شمارہ یکم جون 2020
کورونا وائرس کی موجودہ عالمی وبا اور لاک ڈاؤن کی صورتحال کے تناظر میں ’’معارف فیچر‘‘ یکم جون۲۰۲۰ء کے شمارہ کا صرف ویب ایڈیشن شائع کیا جارہا ہے۔ تاکہ قارئین ’’معارف فیچر‘‘ دنیا کے بھر کے حالات سے آگاہی حاصل کر سکیں۔ (ادارہ)
اس ہفتے مشرقی لداخ میں بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تصادم ہوا، جس میں کرنل سمیت ۲۰ بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ ۱۹۶۲ء کی جنگ کے بعد لداخ سرحد پر یہ پہلا انتہائی پُرتشدد واقعہ ہے۔ لداخ کی گلوان وادی میں حالیہ کشیدگی کو سمجھنے کے لیے اس کی اسٹریٹیجک اہمیت کو جاننے کی ضرورت ہے۔ گلوان وادی کا نام اس میں بہنے والے دریا کے نام پر ہے۔ یہ دریا برطانوی دور میں اس علاقے کا کھوج لگانے والے لیہہ کے رہائشی غلام رسول گلوان سے منسوب ہے۔ بھارت اور چین کے درمیان اب تک متنازع سرحد لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر واقع یہ گلوان وادی اقصائے چین کے پاس واقع ہے اور دریا بھی اقصائے چین سے نکلتا ہے۔ اقصائے [مزید پڑھیے]
چین نے عالمی سطح پر اپنی پوزیشن مضبوط تر کرنے کے لیے جو چند بڑے منصوبے شروع کیے ہیں اُن میں سب سے بڑا بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹیو (بی آر آئی) ہے۔ اس منصوبے کا سب سے بڑا جُز چین پاک اقتصادی راہداری (سی پیک) ہے۔ سی پیک کی تکمیل سے پاکستان اور افغانستان کے علاوہ وسط ایشیا بھی غیر معمولی خوشحالی سے ہم کنار ہوگا۔ اس وقت پاکستان اور چین مل کر افغانستان کو سی پیک سے جوڑنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے منصوبوں پر عمل شروع کیا جاچکا ہے۔ افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا شروع ہونے کے بعد سی پیک پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔ کیونکہ افغانستان وسط ایشیا کے لیے گیٹ وے کا درجہ رکھتا ہے۔ [مزید پڑھیے]
کورونا کی عالمی وبا نے انسانی حیات کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔کاروبارِ زندگی تباہ کردیا ہے۔حکومتوں کی نااہلی تشت از بام ہوگئی ہے۔ اس وائرس نے سیاسی اور معاشی طاقتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جن کے اثرات مستقبل قریب میں دیکھے جاسکیں گے۔ امریکی دوماہی جریدے فارن پالیسی (Foreign Policy) نے اِن بارہ معروف عالمی مفکرین سے دنیا میں کورونا کے بعد کی صورت حال پر اظہارِ خیال کا موقع دیا ہے۔ جس کو قارئین کے استفادے کے لیے پیش کیا جارہا ہے۔[مزید پڑھیے]
مارچ ۲۰۲۰ء کے پہلے ہفتے میں نیو یارک کے گورنر اینڈریو کیومو نے تقریباً بڑھک کے سے انداز سے کہا تھا ’’ہم نیو یارکرز کی ’رعونت‘ سے درگزر کیجیے۔ ہمارا خیال ہے کہ روئے ارض پر اگر صحتِ عامہ کا بہترین نظام کہیں ہے تو نیو یارک میں ہے۔ (کورونا وائرس کے ہاتھوں) دوسرے ممالک میں جو کچھ دکھائی دے رہا ہے وہ یقیناً ہمارے ہاں نہیں ہوگا۔ ہمارے ہاں ہر معاملے میں مکمل ہم آہنگی ہے۔ ہم پوری طرح متحرک ہیں‘‘۔ کچھ ہی دنوں کے بعد جب امریکا میں کورونا وائرس کی وبا پھیلی تو نیو یارک ملک کا سب سے بڑا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا۔ بلی تھیلے سے باہر آگئی یعنی ثابت ہوگیا کہ اینڈریو کیومو کی بڑھک کے برعکس نہ تو [مزید پڑھیے]
سرمایہ دارانہ نظام اب بھی دنیا پر حکمرانی کر رہا ہے۔ معمولی استثنیٰ کے ساتھ پوری دنیا معاشی پیداوار کو ایک ہی طریقے سے منظم کیے ہوئے ہے۔ مزدوری کے لیے رضاکار ہوتے ہیں، بیشتر سرمایہ نجی ہاتھوں میں ہے اور پیداوار کو غیر مرکزی طریقے سے مربوط کیا جاتا ہے اور منافع اس کی حوصلہ افزائی کی وجہ بنتا ہے۔[مزید پڑھیے]