مصر میں ’’قانونی‘‘ قتلِ عام
مصر میں ۵۲۹؍افراد کو سزائے موت سنائے جانے کا معاملہ اس قدر عجیب و غریب تھا کہ لگتا تھا یہ فیصلہ کسی اور زمانے یا کسی اور دنیا سے آیا تھا۔ اِخوان المسلمون کے ارکان کے خلاف مقدمہ درست ڈھنگ سے چلایا بھی نہیں گیا اور سزا سنا دی گئی۔ قاہرہ کی خصوصی عدالت کے جج سعید الگاذر نے جس ڈھنگ سے سزا سنائی اسے محتاط ترین الفاظ میں بھی سفاک ہی کہا جائے گا۔ عالمی برادری کا ردعمل وہی ہے، جو ہونا چاہیے تھا۔ قانون کے تمام تقاضوں کو نظرانداز کیا گیا۔ وکلاے صفائی کو اپنے موکلوں سے ملاقات اور مشاورت کی اجازت نہیں دی گئی۔ بہت سے وکلاے صفائی کو عدالتی حکم پر عدالت کے احاطے سے باہر نکال دیا گیا