مصر کے پارلیمانی انتخابات کے تینوں مراحل مکمل ہوگئے ہیں۔ ۱۸سیٹوں پر کچھ بے قاعدگیوںکی وجہ سے انتخابات ملتوی کردیے گئے ، ان سیٹوں پرانتخاب کا عمل اب ۲۰جنوری تک مکمل کیا جائے گا۔ اب تک کے نتائج کے مطابق الحریۃ والعدالۃ (فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی) کو سب سے زیادہ ۴۶ فیصد ووٹ ملے ہیں، اور اس کی سیٹوں کی تعداد تقریباََ ۲۳۲ بنتی ہے جبکہ منسوخ شدہ ۱۸ سیٹوں میں سے ۹ پر اخوان کے امیدوار مقابلہ کے لیے دوبارہ میدان میں ہیںاور ان میں اکثریت پر کامیابی متوقع ہے ۔ دوسرے نمبر پر سلفی مکتب فکر کی جماعت النور ہے جس نے ۲۳فیصد ووٹ حاصل کیے ہیںجو تقریبا ۱۱۳نشستیں بنتی ہیں ۔
اخوان کے ترجمان نے ایک اہم اعلان یہ کیا ہے کہ صدارتی امیدوار کی طرح وہ وزیراعظم کے منصب کے لیے بھی اپنا کوئی امیدوار سامنے نہیں لائیں گے۔ البتہ اسپیکر کے لیے مشورے کے ساتھ کوئی متفقہ امیدوار لایا جا سکتا ہے۔ اخوان نے اعلان کیا تھا کہ وہ غلبہ نہیں شرکت چاہتے ہیں۔ اس یقین دہانی کے لیے اخوان نے صدارتی امیدوار کھڑا نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اب مزید یقین دہانی کے لیے اپنی جماعت کا وزیراعظم نہ لانے کا بھی اعلان کیا۔ ۴۹۸ ارکان پر مشتمل نئے ایوان کا پہلا کام ۱۰۰ افراد پر مشتمل تاسیسی دستوری کمیٹی کا انتخاب ہوگا جو ملک کے لیے نیا دستور بنائے گی اور صدر کے اختیارات کا تعین کرے گی۔ یاد رہے کہ صدارتی انتخابات اس سال جون میںہوں گے۔
دریں اثنا سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے فوج کے سربراہان سے ملاقات کی۔ملاقات کے بعدانہوں نے کہا کہ فوج اختیارات منتخب حکومت کومنتقل کرنے پر رضامند ہے ، تاہم وہ چاہتی ہے کہ آئندہ حکومت میں اسے کچھ امتیازی اختیارات حاصل ہوں۔ اس سے قبل فوج کے سربراہ محمد حسین طنطاوی نے اعلان کیا تھا کہ وہ آئندہ جون میںاختیارات منتخب صدر کو منتقل کردیں گے ۔
جمی کارٹر نے اخوان کے مرشد عام سے بھی ملاقات کی جس میں انہوں نے کہاکہ حالیہ انتخابات نے واضح کردیا کہ مصری عوام اخوان کے ساتھ حقیقی محبت رکھتی ہے۔کارٹر نے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوںکے حقوق کی پامالی کی ہے اور میںنے اپنے دور حکومت میں اسرائیل کی نوآبادکاریوں کی مخالفت کی تھی ، تاہم میں اسے روکنے میں ناکام رہا۔ یاد رہے کہ جمی کارٹر کے معروف ادارے’’ کارٹر سنٹر‘‘ نے مصری انتخابات کی مانیٹرنگ میںبھی حصہ لیا ہے۔
☼☼☼
Leave a Reply