’’نیو ورلڈ آرڈر اور دہشت گردی کے خلاف جنگ‘‘ جھوٹ ہے!

’’نیو ورلڈ آرڈر خود مختار ریاستوں کے لیے خطرہ اور دہشت گردی کیخلاف جنگ ایک بڑا جھوٹ ہے جبکہ دہشت گردی خود امریکا میں پروان چڑھتی ہے۔‘‘ ماہرین نے یہ بات ’’نیو ورلڈ آرڈر، جنگ کا نسخہ یا امن کا؟‘‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک روزہ کانفرنس میں کہی۔ سابق ملائشیائی وزیراعظم مہاتیر محمد کی جانب سے قائم کردہ جنگ مخالف ’’پَردانہ عالمی امن فاؤنڈیشن‘‘ کی جانب سے منعقد کردہ عالمی کانفرنس سے ڈاکٹر مہاتیر محمد کے علاوہ دیگر دانشوروں نے بھی خطاب کیا۔ پردانہ فاؤنڈیشن کی ایک ساتھی تنظیم جنگ کو جرم قرار دینے اور امن کے فروغ کے لیے کوشاں ہے اور دیگر افراد کے ساتھ ساتھ سابق امریکی صدر بُش اور سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دے چکی ہے۔

مہاتیر محمد نے ملائشیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا دنیا بھر میں معاشی اثر و رسوخ کے ذریعے اپنی اجارہ داری قائم کرتا ہے اور اگر حکومت اس جال میں پھنسی تو ملائشیا اپنی آزادی کھو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحرالکاہل کے اطراف شراکت داری نیو ورلڈ آرڈر کی ایک حکمت عملی ہے، جس کا مقصد عالمی معیشت پر امریکا کے لیے کام کرنے والے طاقتور گروہ کو مسلط کرنا ہے۔ ڈاکٹر مہاتیر کا کہنا تھا کہ عالمگیریت اور سرحدوں سے آزاد تجارت کو ’’ایک عالمی حکومت‘‘ کے قیام کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے آزادانہ تجارت کے معاہدے کو ایک محدود تجارتی سودا قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ممالک یہ معاہدہ کرتے ہیں، وہ پہلے کی نسبت مزید سخت قواعد و ضوابط میں جکڑ دیے جاتے ہیں۔ ان تجارتی معاہدوں کے نتیجے میں ابھرنے والے تنازعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ڈاکٹر مہاتیر نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ تجارتی کمپنیاں خودمختار ریاستوں پر سرمایہ دارانہ ثالثی ٹریبونل میں مقدمات کرسکتی ہیں۔ نیو ورلڈ آرڈر کا مطلب ایک مطلق العنان عالمی حکومت کا ابھرنا ہے۔

کانفرنس کے دیگر مقررین کا بھی کہنا تھا کہ امریکا کی پروردہ ایک خفیہ طاقتور اشرافیہ حکومتوں کی تبدیلی کے ذریعے خودمختار قومی ریاستوں کی جگہ خود لینا چاہتی ہے۔ ممتاز ماہر تعلیم اور مصنف ڈاکٹر مائیکل چوسووسکی نے خبردار کیا کہ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کی آڑ میں ایک نیا ورلڈ آرڈر تشکیل دے کر امریکی اجارہ داری کو قائم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جڑیں امریکا میں ہیں اور دہشت گرد مسلم دنیا کی پیداوار نہیں ہیں۔ ان کے نزدیک دہشت گردی کے خلاف امریکا کی عالمی جنگ کو انسداد دہشت گردی کے قوانین بنانے کے لیے استعمال کیا گیا اور ان قوانین کے ذریعے مغربی دنیا میں مسلمانوں کا تشخص مسخ کرکے اسلامو فوبیا پیدا کیا گیا۔ ڈاکٹر چوسووسکی نے نیٹو کو داعش کے ارکان کی بھرتی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نام نہاد ’’عالمی جہادی عناصر‘‘ کو شام میں مالی مدد فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کو بناوٹ، ایک بڑا جھوٹ اور انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔

ڈاکٹر چوسووسکی کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ملائشیا کے ممتاز ماہر سیاسیات اور اسلامی سماجی کارکن ڈاکٹر چندر مظفر نے کہا کہ امریکا نے خودمختار ریاستوں پر اپنی عالمی اجارہ داری قائم رکھنے کے لیے ہمیشہ مذہب کا حسبِ منشا استعمال کیا ہے۔ انہوں نے بہارِ عرب (عرب اسپرنگ) کی مثال دیتے ہوئے اسے کرنل معمر قذافی کی جانب سے امریکی اثر و رسوخ کے خلاف مزاحمت کا ردعمل قرار دیا۔

تاہم سرد جنگ کے خاتمے کے بعد امریکی قومی سلامتی کے لیے خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر تھامس بارنیٹ نے مقررین کے دلائل کو رد کرتے ہوئے انہیں محض الزامات قرار دیا اور کہا کہ لوگ سازشی نظریات پر یقین رکھنے کو پسند کرتے ہیں۔ آزادانہ تجارت کے معاہدوں کے ذریعے معاشی اجارہ داری قائم کر نے سے متعلق انہوں نے کہا کہ عمومی طور پر بین الاقوامی تجارتی سودوں پر دستخط کرنے والے ممالک لامحالہ کچھ بین الاقوامی معاہدوں اور تجارتی ضوابط کے پابند ہوجاتے ہیں۔ ان کے مطابق امریکا کے ساتھ تجارت کرنے والے ممالک نے بہت سے فوائد حاصل کیے جبکہ گزشتہ ۴۰ برس کے دوران امریکا نے آگے بڑھ کر پرامن ترقی کو فروغ دینے کے لیے بہت کام کیا۔ بارنیٹ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ایشیا کی تاریخ میں پہلی بار ہم تیزی سے خوشحال اور طاقتور ہوتے چین، بھارت، جنوبی کوریا، انڈونیشیا، ملائشیا اور جاپان کو دیکھ رہے ہیں۔

بارنیٹ کی دلیل کو رد کرتے ہوئے مہاتیر محمد نے حکومتوں کو خبردار کیا کہ وہ چوکنی رہیں کیونکہ جو ممالک بات ماننے سے انکار کرتے ہیں، انہیں معاشی پابندیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایک عالمی حکومت‘‘ دیگر تمام حکومتوں کی اہمیت گھٹانا چاہتی ہے اور وہ اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے خودمختار ریاستوں میں دراندازی اور ان پر قبضے سے بھی دریغ نہیں کرے گی۔

(مترجم: حارث بن عزیز)

“A new world order: A threat to sovereign states”. (“globalresearch.ca”. March 11, 2015)

1 Comment

  1. MUMTAZ QADRI CASE KA QANOONI PEHLOO is a good article.is a proof that death punishment to MUMTAZ QADRI SHEED is not according to law and islamic jurispondance.

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*