کورونا وائرس کے ہاتھوں جہاں دنیا بھر کی معیشتوں کے لیے الجھنیں پیدا ہوئی ہیں وہیں یورپ کے لیے اچھا خاصا بڑا، خطرناک بحران کھڑا ہوچکا ہے۔ اٹلی اور اسپین کورونا وائرس کی وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ یورپ کے لیے معیشتی سرگرمیوں اور مالیات کی سطح پر پہلے ہی اچھی خاصی پیچیدگیاں پائی جاتی تھیں، کورونا وائرس کے بحران نے معاملات کو مزید الجھا دیا ہے۔ یورپی سربراہانِ مملکت و حکومت نے اس وبا کے دوران کئی بار ملاقاتیں کی ہیں تاکہ معاملات کو درست کرنے کی سمت بڑھا جاسکے۔ کوئی بڑا پیکیج تیار کرنا اب تک ممکن نہیں ہوسکا۔ یہ وقت سوچنے سے کہیں زیادہ عمل کا ہے۔ اٹلی اور اسپین کی معیشت کورونا وائرس سے شدید متاثر ہوئی ہے۔ دیگر یورپی ریاستیں بھی خرابی کی زَد میں آئی ہیں تاہم وہاں معیشتی ڈھانچا کسی نہ کسی طور کام کرنے کی حالت میں ہے۔ اٹلی اور اسپین کا معاملہ یہ ہے کہ لوگوں کا ریاستی نظام پر اعتماد خطرناک حد تک گرچکا ہے۔ ان ممالک سمیت کمزور یورپی ریاستوں کے لیے معاشی اقدامات سے متعلق جو تجاویز اب تک سامنے آئی ہیں مضبوط ترین یورپی ریاستوں (جرمنی، آسٹریا، نیدر لینڈ اور فِن لینڈ) نے اُن کی مخالفت کی ہے۔ بات سیدھی سی ہے، کوئی بھی ریاست کسی کو بہت زیادہ رعایت دینے کے لیے تیار نہیں۔ اٹلی، اسپین اور دیگر متاثرہ ریاستوں کے لیے کوئی قابلِ عمل منصوبہ تیار کرنے کے لیے ۱۰؍اپریل کی حتمی تاریخ مقرر کی گئی۔ جس میں ایک ایسا حل تجویز کرنا ہوگا جو کمزور ریاستوں کی ضرورتوں کو پورا اور مضبوط ریاستوں کے خدشات دور کرسکے گا۔
یورپی سربراہ اجلاسوں میں سربراہانِ مملکت و حکومت نے جن امور پر بحث کی ہے، اُن میں کمزور ممالک کے مفادات کا تحفظ یقینی بنانے پر زیادہ زور دیا گیا ہے۔ چند کمزور ممالک نے یورو بونڈ جاری کرنے کی بات کی ہے، تاکہ بین الریاستی قرضوں کا بھگتان آسان ہوجائے۔ یورو بونڈ کے آپشن پر کئی سال سے بحث و تمحیص ہوتی آئی ہے۔ یورو بونڈ کے اجرا کی تجویز کی یورپ کے کمزور ممالک نے ہمیشہ مخالفت کی ہے۔
جرمنی نے یوروپین اسٹیبلٹی میکینزم (ای ایس ایم) کی حمایت کی ہے، تاہم اس حوالے سے چند ایک تحفظات بھی ظاہر کیے ہیں۔ غیر معمولی قرضوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے لایا جانے والا یہ میکینزم کمزور ممالک نے موجودہ شرائط کے ساتھ مسترد کردیا ہے۔ اس میکینزم کی ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ جن ممالک کو قرضے دیے جائیں گے، اُنہیں میکرو اکنامک اور اسٹرکچرل سطح پر چند ایک اصلاحات متعارف کرانا پڑیں گی۔
کورونا وائرس کے ہاتھوں پیدا ہونے والی صورتِ حال کا سامنا کرنے اور کمزور ریاستوں کو تھوڑی بہت تقویت بہم پہنچانے کی غرض سے یوروپین سینٹرل بینک (ای سی بی) نے سیالیت میں تھوڑا اضافہ کیا ہے۔ اب گیند یورپی سربراہانِ مملکت و حکومت کے کورٹ میں ہے۔ انہیں ایسا منصوبہ تیار کرنا ہے، جو ای سی بی کے لیے قابلِ قبول ہو۔ بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا کوئی ایسا منصوبہ تیار کیا جاسکتا ہے، جو طاقتور اور کمزور ریاستوں کے لیے یکساں طور پر قابل قبول ہو؟
یورپ کی تمام طاقتور ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ اٹلی اور اسپین سمیت تمام کمزور ریاستوں کی مدد کے لیے آگے آئیں۔ لازم ہے کہ آسان شرائط پر ایسے قرضے جاری کیے جائیں جو طویل المیعاد ہوں یعنی فوری طور پر ادا کرنے کا بوجھ بھی متعلقہ ریاستوں پر نہ ہو۔ کورونا وائرس کی وبا کا سامنا کرنے میں مشکلات جھیلنے والی ریاستوں کو دیکھنا ہوگا کہ زیادہ سے زیادہ قرضے کس طور دیے جاسکتے ہیں۔ دوسرے یہ کہ کمزور ریاستوں کو تمام قرضے صفر شرحِ سود پر یا پھر بہت ہی کم شرحِ سود پر دیے جائیں۔ اور تیسرے یہ کہ ای ایس ایم کی فنڈنگ میں (جو اس وقت ۴۱۰؍ارب ڈالر ہے) اضافہ کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ کمزور ممالک کو بڑے پیکیج دیے جاسکیں۔ قرضے دینے کی صلاحیت میں فوری اضافہ ناگزیر ہے۔ ای سی بی کو اس حوالے سے کلیدی کردار ادا کرنا ہے۔ اگر ای ایس ایم اور ای سی بی میں ہم آہنگی پیدا ہوگئی تو درمیانی مدت کے قرضے قابلِ برداشت ہوں گے۔ شدید متاثرہ ممالک کو اُن کی جی ڈی پی (خام قومی پیداوار) کے ۸ فیصد کے مساوی بلا سود یا بہت کم شرحِ سود والا قرضہ دیا جائے تو بہتری کی امید کی جاسکتی ہے۔ ایسے تمام قرضوں کی واپسی کی میعاد ۱۵ سال تک ہونی چاہیے۔ اٹلی اور اسپین پر خاص توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔
مارکیٹس میں بھرپور اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر یہ عمل اپنے طور پر ہونے دیا گیا تو بہت وقت لگے گا۔ لازم ہے کہ ای ایس ایم اور ای سی بی مل کر کوئی میکینزم تیار کریں تاکہ کورونا وائرس کے ہاتھوں لاغر ہو جانے والی معیشتوں کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے قابل بنایا جاسکے۔ ای سی بی آؤٹ رائٹ مانیٹری ٹرانزیکشنز (او ایم ٹی) قرضوں کے نظام کو آسان بناسکتے ہیں۔
یورپ کو غیر معمولی معاشی بحران سے نکالنے کے لیے جرأت مندانہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ برائے نام شرحِ سود کے ساتھ بڑے قرضوں کا اجرا آسان بنانے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے ای سی بی کی عمل پسندی مطلوبہ نتائج کا حصول یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ یہ سب کچھ تیزی سے اور کسی بڑی غلطی کے بغیر ہونا چاہیے۔
(ترجمہ: محمد ابراہیم خان)
“A practical solution for Europe to fight Corona”. (“brookings.edu”. March 30, 2020)
اس تجزیئے سے واضح ہوتا ہے کہ یونین ہونے کے باوجود ا یورپی ممالک کے درمیان بہت سی پیچیدگیاں اور تحفظات موجود ہیں اس کی ایک وجہ قومی ریاست کے تصور کو انتہائی تقدس دینا ہے