مرسی کی صدارت کا ایک سال

الجزیرہ کے معروف میڈیا پرسن احمد منصور لکھتے ہیں:

صدر مرسی نے طویل آمریت سے نومولود ’’جمہوری مصر‘‘ میں اپنی یک سالہ تاریخی جدوجہد میں کامیاب پالیسیوں کے نتیجے میں معاشی ماہرین اور اپنوں و غیروں کو ششدر کر دیا۔ انہی کامیابیوں نے یہودی و عیسائی سامراج کی راتوں کی نیندیں اڑا دیں۔ ذیل میں ہم صدر مرسی کی کامیاب پالیسیوں کی چند جھلکیاں پیش کر رہے ہیں:

٭ مرسی نے ’’روٹی و نان‘‘ کے ایشو میں مصر کو امریکا کی غلامی سے نکالا اور ۷۰ فیصد خود کفالت حاصل کی۔

٭ مرسی نے ایک اور پروجیکٹ کی سرمایہ کاری شروع کی، جو بحری جہازوں کی مرمت کے حوالے سے تھا تاکہ دس سال کے اندر اندر مصر کی آمدنی میں ۳؍ارب سے ۱۰۰؍ارب ڈالر تک سالانہ بنیادوں پر بڑھوتری ہو۔ اس عمل نے تل ابیب اور دبئی کو غضبناک کردیا۔

٭ مُرسی نے ایک مل ایریا کا افتتاح کیا جو کہ قطری حکومت کے تعاون سے ہوا جبکہ دوسرے مل ایریا کا آغاز ترک حکومت کے تعاون سے ممکن ہوا۔

٭ مرسی نے مارکیٹنگ کے لیے سام سنگ کمپنی کی کئی برانچوں کا افتتاح کیا، تاکہ مصریوں کو بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع مل سکیں۔

٭ مرسی نے مصری آئی پوڈ کی سرپرستی کی۔ایسا آئی پوڈ جو تمام مصری صنعتی مہارتوں اور خوبیوں سے آراستہ ہو۔

آپ مرسی سے کیا چاہتے ہیں کہ:

٭ جو صدارت کی کرسی تک پہنچے اورحال یہ تھا کہ اندرونی اور بیرونی قرضے ۳۰۰ ٹریلین پاؤنڈ تک پہنچ چکے تھے اور مرسی کا اس سے کوئی تعلق نہ تھا۔

٭ وہ ایک سال کے عرصے میں وہ اصلاحات قائم کریں کہ جسے سیکولروں نے ۶۰ سال میں تباہ و برباد کر دیا تھا۔

٭ جس نے پسے ہوئے عوام کو آزادی دی، جووہ سیکولر فاسدوں کے کسی دور میں نہ حاصل کرسکے۔

٭ مرسی نے قید خانوں سے قیدیوں کو رہائی دی حالانکہ جیلیں قیدیوں سے پٹی ہوئی تھیں، جہاں ظلم اور عذاب کا ایک لامتناہی سلسلہ تھا۔

پھر کون اس ’’مہم جوئی‘‘ اور بغاوت کی قیادت کررہا ہے؟

البرادعی یہ وہ شخص ہے جو امریکا کو عراق میں لایا، پھر اس کو تباہ و برباد کیا اور ’’مالکی‘‘ کے ذریعے بدبودار فرقہ وارانہ شورش کی بنیاد رکھی

عمرو موسی سابق وزیر خارجہ (حسنی مبارک کے دور میں) اور موساد کا مایہ ناز ایجنٹ۔

حمدین صباحی مصر میں ایران کی طرف سے پہلا شخص۔

انتہا پسند عیسائی کہ جنہوں نے اس آگ کو بھڑکایا صرف اس وجہ سے کہ مصر پر اسلام کی حکمرانی ہوگی اور ان کے ساتھ کالی بھیڑیں منمناتی رہیں کہ شامی نظام پر تنقید حرام ہے۔

فلول (حسنی مبارک کی باقیات) کہ جو فاسدمیڈیا کی لگام کو تھامے ہوئے تھا اور غریب مصری عوام کا مال لوٹ رہا تھا۔

تل ابیب کہ جس کے بوجھ سے مُرسی نکل گئے اور مرسی نے مصر کو اس کے معسکر سے نکالا۔

واشنگٹن (جب مرسی نے منصب صدارت سنبھالا) جس نے مصر کی امداد کو روک دیا اور جیسا کہ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر مرسی زندگی کو معمول کے مطابق لانا چاہتے ہیں تو کیمپ ڈیوڈ معاہدہ اور بالخصوص اس کے اقتصادی معاہدہ پر راضی ہوجائیں تو یہ مظاہرے ہم روک سکتے ہیں۔

ایران نے صدر مرسی کے سامنے چند اقتصادی پیشکشیں کیں، کہ اگر وہ انہیں قبول کریں تو اقتصادی مسائل ختم ہو سکتے ہیں لیکن مرسی نے ثابت کردیا کہ وہ مرد وقت ہے۔

البتہ جو خبریں ’’العربیۃ‘‘ نے نقل کی ہیں، اس سے ثابت ہوا کہ یہ محض بہتان اور جھوٹ کے کچھ نہیں۔ درحقیقت ’’العربیۃ‘‘ نے صہیونیت کا کردار ادا کیا ہے۔

درحقیقت مصر اور ترکی میں جو کچھ بھی ہورہا ہے، وہ صرف اور صرف یہودی اور ان کے ایجنٹوں کی یہ کوشش ہے کہ قاہرہ اور انقرہ واپس یہودی معسکر میں آجائیں اور کیونکہ ان دونوں ممالک نے ایک مستقل سیاسی واقتصادی طاقت کی بنیاد رکھ دی ہے جوکہ عرب اور مسلمانوں کی عزت کی راہ ہموار کر رہا ہے اور اسی خطرے کی طرف ’’زپی لیونی‘‘ نے اشارہ کیا ہے اور ان دونوں کو دھمکایا بھی ہے کیونکہ یہ دونوں اب طوق اور اسرائیلی معسکر سے نکل چکے ہیں۔

(مترجم: عطاء الحق المنصوری)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*