائے گا اور یہ ایسی حالت میں ہوگا کہ دنیا میں موجود تیل صاف کرنے کے کارخانے امریکی تیل کی ضرورتوں کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔
ان دو طوفانوں کے حوالے سے کئی نکات ایسے ہیں جو قابل غور ہیں۔
(۱) دونوں ریاستیں امریکا کے لئے بہت ہی اہمیت کی حامل ہیں بالخصوص ٹیکساس اپنے تیل کے ذخائر کے سبب ۔ ٹیکساس کے تیل ذخائر کی اہمیت اس لئے بھی برھ گئی ہے کہ یہ معاملہ متنازعہ ہوگیا ہے کہ آیا الاسکا میں (Arctic National Wildlife Reserve Refary (ANWR) کے ذخائر کو استعمال کیا جائے یا نہیں؟
(۲)دونوں طوفان ایسے علاقوں میں آئے ہیں جن کا تعلق بش خاندان سے ہے۔ فلوریڈا کے گورنر Jeb Bush امریکی صدر کے بھائی ہیں اور جارج ڈبلیو بش خود بھی ماضی میں ٹیکساس کے گورنر رہ چکے ہیں۔
(۳) دونوں طوفان کی آمد ایک ایسے وقت ہوئی جبکہ امریکی حکومت پر‘ اس کی عراق اور افغانستان میں عسکری مہم جوئیوں کی وجہ سے کثرت سے تنقید کی جارہی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ان دو جنگوں کے اخراجات کی وجہ سے امریکا میں ایک سنگین قسم کا قومی اقتصادی بحران پیدا ہوگیا ہے جو یقیناً ان دو طوفانوں کے سبب اور بھی سنگین تر ہوجائے گا۔
(۴)گیارہ ستمبر کے حملوں نے امریکا کے عام لوگوں کی توقعات بڑھا دی ہیں کہ امریکی حکومت اپنے شہریوں کے تئیں دوہری ذمہ داری ادا کرے گی لیکن قطرینہ کے حوالے سے امریکی حکومت کی غفلت اور سستی امریکی صدر کی مقبولیت میں کمی کا باعث بنی ہے۔
(۴) طوفان پیدا ہونے والی مشکلات کے نتیجے میں صدر بش اور دیگر ری پبلیکنس کی حمایت میں ان دو ری پبلیکن ریاستوں میں زبرست کمی آجائے گی جو آئندہ صدارتی انتخابات میں ری پبلیکنس کے لئے نقصان وہ ہوگا۔
لہٰذا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں بھائیوں کو قدرت نے سزا دی ہے اور یہ کہ ان کی تقدیر سے اب فطرت کھیل رہی ہے۔ یہ عین ممکن ہے کہ موقع پرست ری پبلیکنس ان دو قدرتی آفات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کانگریس میں یہ تجویز پیش کریں کہ انہیں الاسکا کے محفوظ ذخائر سے استفادے کا اختیار دیا جائے۔
(بشکریہ: ’’تہران ٹائمز‘‘۔ ۲۷ ستمبر ۲۰۰۵ء)
Leave a Reply