گیان
غور کرو اتنی کہانیوں پرتنقید کے بعد، مذاہب اور نظریات پر نقطہ چینی کے بعد، یہ کہنا مناسب ہوگا کہ خود کا جائزہ بھی لے لیا جائے، کہ کس طرح ایک تشکیک پسند فرد خوشگوار صبح سے زندگی کا آغازکرسکتا ہے! پڑھنے والوں کومعلوم ہونا چاہیے کہ میرے چشمے پروہ کون سے رنگ چڑھے ہیں، جن سے میں دنیا کودیکھتا ہوں۔ جب میں نوجوان تھا، بہت بے چین طبیعت تھا۔ دنیا میری سمجھ سے باہرتھی۔ بڑے سوالوں کا کوئی جواب نہ ملتا تھا۔ خاص طورپریہ سمجھ نہیں پاتا تھا کہ دنیا میں اتنا درد، تکالیف، اور آزمائشیں کیوں ہیں؟ اوران سے نجات کے لیے کیا کیا جاسکتا ہے؟ جوجواب دوستوں اور کتابوں سے ملے وہ سب فکشن تھا۔ مذاہب اور قومی پرستی کے نظریات مجھے [مزید پڑھیے]