تقسیمِ عطیات میں امریکیوں کا سب سے اونچا ریکارڈ

امریکیوں کی طرف سے ۲۰۰۶ء میں عطیات کی مد میں دی جانے والی رقوم ۲۹۵ء۰۲ ارب ڈالر ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے خصوصاً ایسے وقت میں جبکہ ایک سال قبل ہی امریکی تیسرے طوفان کی تباہ کاریوں کے موقع پر انسانی ہمدردی کے کاموں میں فراخ دلی سے عطیات دینے والوں میں سرِفہرست رہے ہیں۔

Giving USA Foundation کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ تیسرا سال تھا کہ جس میں امریکیوں کی عطیات میں مسلسل اضافہ ہوا اور جزوی طور سے اس اضافے کا سبب Warren Buffett کی طرح کے کھرب پتیوں کی جانب سے ملنے والی عظیم عطیات ہیں لیکن اس کا سبب عام سطح کے امریکیوں کی مختلف کاز کے لیے عطیات بھی ہیں جو ایک سرسری اندازے کے مطابق ان کی آمدنی کا تقریباً ۲ فی صد ہیں۔

Giving USA Foundation جو انڈیانا یونیورسٹی میں قائم ہے، کے سربراہ Richard Jolly نے بتایا کہ ’’متاثر کن بات یہ ہے کہ ۲۰۰۶ء میں عطیات کی رقوم میں اضافہ اس کے باوجود ہوا کہ اس سے پہلے کے سال ۲۰۰۵ء میں امریکی اونچی سطح کی بے نظیر تباہیوں میں بھاری رقوم عطیات کی مدمیں دے چکے تھے‘‘۔ ۲۰۰۵ء میں عطیات کی کُل رقم ۲۸۳ء۰۵ ارب ڈالر تھی جبکہ اس میں امریکا کے کترینا طوفان، بحرِ ہند کے سونامی اور دسمبر میں پاکستان کے قیامت خیز زلزلے کے موقع پر دیے جانے والے عطیات کی رقوم ۴ء۷ ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔ اس سال کے عطیات میں مجموعی ۲ء۴ فیصد تھا یا ایک فیصد افراطِ زر میں ایڈجسٹ کیا گیا تھا۔ لیکن اگر تباہ کاریوں کی مد میں دئیے جانے والے عطیات کو ۲۰۰۵ء کے عطیات سے الگ کر دیا جائے تو ۲۰۰۶ کے عطیات میں اضافہ ۶ء۶ فیصد ہوتا ہے۔ ۲۰۰۶ء میں عطیات کا امریکیوں نے جو ایک ریکارڈ قائم کیا ہے، اس میں کھرب پتی کا ۱ء۹ ارب ڈالر شامل ہے۔ Buffett دنیا کا تیسرا سب سے امیر ترین فرد ہے اور اس نے ۲۰ سال کے عرصے میں ۴ فائونڈیشنوں کو ۳۰ ارب ڈالر سے زیادہ رقم دینے کا عہد کیا ہے جس کی یہ پہلی قسط ہے۔ Giving Institute کے سربراہ George Ruotolo فرماتے ہیں کہ ’’اگرچہ اخبارات کی شہ سرخیوں کی توجہات صرف خطیر عطیات پر مرکوز ہوتی ہیں لیکن یہ کل عطیات کا صرف ۱ء۳ فیصد ہیں‘‘۔ ۶۵ فیصد ایسے گھرانے جن کی آمدنی ایک لاکھ ڈالر سے کم ہے، عطیات میں دراصل ان کا حصہ ہوتا ہے۔ یہ تناسب ووٹ دینے والوں اور سنڈے اخبار پڑھنے والوں کے تناسب سے زیادہ ہے‘‘۔ جولی فرماتے ہیں کہ ’’یقینی طور سے امریکا میں منافع کے بغیر کام کرنے والے اداروں کی معاونت کا رجحان ہے‘‘۔ امیر ترین افراد کی طرف سے خیراتی اداروں کے قیام کا سلسلہ ۲۰ویں صدی سے شروع ہوتا ہے مثلاً Andrew Carnogie اور John Rockefeller جیسے صنعت کاروں کی جانب سے۔ اس روایت کو باقی رکھا مائیکرو سوفٹ کے بل گیٹس نے جس نے Buffett کو آمادہ کیا کہ وہ Bill & Melinda Gates Foundations کو ریکارڈ قائم کرنے والا گرانٹ دے۔ ۲۰۰۶ء میں کارپوریشنوں اور کارپوریٹ فائونڈیشنوں کی جانب سے دیے گئے عطیات کا اندازہ ۱۲ء۷۲ ارب ڈالر کا لگایا گیا ہے یعنی ۶ء۷ فیصد کم۔ رپورٹ کا کہنا ہے کہ یہ کمی ۲۰۰۵ء میں قدرتی آفات میں راحت کاری کے لیے دیے جانے والے عطیات کی کمی ہے جو کہ سال ۲۰۰۶ء میں نہیں ہے۔ رپورٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ کُل عطیات کا ایک تہائی حصہ یعنی ۹۷ ارب ڈالر مذہبی تنظیموں کو گیا ہے۔ تعلیم دوسرا سب سے بڑا شعبہ ہے جس میں گرانٹ دیے گئے ہیں یعنی کُل عطیات کا ۱۴ فیصد یا ۴۱ ارب ڈالر۔ وہ دوسرے کلیدی شعبے جہاں عطیات دیے جاتے ہیں، وہ صحتِ عامہ، آرٹ و کلچر، بین الاقوامی اُمور اور مویشیوں سے متعلق شعبہ ہے۔ تقریباً ۳ء۵ ارب ڈالر کے عطیات اس لیے مختص کیے جاتے ہیں کہ دوائوں کی مناسب قیمت پر سپلائی جاری ہے۔

(اے ایف پی بحوالہ روزنامہ ’’ڈان‘‘ کراچی۔ شمارہ: ۲۶ جولائی ۲۰۰۷ء)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*