شمارہ 16 ستمبر 2019
پندرہ روزہ معارف فیچر کراچی
جلد نمبر:12، شمارہ نمبر:18
افریقا میں جمہوریت کے امکانات
صحرائی افریقا کے ممالک کی آزادی کا سلسلہ ۶ دہائیوں پہلے شروع ہوا۔گزشتہ ساٹھ سالوں میں ان ممالک میں جمہوریت غیر مساوی طریقے سے فروغ پاتی رہی۔ سرد جنگ کے دوران اکثر افریقی ممالک میں روس یا امریکی حمایت یافتہ فوجی حکومتیں رہیں۔ بعدازاں کچھ ممالک میں تو جمہوری نظام نے خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کیں، لیکن اکثر ممالک حقیقی جمہوریت قائم کرنے میں ناکام رہے۔آج افریقا کی صرف ۱۱فیصد آبادی ان ممالک میں رہتی ہے جنہیں صحیح معنوں میں آزاد کہا جاسکتا ہے۔تاہم تبدیلی کا عمل جاری ہے۔ ۲۰۱۰ء سے ۲۰۱۴ء کے درمیان اس خطے کے ممالک میں ۹ دفعہ اقتدار ایک حکمران سے دوسرے کو منتقل ہوا۔ تاہم ۲۰۱۵ء سے اب تک ۲۶ دفعہ اقتدار ایک سے دوسرے حکمران کو منتقل ہو چکا [مزید پڑھیے]
طالبان سے مذاکرات کو دھچکا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ایک حالیہ حملے کو ایک سال سے جاری مذاکرات کا سلسلہ ختم کرنے کے اعلان کا بنیادی سبب قرار دیا ہے، تاہم اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی راہ مسدود ہونے کا سب سے بڑا سبب طالبان کا کسی ڈیل کے لیے امریکی شرائط اور کیمپ ڈیوڈ میں سربراہ ملاقات کے حوالے سے امریکا کے قدرے عجلت پسندانہ منصوبے کو تسلیم نہ کرنا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایک مرحلے پر ایسا لگتا تھا کہ مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں اور اب کوئی ڈیل ہوا ہی چاہتی ہے مگر پھر اچانک اس بات پر اختلافات رونما ہوئے کہ ڈیل کو حتمی شکل کس طور دی جائے۔ امریکی صدر نے طالبان سے مذاکرات میں غیر معمولی [مزید پڑھیے]
تیونس، صدر کی موت اور سیاسی حالات میں تبدیلی
تیونس کے سابق صدر محمد الباجی قائد السبسی کی وفات سے تیونس آنے والے انتخابات میں مزید مشکلات کا شکار ہوسکتا ہے۔ ان کی وفات سے ممکنہ طور پر تیزی سے ابھرنے والی النداء پارٹی اپنی سیاسی اہمیت سے محروم ہو سکتی ہے۔ ۹۲ سالہ محمد الباجی قائد السبسی ملک کے پہلے منتخب صدر تھے۔ اس منصب پر عبوری طور پر ۸۵ سالہ محمد الناصر نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔ اب یہ ذمہ داری محمد الناصر کے کاندھوں پر آچکی ہے کہ وہ فوری طور پر آئینی فورم کو مکمل کریں۔ کیوں کہ اس فورم کی عدم موجودگی کی وجہ سے ملک میں جمہوری عمل تعطل کا شکار ہے۔ تیونس میں پہلے ہی ۱۷ نومبر کو صدارتی انتخابات کا اعلان کیا جاچکا ہے۔ [مزید پڑھیے]
سی پیک سے منسلک فلاحی منصوبے
سن ۲۰۱۷ء میں جب چینی ریڈکراس فاؤنڈیشن (سی آر سی ایف)نے پاکستان میں چین کے زیر انتظام گوادر کی بندرگاہ پراسپتال تعمیر کیا تو ان کے مقاصداس غریب علاقے میں لوگوں کو بنیادی طبی سہولیات دینے سے زیادہ بڑے تھے۔ یہ چین میں موجود جدید اسپتالوں کی طرح کا ایک جدید ہسپتا ل ہے۔اور یہ سینٹر چین پاک اقتصادی راہداری کے ساتھ بننے والے ’’لائف ریسکیو کوریڈور ‘‘ کا پہلا پروجیکٹ ہے۔ سی آر سی ایف، چینی ریڈ کراس سوسائٹی کا ایک ذیلی ادارہ ہے۔ اس ادارے کی منصوبہ بندی کے مطابق چین پاک اقتصادی راہداری کے ساتھ ساتھ ۷ بڑے اور جدید میڈیکل سینٹر تعمیر کیے جائیں گے۔ جہاں تجربہ کار عملہ اور ایمبولینس بھی موجود ہوں گی۔ اس سارے عمل کے بنیادی طور [مزید پڑھیے]
کسنجر کا خفیہ دورۂ بیجنگ
زیرِ نظر مضمون کتاب ’’چمن پہ کیا گزری‘‘ سے لیا گیا ہے، جو ایک سابق سفارت کار، سلطان محمد خان کی ذاتی معلومات، مشاہدات، ڈائریوں اور یادداشتوں پر مشتمل ہے۔ مضمون نگار ۱۹۴۷ء سے ۱۹۷۶ء تک کئی ممالک میں پاکستان کے سفیر رہے۔ ادارہ معاملات طے ہو چکے تھے، یحییٰ خان تفصیلات کے بارے میں متفکر ہوگئے اور تفصیلی انتظامات میں ذاتی دلچسپی لینے لگے، چھوٹی سے چھوٹی بات پر دھیان دینے لگے۔ بہت سی ملاقاتوں میں میرے ساتھ منصوبوں کا جائزہ لیا تغیر و تبدل حیلے بہانے، اوقات، فلائٹ کی راہ اور چینیوں سے رابطہ غرض ہر پہلو پر تبادلہ خیال کیا۔ سفر کی تکان دور کرانے کی غرض سے نو ہزار فٹ کی بلندی پر نتھیا گلی (ایک ہل اسٹیشن) کو ڈاکٹر ہنری [مزید پڑھیے]
پاکستانی اور چینی اسٹیبلشمنٹ
چین کی حقیقی اسٹیبلشمنٹ دی کمیونسٹ پارٹی آف چائنا ہے۔ یہ پارٹی فوجی نظم و ضبط کے تحت کام کرتی ہے تاہم سوچنے کا انداز سویلین ہے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی ہی ملک کی ترقی یقینی بنانے والا حقیقی انجن ہے۔ پارٹی کو غیر معمولی سنجیدگی اور یکسوئی رکھنے والے بے غرض قائدین ملتے رہے ہیں۔ ان میں ماؤ زے تنگ، چو این لائی، ڈینگ ژیاؤ پنگ، وین جیا باؤ اور موجودہ صدر شی جن پنگ شامل ہیں۔ سوشل ازم کے آدرشوں سے غیر معمولی، بلکہ مثالی نوعیت کی وابستگی اور بہبودِ عامہ پر توجہ کا ارتکاز وہ جذبہ ہے، جس نے اب تک چین کے جہاز کو ہر سمندر میں رواں رکھا ہے۔ چین نے ۴۱ برس میں جس انداز سے اور جو ترقی کی [مزید پڑھیے]
فلسطینی مقتدرہ میں قیادت کے لیے چپقلش
سن ۲۰۱۷ء میں صدر ٹرمپ کے صدارت کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد سے فلسطینی صدر محمود عباس پر استعفے کے لیے مستقل دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ واشنگٹن نے واضح طور پر محمود عباس کی قیادت میں فلسطینی مقتدرہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے معاہدے یا رابطے کے لیے منع کر دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے سینئر مشیر جیرڈ کشنر نے بحرین ورکشاپ، جہاں واشنگٹن کا ’’معاشی منصوبہ برائے امن‘‘ پیش کیا جارہا تھا، میں محمود عباس کے فیصلے کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا۔ اس دوران اسرائیل کے اعلیٰ عہدیداروں نے اس بات کی امید ظاہر کی ہے کہ صدر محمود عباس جلد صدارتی آفس چھوڑدیں گے، امریکا کے سابق وزیر داخلہ نے یہ پیشگوئی کی ہے کہ آئندہ چھ مہینوںمیں [مزید پڑھیے]
خدا کے نام کا غلط استعمال نہ کرو!
خدا کے نام کا غلط استعمال نہ کرو! بسم اللہ الرحمان الرحیم ’’شروع اللہ کے نام سے جوبے انتہا مہربان نہایت رحم والا ہے‘‘۔ اللہ اچھے ناموں کا مستحق ہے، اس کو اچھے ہی ناموں سے پکارو اور اُن لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے نام رکھنے میں راستی سے منحرف ہو جاتے ہیں۔ جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں اس کا بدلہ وہ پاکر رہیں گے۔ (الاعراف، ۱۸۰)۔ حضرت ابوسعید خدریؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ کا ذکر اتنی کثرت سے کیا کرو کہ لوگ تمہیں دیوانہ کہنے لگیں)۔ کیا خدا وجود رکھتا ہے؟ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کے ذہن میں تصو ر خدا کیا ہے: کوئی کائناتی راز ہے یا عالمی قانون ساز؟ کبھی [مزید پڑھیے]
سعودی اور اماراتی وزرائے خارجہ کا دورۂ پاکستان
متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ نے اکٹھے پاکستان کا دورہ کیا اور اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کی اندرونی کہانی یہ سامنے آئی کہ عرب دوستوں نے پاکستان پر واضح کیا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع ہے، اسے مسلم امّہ کا مسئلہ نہ بنایا جائے۔ اس خبر کو انکشاف کے طور پر نہیں لیا جاسکتا کیونکہ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری پہلے ہی پاکستانیوں کو یہ بات سمجھانے کی کوشش کر رہے تھے اور انہیں یہ بات اعلیٰ سطح کے رابطوں کے دوران سمجھ آچکی تھی۔ وزیرِاعظم عمران خان کی حکومت نے اسی لیے اس خبر پر نہ بْرا منایا اور نہ ہی اس کی تردید کی ضرورت محسوس کی [مزید پڑھیے]