کسی زمانے میں میخائل شرفونسکی ایک متعصب،کٹر یہودی اور عرب اور مسلمانوں کا شدید ترین دشمن تھا۔ اس کی دشمنی کا یہ عالم تھا کہ علی الاعلان عرب اور مسلمانوں کو قتل کرنے اور انہیں ملک سے بے دخل کرنے کا اظہار کیا کرتا تھا۔لیکن ایک روز اسلام کا نور اس کے دل تک پہنچ گیا او ر اسلام سے اس کی نفرت حد درجہ محبت میں بدل گئی۔ یہاں تک کہ اس نے پورے یہودی معاشرے کو چیلنج کرتے ہوئے اسلام قبول کرنے کا اعلان کردیا۔ میخائل شرفونسکی(محمد مہدی)کا اصل وطن آذربائیجان ہے۔ لیکن دوسرے یہودیوںکی طرح وہ بھی فلسطین میں آکر آباد ہوگیا تھا۔ یہاں محمد مہدی اورجو شخص اس کی ہدایت کا ذریعہ بنا دونوں سے قبول اسلام کی داستان پیش کی جارہی ہے:
٭ قبول اسلام کے بعد آپ نے اپنا نام محمد مہدی کیوںرکھا؟
٭٭کیونکہ نام کے پہلے جز یعنی ’’محمد‘‘ کی نسبت اشرف المخلوقات نبی اکرمﷺ کی ذات مقدس ہے اور دوسرا جز یعنی مہدی (ہدایت یافتہ) اس لیے رکھا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اسلام کی ہدایت نصیب فرمائی اور مجھے کفر سے نجات دی۔ اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر و احسان ہے۔
٭ کیا اعلان قبول اسلام کے بعد آپ کو اذیتوںاور تکلیفوںکا بھی سامنا کرنا پڑا؟
٭٭ سات سال قبل مجھے اذیتیں برداشت کرنی پڑی تھیں۔ لیکن ان کی کوئی حیثیت نہیں۔ اس لیے کہ اللہ کے رسولﷺ کے حالات کسی بھی دوسرے شخص کے حالات سے انتہائی سخت تھے، جس کی وجہ یہ ہے کہ آپﷺ نے مختلف شکلوں میں او ر مختلف طریقوں سے اذیتیں جھیلی ہیں۔
٭ صہیونی وجودکے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
٭٭’’اسرائیل‘‘ عالمی قبضے کی مثال ہے۔ کیونکہ اسرائیل امریکہ کا پٹھو ہے، اس کا آلۂ کارہے وہ ایک کافر حکومت ہے۔ اسرائیل اور امریکہ میں کوئی فرق نہیں ہے۔
ہماری یہ گفتگو محمد مہدی سے ہوئی۔ ہم نے اس شخص سے بھی ملاقات کی جو محمد مہدی کی ہدایت کا سبب بنا تھا۔ اس شخص کا نام وحید زلوم ہے۔ ہم نے اس سے چند سوالات پوچھے؟’
٭آپ محمد مہدی کی ہدایت کاسبب کیسے بنے؟
٭٭’’کریات اربع‘‘ کالونی کے قریب میرا گاڑیوںکا گیراج ہے۔ اپنی گاڑیوں کی مرمت کرانے کے لیے میرے پاس بہت سے ایسے یہودی آتے ہیں جنہوںنے فلسطین کو اپنا وطن بنایا ہے۔ میری ان سے ارض فلسطین کی ملکیت کے مسئلے پر بحث ہوتی رہتی ہے۔ ایک بار تقریباً چھ برس قبل میرے پاس میخائل شرفونسکی نام کاایک شخص آیا۔ یہ شخص اسلام سے اتنا سخت بغض اور نفرت رکھتا تھاکہ اس نے مجھے دھمکی دے دی اور کہا کہ ’’میں ایک دن آئوں گا اور تم سب عربوں کو قتل کردوںگا۔‘‘ اسی طرح اس نے نبی کریمﷺ کی شان میں بھی گستاخی کی اور کہا کہ ’’وہ نبی نہیں تھے۔‘‘
اس وقت میری دینی اور اپنی تہذیب و ثقافت سے متعلق معلومات برائے نام سی تھیں۔ اس لیے مطالعے اور یہودی مذہب اور صہیونیوں اور استعماریوںکی خرابیاں جاننے کی طرف متوجہ ہوا۔ اچھی طرح معلومات بہم پہنچالینے کے بعد میری میخائل شرفونسکی سے دوبارہ نئے سرے سے بحث ہوئی۔ یہودی مذہب اور عقیدے کے موضوع پر یہ بحث کئی گھنٹے تک جاری رہی۔ یہاں تک کہ میخائل شرفونسکی نے دین اسلام پر مکمل اطمینان حاصل کرنے کی بعد الحمدللہ اپنے اسلام کا اعلان کردیا اور اپنا نام بدل کر محمد مہدی رکھ دیا۔
٭قبول اسلام کے بعد ان کی زندگی کس طرح کی تھی؟ کیا اس کے بعد ان کے لیے اس کالونی میں رہنا ممکن رہا؟
٭٭ اپنے اسلام کا اعلان کرنے اور وہاںرہتے ہوئے ارکان اسلام بالخصوص نمازکی پابندی شروع کرنے کے بعدانہیں سخت تکلیفوں کا سامنا رہا۔ انہیں اپنے پڑوسی یہودیوں کی طرف سے مارنے اور قتل کرنے کی دھمکیاں ملنے لگیں۔ جس کے بعد مجبوراً وہ اپنے اصل وطن آذربائیجان چلے گئے۔ وہاں انہوں نے ایک مسلمان لڑکی آمنہ سے شادی کرلی۔ جب ان کے یہودی والد کو اس بات کا علم ہوا کہ ان کے لڑکے نے اسلام قبول کرلیا ہے تو ان کو اپنے گھر سے نکال دیا اور اپنے کلیسا میں جاکر اس کی قمیص پھاڑ دی جو اس بات کا اعلان تھاکہ ان کا لڑکا مرچکا ہے۔ یہ معاملہ یہیں پر نہیں رکا بلکہ چار ماہ کے بعد انہیں جیل بھی جانا پڑا۔
٭جیل سے باہر آنے کے بعد انہوںنے کیا کیا؟
٭٭جیل سے رہا ہونے کے بعد وہ چار ماہ سے کچھ زیادہ عرصے تک آذربائیجان میں مقیم رہے۔ پھر اپنی اہلیہ کے ساتھ فلسلطین واپس آئے اور ’’ابوغوش‘ میں سکونت اختیار کرلی۔ پھر وہاں سے الخلیل چلے گئے۔ جہاں اب وہ اپنی اہلیہ اور چاربچوںکے ساتھ رہتے ہیں۔
٭قبول اسلام کے سات سال بعد آپ ان کی زندگی کو کیسا پاتے ہیں؟
٭٭ اس شخص کا اندرون ہدایت و صلاح اور تقویٰ سے مالا مال ہے۔ انہوں نے ساٹھ فیصد عربی زبان پر عبور حاصل کرلیاہے۔ اسی طرح قرآنی آیات سے اپنے گھر کو مزین کرتے رہتے ہیں اور اس وقت کے مسلمانوں سے کہیں زیادہ سنت پر عامل اور اس کے پابند ہیں۔
(بشکریہ: ’’المجتمع‘‘۔۔۔ ترجمہ: تنویر آفاقی فلاحی)
Leave a Reply