یورپ کا مخمصہ
یورپ ایک عجیب موڑ پر کھڑا ہے۔ ایک طرف امریکا ہے جس سے اس کا اشتراکِ عمل صدیوں پر محیط ہے۔ امریکا کے ساتھ مل کر یورپ نے کم و بیش ڈیڑھ صدی تک پوری دنیا پر بھرپور راج کیا ہے۔ اب یہ محسوس کیا جارہا ہے کہ یورپ اپنا راستہ بدلنا چاہتا ہے۔ یورپ کے قائدین امریکی پالیسیوں سے غیر معمولی پریشانی اور دقت محسوس کر رہے ہیں۔ امریکا تمام معاملات کو عسکری قوت سے درست کرنا چاہتا ہے۔ اُس نے اپنی ترقی کی بنیاد اسلحے کی صنعت اور دھونس دھمکیوں پر رکھی ہوئی ہے۔ یورپ اس راہ سے دور ہونا چاہتا ہے۔ امریکا اب تک ’’سخت قوت‘‘ کا دلدادہ ہے مگر یورپ ’’نرم قوت‘‘ کو بنیاد بناکر آگے بڑھنا ہے۔ ایک طرف انفارمیشن [مزید پڑھیے]