ایشیائی بساط۔ چین ایران سانجھے داری
چھ جولائی کو ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے اشارہ دیا کہ چین کے ساتھ ایک ۲۵ سالہ ساجھے دار سمجھوتے کو آخری شکل دی گئی ہے۔ حسنِ اتفاق سے اس معاہدے کی حتمی نقل کے ۱۸ صفحات بھی فوراً میڈیا کے ہتھے چڑھ گئے۔ اگر یہ صفحات اصلی ہیں تو پھر یہ وہی سمجھوتہ ہے جس کی بازگشت سال بھر سے سنائی دے رہی ہے۔ گزشتہ برس ۳ ستمبر کو ’’ڈان‘‘ میں پاکستانی سفارت کار منیر اکرم کا مضمون شائع ہوا جس میں توانائی کے شعبے سے متعلق معتبر ماہانہ جریدے ’’پٹرولیم اکانومسٹ‘‘ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا گیا کہ چین ایران میں تیل و گیس، ٹرانسپورٹ، مواصلات اور تعمیراتی شعبوں میں لگ بھگ چار سو دس بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے [مزید پڑھیے]