خیبر بینک کی اسلام کاری

مورخہ ۲۴ مئی ۲۰۰۵ء کو ’’اسلامک ریسرچ اکیڈمی، کراچی‘‘ کے زیر اہتمام بینک آف خیبر میں اسلام کاری کے عنوان پر اکیڈمی کے نوتعمیر شدہ لیکچر ہال میں ایک پریزینٹیشن کا انعقاد کیا گیا‘ جس کی صدارت سینیٹر پروفیسر عبدالغفور احمد نے کی۔ بینک آف خیبر میں اسلامی بینکنگ آپریشن کے ہیڈ اور بینک کے نائب صدر اسد علی اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر پروفیسر سید محمد عباس نے غیرسودی کارگزاریوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ خیبر بینک کی شرعیہ سپروائزری کمیٹی کا تعارف کراتے ہوئے پروفیسر سید محمد عباس نے کہا کہ ممتاز ماہرِ معاشیات سینیٹر پروفیسر خورشید احمد اس کے چیئرمین ہیں جبکہ جسٹس (ر) مفتی تقی عثمانی‘ پروفیسر ڈاکٹر محمود احمد غازی‘ مفتی غلام الرحمن‘ ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی اور ڈاکٹر شمس الحق حنیف کمیٹی کے ممبرز ہیں۔ انہوں نے اسلامی بینکاری کے تکنیکی اصطلاحات مضاربہ‘ مشارکہ‘ اختتامِ مشارکہ‘ بیعہ مسلم‘ استثنا‘ مہاومہ‘ مرابحہ‘ اجارہ اور اجارہ واقتنا وغیرہ کے بارے میں بتایا۔ پروفیسر سید محمد عباس کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے ہمیں بینک کی اسلام کاری کے حوالے سے محدود اختیارات تفویض کیے ہیں اور بینک میں صرف ایک اسلامک ونڈو اوپن کرنے کی اجازت دی ہے۔ بہت سے معاملات و امور میں ہمیں اسٹیٹ بینک کا پابند ہونا پڑتا ہے۔ انہوں نے بینک آف خیبر کو درپیش مشکلات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اگرچہ کہ بینک آف خیبر سرحد کی صوبائی حکومت کی ملکیت ہے تاہم اس میں ایک قابل ذکر حصہ جرمنی کے ایک بینک کا بھی ہے اور ظاہر ہے کہ جرمن بینک کے مالک کے تحفظات کا بھی ہمیں خیال رکھنا پڑتا ہے۔ اگرچہ کہ پروفیسر خورشید احمد اور سرحد کے سینئر وزیر سراج الحق خود جرمنی گئے اور جرمنی کے بینک کے ذمہ داران سے گفتگو کر کے انہیں اس بات پر قائل کر لیا کہ بینک آف خیبر اسلامک بینکنگ کا ایک شعبہ اپنے بینک میں قائم کر سکتا ہے۔ اپنی کارگزاریوں کا ذکر کرتے ہوئے پروفیسر سید محمد عباس نے کہا کہ ہم اپنے غیرسودی آپریشن میں نقصانات کے احتمال کو کم سے کم رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اپنے اہداف کے حصول میں بہت احتیاط سے قدم اٹھا رہے ہیں تاکہ ہمارا یہ تجربہ ناکامی پر منتج نہ ہو۔ اسلامک بینکنگ آپریشن کے حوالے سے ہم ماہرین کے مشوروں اور ان کی تنقیدوں کا خیرمقدم کرتے ہیں تاکہ اسے شریعت اسلامی کے احکامات سے مزید ہم آہنگ کر سکیں اور اس آپریسن کو بہتر اور موثر بنا سکیں تاکہ یہ عام لوگوں کے کاروباری معاملات میں دیگر سودی بینکوں سے زیادہ موثر ثابت ہو۔ خیبر بینک کے اسلامک بینکنگ کے ہیڈ اور نائب صدر‘ اسد علی نے بینکنگ کی اسلام کاری کے آپریشن کی مزید وضاحت کی۔ انہوں نے اسلامک بینکنگ کے طریقۂ کار‘ لین دین‘ معاملات‘ لیزنگ‘ مضاربہ‘ محاربہ وغیرہ کی تفصیلات بتائیں۔ بینک کے دونوں ذمہ داران نے غیراسلامی بینکاری کو ایک مشکل تجربے سے تعبیر کیا مگر اسے حوصلہ افزا قرار دیا۔ اسد علی نے بتایا کہ دنیا بھر کے ۷۰ ممالک میں ۱۵۰ سے زائد اسلامی بینکنگ کے ادارے کام کر رہے ہیں‘ جن کے ڈپازٹس ۲۰۲ ارب ڈالرز سے تجاوز کر گئے ہیں۔ اسلامی بینکوں کے سالانہ ڈپازٹس میں سالانہ ۱۰ سے ۲۰ فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ جبکہ اسلامک ایکویٹی ۳ء۳ ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور ۷ برسوں میں اس میں ۲۵ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اسد علی نے حاضرین کو پاکستان میں بھی اسلامی بینکاری کے فروغ کے بارے میں بتایا کہ ملک میں اسلامک بینکنگ اداروں کے اثاثوں میں ۲۲۴ فیصد اضافہ ہوا ہے‘ جس کے بعد اثاثے ۴۴ ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ نیز ڈپازٹس بھی ۲۶۳ فیصد بڑھ کر ۵ء۳۰ ارب روپے ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر بینک میں ابتدائی مرحلے میں ایک اسلامی برانچ قائم کی گئی تھی اور اس وقت ۳ اسلامی برانچز کام کر رہی ہیں جبکہ جلد ہی کراچی سمیت ۴ برانچوں میں اسلامک بینکنگ ونڈو قائم کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ خیبر بینک کی ایکویٹی ۱۵۰ ملین روپے تک پہنچ گئی ہے۔ اسد علی نے کہا کہ خیبر بینک اسٹاک ایکسچینج میں بھی اسلامی اصولوں کے مطابق سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ سینیٹر پروفیسر عبدالغفور احمد نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ حکومت سودی نظام کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں نہیں کر رہی ہے اور یہ سودی نظام ہی ہے جس نے ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ انہوں نے کراچی اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ تیزی اور پھر اچانک بڑی مندی کو کارپوریٹ سیکٹر اور بڑے سرمایہ کاری کا سوچا سمجھا منصوبہ قرار دیا۔ چھوٹے سرمایہ کاروں کو منافع کا لالچ دے کر زبردست نقصان پہنچایا گیا جبکہ بڑے سرمایہ کاروں کو زبردست فائدہ حاصل ہوا‘ چنانچہ فوائد سمیٹنے کے بعد بڑے سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ مارکیٹ سے نکال لیا‘ جس سے مارکیٹ مسلسل مندی کا شکار ہے۔ اس کا مقصد چھوٹے سرمایہ کاروں کا خاتمہ کرنا اور اسٹاک مارکیٹ کو کنٹرول کرنا ہے تاکہ اپنے ہر مطالبات کو منوایا جاسکے۔ آخر میں انہوں نے اس پریزینٹیشن میں دلچسپی لینے پر ذمہ داران اور معاونین کا شکریہ ادا کیا۔

***

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*