برما میں ہندو چوکنّا رہیں!
ہمارے جیسے مسلمان نظر آنے والے سیاحوں کے لیے پریشانی پیش آسکتی ہے، کوئی بھی برہم ہجوم ہمیں گھیر سکتا ہے اور ہم پر چاہے تشدد نہ کرے لیکن ہم سے چبھتے سوالات پوچھ سکتا ہے۔ ینگون سے رکھائن کے صدر مقام ہشوے کی جانب جاتے وقت ہم سے کہا گیا کہ ہم سیاحوں جیسے کپڑے پہنیں، دھوپ کے چشمے پہنیں، بڑے بڑے کیمروں کی رونمائی کرتے رہیں اور صرف انگریزی میں بات کریں۔ ہم نے مشوروں پر عمل کیا اور ہشوے کی شاہراہوں پر ہم پر کسے گئے ’’کلر‘‘ اور ’’موسلمان‘‘ کے نسلی ریمارک پر قہقہے لگاتے ہوئے آگے بڑھ گئے