قائداعظمؒ کا ایک بیان

پاکستان کے سوال پر کسی مفاہمت کا امکان نہیں۔ ہندوستان کوئی ایک ملک نہیں ہے۔ میں اپنے آپ کو ہندوستانی تسلیم نہیں کرتا۔ ہندوستان ایک ایسی مملکت ہے جس میں کئی قومیں موجود ہیں۔ ان میں دو بڑی قومیں بھی موجود ہیں۔ ہم صرف اس کے طالب ہیں کہ ہماری قوم کے لیے ایک مکمل آزاد ریاست پاکستان کے نام سے قائم کر دی جائے۔ ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہندوستان میں ڈھائی کروڑ مسلمان رہ جائیں گے مگر اس کا کوئی علاج نہیں۔

ایک متحدہ وفاق کی صورت میں مسلم صوبہ جات بھی جہاں مسلمان ستر فیصد اکثریت میں ہیں‘ ہندوئوں کے قبضے میں آجائیں گے۔ پاکستان میں ان کی حالت ضرور اچھی ہو گی۔ ہندوستان میں اگر ڈھائی کروڑ مسلمان ہوں گے تو پاکستان میں بھی ڈھائی کروڑ غیرمسلم ہوں گے۔ کانگریس سے کہتا ہوں‘ تقسیم کرو‘ میں تمہارے ساتھ مل کر نہیں رہ سکتا۔ اگر تم اس کے سوا کچھ اور کہتے ہو تو یہ دھوکا ہے۔ ان دونوں قوموں میں جن میں ایک اور تین کا تناسب ہو‘ مساویانہ حصے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ چیز غیرفطری اور مصنوعی ہے‘ زندگی کے ہر معاملے میں ہمارا اختلاف ہے۔ ہم مساویانہ حصہ نہیں مانگتے‘ ہم صرف ایک چوتھائی مانگتے ہیں‘ ہم ہندوئوں کو ۴/۳ حصہ دیتے ہیں تاکہ وہ اپنے فلسفہ‘ تمدن اور عقائد کے مطابق رہ سکیں اور ہم اپنے فلسفۂ زندگی کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔ ہم نہ صرف یہ کہ ایک دوسرے سے متبائن ہیں بلکہ ایک دوسرے کی ضد ہیں۔

(۳۰ مارچ ۱۹۴۶ء۔ نیوز کرانیکل ممبئی کے نمائندے سے گفتگو)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*