ہماری ذہنی غلامی اور اُس کے اسبابہماری ذہنی غلامی اور اُس کے اسباب
حکومت و فرمانروائی اور غلبہ و استیلا کی دو قسمیں ہیں۔ ایک ذہنی اور اخلاقی غلبہ‘ دوسرا سیاسی اور مادی غلبہ۔ پہلی قسم کا غلبہ یہ ہے کہ ایک قوم
حکومت و فرمانروائی اور غلبہ و استیلا کی دو قسمیں ہیں۔ ایک ذہنی اور اخلاقی غلبہ‘ دوسرا سیاسی اور مادی غلبہ۔ پہلی قسم کا غلبہ یہ ہے کہ ایک قوم
پاکستان میں جس صورتحال سے ہم دوچار ہیں اس کا اگر تجزیہ کیا جائے تو صاف معلوم ہو جاتا ہے کہ اس کی اصل وجہ اتفاق کی بنیادیں تلاش کرنے
نوٹ: سقوطِ مشرقی پاکستان کے پہلے سال کے مکمل ہونے پر روزنامہ ’’جسارت‘‘ کراچی کے اس سوال پر کہ ’’آپ کی رائے میں سقوطِ مشرقی پاکستان کا بنیادی سبب کیا
اِفراط و تفریط کی بھول بھلیوں میں بھٹکنے والی دنیا کو اگر عدل کا راستہ دکھانے والا کوئی ہو سکتا تھا تو وہ صرف مسلمان تھا جس کے پاس اجتماعی
اگر ہم اپنے دشمن آپ نہیں ہو گئے ہیں تو ہمیں اختلافات اور مخالفت و مزاحمت کے اس اندھے جنون سے افاقہ پانے کی کوشش کرنی چاہیے اور اپنے ذہن
عقلیت (Rationalism) اور فطریت (Naturalism) یہ دو چیزیں ہیں جن کا اشتہار گزشتہ دو صدیوں سے مغربی تہذیب بڑے زور شور سے دے رہی ہے۔اشتہار کی طاقت سے کون انکار
دسمبر ۱۹۶۷ء میں رومن کیتھولک چرچ کے پوپ نے ایک پیغام دنیا بھر کی دینی جماعتوں کے سربراہوں کو جاری کیا تھا‘ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر مولانا مودودیؒ کو