بھارت میں ۳۳ لاکھ سے زیادہ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، مہاراشٹر میں سب سے زیادہ ہے

ٹی آئی کی خبر کے مطابق ہندوستان میں ۳۳ لاکھ سے زیادہ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور ان میں سے نصف سے زیادہ ’’شدید‘‘ زمرے میں ہیں۔ ایجنسی نے آر ٹی آئی کے ذریعے یہ اعداد و شمار حاصل کیے۔

خواتین اور بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق وزارت کے مطابق ۱۴؍اکتوبر تک ملک میں 17,76,902؍شدید غذائی قلت کے شکار بچے اور ۴۲۰,۴۶,۱۵؍درمیانے درجے کی غذائی قلت کے شکار بچے تھے۔

رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر میں سب سے زیادہ 6,16,772 بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اس کے بعد بہار (4,75,824) اور پھر گجرات (3,20,465) ہیں۔ دیگر ریاستیں جن میں غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد زیادہ ہے وہ آندھرا پردیش (2,67,228)، کرناٹک (2,49,463) اور اتر پردیش (1,86,640) ہیں۔

اس سال نومبر ۲۰۲۰ء سے ۱۴؍اکتوبر کے درمیان شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد میں ۹۱ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ نومبر ۲۰۲۰ء میں ایسے بچوں کی تعداد 9,27,606 تھی۔ تاہم پی ٹی آئی کے مطابق دونوں اعداد و شمار ڈیٹا اکٹھا کرنے کے مختلف طریقوں پر مبنی ہیں۔ پچھلے سال کے اعداد و شمار ریاستی حکومتوں کے ذریعہ جمع کیے گئے تھے اور مرکز کو بھیجے گئے تھے، جب کہ اس سال کے اعداد و شمار آنگن واڑی کارکنوں کے ذریعہ براہ راست پوشن ٹریکر ایپ میں داخل کیے گئے تھے اور مرکز کے ذریعہ ان تک رسائی حاصل کی گئی تھی۔

مزید یہ کہ گزشتہ سال کے اعداد و شمار کے لیے بچوں کی عمر کا گروپ چھ ماہ سے چھ سال تک تھا، اس سال کے اعداد و شمار میں عمر کے گروپ کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔ پوشن ٹریکر ایپ کو مرکزی وزارت برائے خواتین اور بچوں کی ترقی نے تمام آنگن واڑی مراکز اور ان کے استفادہ کنندگان کو ٹریک کرنے کے لیے تیار کیا تھا۔ پچھلے مہینے ۲۰۲۱ء گلوبل ہنگر انڈیکس نے ہندوستان کو ۱۱۶؍ممالک میں ۱۰۱ویں نمبر پر رکھا تھا۔ یہ درجہ گزشتہ سال ۹۴ سے گر گیا اور یہ اپنے پڑوسیوں پاکستان، نیپال اور بنگلہ دیش سے بھی نچلا درجہ ہے۔ تاہم خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزارت نے دعویٰ کیا تھا کہ انڈیکس کے لیے استعمال شدہ طریقہ کار غیر سائنسی تھا۔

(بحوالہ: سہ روزہ ’’دعوت‘‘ نئی دہلی۔ ۸ نومبر ۲۰۲۱ء)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*