1 Comment

  1. پوری تحریر ہی مفروضات اور متضاد باتوں پر مشتمل ہے۔ مصنف نے ہر ممکن طرح سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ داعش مسلمانوں کی نمائندہ کوئی تنظیم ہے جبکہ ایک عام ناظر بھی یہ دیکھ سکتا ہے کہ جو کام داعش کرتی ہے وہ کسی بھی طرح اسلامی نہیں کہے جا سکتے۔ مصنف اسے کبھی حہادی تنظیم بتاتے ہیں اور اگلی ہی سانس میں اس کو ماؤزے تنگ کا پیروکار بتاتے ہیں۔
    کیا ایک عام آدمی بھی اس تضاد کو تسلیم کر سکتا ہے؟

Leave a Reply to Afzal Ahmed Cancel reply

Your email address will not be published.


*