شمارہ 16 جولائی، یکم اگست 2020
پندرہ روزہ معارف فیچر کراچی
جلد نمبر:13، شمارہ نمبر:14-15
پہلے امریکی افواج کا انخلا، سوال بعد میں!
امریکی افواج افغان سرزمین تیزی سے چھوڑ رہی ہیں۔ امریکا رخصت تو ہو رہا ہے مگر افغانستان کے مستقبل پر پہلے سے بھی بڑا سوالیہ نشان لگا ہوا ہے کیونکہ کسی ایک معاملے میں بھی پورے یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ فائزہ ابراہیمی کو کچھ زیادہ یاد نہیں۔ تب وہ بہت چھوٹی تھی، جب افغانستان پر طالبان کی حکومت تھی۔ فائزہ کے والدین جب اُسے بتاتے ہیں کہ افغانستان پر کئی سال تک طالبان کی حکومت رہی جو شریعت کے طے کردہ قوانین کے مطابق تھی تو اُسے یقین ہی نہیں آتا۔ فائزہ مغربی شہر ہرات میں ریڈیوپریزنٹر ہے۔ فائزہ کو یقین ہی نہیں آتا جب اسے بتایا جاتا ہے کہ دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے اور مدارس میں تعلیم پانے والے نوجوان کسی [مزید پڑھیے]
مابعد کووڈ۔۱۹ منظر نامہ اور اُمتِ مسلمہ
اس وقت جہاں کووڈ۔۱۹ کی تباہ کاریوں اور اس سے مقابلے کی تدابیر پر ساری دنیا میں بحث وگفتگو ہورہی ہے وہیں گفتگو کا ایک اہم موضوع مابعد کووڈ۔۱۹ کی صورت حال ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کووڈ۔۱۹ کے بعد کی دنیا ایک بالکل مختلف دنیا ہوگی، بساط عالم پر بہت کچھ اتھل پتھل ہوگی، افکار ونظریات کی توڑ پھوڑ ہوگی، سوچ کے دھارے بدلیں گے، فکری نظاموں کی بنیادیں متزلزل ہوں گی، تہذیبیں کروٹیں لیں گی، تمدن کی نئی صورت گری ہوگی،نئی قوتیں ابھریں گی، نئے رجحانات فروغ پائیں گے اور زندگی کے بالکل نئے اور اچھوتے طرز عام ہوں گے۔ تہذیبوں کا سفر، دراصل مصیبتوں کی خاکستر سے بھڑک اٹھنے والی چنگاریوں کا سفر ہے۔ انسانی تاریخ کے کئی فیصلہ کن [مزید پڑھیے]
ذریعۂ تعلیم پر قومی مشاورت
نظام تعلیم کی یکسانیت ان دنوں حکومتی جماعت کے منشور اور وزیراعظم اور وزیر تعلیم کے بیانات کی روشنی میں بجا طور پر علمی حلقوں میں زیر بحث ہے۔ اصولی طور پر تو اس مسئلہ کو بہت پہلے طے ہو جانا چاہیے تھا لیکن بعض مخصوص طبقات کے مفادات کے ٹکراؤ نے اسے ایک حسا س مسئلہ بنا دیا ہے۔ یہ امر قابل تحسین ہے کہ پچھلے چند ماہ کے دوران اس حوالے سے کسی قدر تیزی سے پیش رفت ہو رہی ہے۔ اسی ضمن میں قومی سطح پر ایک مشاورت ۱۶ جولائی کو منعقد ہوئی۔ مشاورت میں اسلام آباد، صوبائی حکومتوں، آزادکشمیر، گلگت بلتستان کی حکومتوں سے سیکرٹری تعلیم یا ان کے نمائندوں کے علاوہ بعض نجی تعلیمی اداروں اور دینی مدارس کے نمائندے [مزید پڑھیے]
آیا صوفیہ:سیکولرازم کی بدترین شکست
زیر نظر مضمون عربی زبان کی معروف ویب گاہ www.noonpost.com سے لیا گیا ہے،اسے تیونس کی صحافی اور نامہ نگار سمیہ الغنوشی نے تحریر کیا ہے، مشرق وسطی ان کا خاص موضوع ہے۔ادارہ سلطان محمد فاتح نے ۲۹ مئی ۱۴۵۳ء کو فتح قسطنطنیہ کے بعد مسجد آیا صوفیہ کو بیزنطینوں کے قبضے سے چھڑایا اور اناطولیہ کے قلب سے اسلام مخالف طاقتوں کو یہ واضح پیغام دیا کہ اسلام اب پوری قوت اور شان و شوکت سے اپنی عظمت رفتہ کو بحال کرے گا۔ اس سے قبل دمشق اور بغداد کئی صدیوں تک اسلامی خلافت کے مراکز تھے۔ یکم فروری ۱۹۲۵ء کو ایک اسلام بیزار، لبرل، آمر نے اس عظیم مسجد کو عجائب گھر میں تبدیل کرنے کا اعلان کر دیا۔ مسجد کی صفوں اور [مزید پڑھیے]
آیا صوفیہ : حیرت کیسی، غصہ کیوں؟
بازنطینی دور کی عمارت کو مسجد صوفیہ بنانے کے فیصلے سے رومن کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس بہت جزبز ہوئے ہیں۔ انہوں نے ۱۹۳۴ء سے عجائب گھر کی حیثیت میں موجود عمارت کو مسجد بنائے جانے کے فیصلے پر شدید ردعمل ویٹیکن سٹی سے جاری ہونے والے سرکاری رومن کیتھولک اخبار L’Osservatore Romano کے ذریعے ظاہر کیا ہے۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ بازنطینی دور میں گرجا گھر کے طور پر تعمیر کی جانے والی اس عمارت کی تبدیلی سے بھلا کیا فرق پڑے گا۔ اس حوالے سے اس قدر شور مچانے کی ضرورت کیا ہے کیونکہ استنبول کا رخ کرنے والے سیاحوں کے لیے یہ عمارت پہلے کی طرح پُرکشش ہی رہے گی۔ دوسری بہت سی عبادت گاہوں کے مقدر [مزید پڑھیے]
بھارتی معیشت پھر تحفظ کی راہ پر
سب سے پہلے ’فیس بک‘ نے اپنا بٹوا کھولا۔ اپریل میں اس سوشل نیٹ ورک نے اعلان کیا کہ ریلائنس گروپ کے ڈیجیٹل آرم جیو پلیٹ فارمز میں ۹ء۹ فیصد حصے کے لیے کم و بیش ۵؍ارب ۷ کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ اس کے بعد ۹ دیگر کاروباری اداروں نے بھی بھارت میں سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔ ان میں گلوبل پرائیویٹ ایکویٹی جائنٹس مثلاً کے کے آر اور سعودی و اماراتی ساورن فنڈ بھی شامل تھے۔ اس سال جیو پلیٹ فارمز میں بیرونی اداروں نے ۱۵؍ارب ۲۰ کروڑ ڈالر سے زائد کی سر مایہ کاری کی ہے یا سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے۔ اس سرمایہ کاری کی بدولت اُنہیں جیو پلیٹ فارمز میں ۲۵ فیصد تک کی شراکت حاصل ہوگی۔ [مزید پڑھیے]
سنکیانگ: عرب دنیا کی خاموشی!
سنکیانگ ایغور خود مختار علاقے میں چینی حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر شہریوں کی نظربندی کا جو پروگرام جاری ہے اس پر بحث کا اہم نقطہ ’’عرب حکومتوں‘‘کی خاموشی بھی ہے۔قطر واحد عرب ملک ہے جس نے پندرہ لاکھ مسلمان اقلیتوں کونام نہاد re-education campsـ کے نام پر چینی حکومت کی جانب سے نظربند کرنے پر تنقید کی ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے چین کے اس اقدام کی انسدادِ دہشت گردی کی پالیسی کے ایک حصے کے طور پر توثیق کی ہے۔ کچھ مبصرین عرب دنیا کے اس رویے کو خطے میں چین کے معاشی اثرورسوخ سے منسوب کرتے ہیں۔اس مضمون میں مبصرین کی اس رائے کو چیلنج نہیں کیا جا رہا بلکہ خطے میں چین کے معاشی [مزید پڑھیے]
چاہ بہار ریلوے منصوبے سے بھارت کا انخلا
چین نے بھارت کو چاہ بہار زاہدان ریل منصوبے سے نکال باہر کیا ہے۔ چین بھارت سرحدی تصادم کے بعد تہران بیجنگ تزویراتی معاہدے کی روشنی میں اس خبر کو نمایاں اہمیت ملی ہے۔ اس خبر سے فوری طور پر ایک تاثر لیا گیا کہ بھارت چاہ بہار بندرگاہ منصوبے سے باہر ہوگیا ہے۔ اب تک کی صورتحال میں یہ تاثر درست نہیں کیونکہ ’’دی ہندو‘‘ میں ریل منصوبے سے باہر کیے جانے کی خبر شائع ہونے کے دوسرے دن ایران کی خبر ایجنسی مہر نے خبر دی کہ ایران کے راستے افغانستان کی تیسری ٹرانزٹ کنسائنمنٹ چاہ بہار بندرگاہ سے بھارت کی مندرہ اور جواہر لال نہرو پورٹس کے لیے روانہ کردی گئی ہے۔ مہر نیوز ایجنسی کی خبر سے یہ واضح ہوگیا کہ [مزید پڑھیے]
ایشیائی بساط۔ چین ایران سانجھے داری
چھ جولائی کو ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے اشارہ دیا کہ چین کے ساتھ ایک ۲۵ سالہ ساجھے دار سمجھوتے کو آخری شکل دی گئی ہے۔ حسنِ اتفاق سے اس معاہدے کی حتمی نقل کے ۱۸ صفحات بھی فوراً میڈیا کے ہتھے چڑھ گئے۔ اگر یہ صفحات اصلی ہیں تو پھر یہ وہی سمجھوتہ ہے جس کی بازگشت سال بھر سے سنائی دے رہی ہے۔ گزشتہ برس ۳ ستمبر کو ’’ڈان‘‘ میں پاکستانی سفارت کار منیر اکرم کا مضمون شائع ہوا جس میں توانائی کے شعبے سے متعلق معتبر ماہانہ جریدے ’’پٹرولیم اکانومسٹ‘‘ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا گیا کہ چین ایران میں تیل و گیس، ٹرانسپورٹ، مواصلات اور تعمیراتی شعبوں میں لگ بھگ چار سو دس بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے [مزید پڑھیے]