برقی مقناطیسی توپ
لگ بھگ دو سال سے یہ حقیقت ہمارے علم میں ہے کہ برقی مقناطیسی میدان کی مدد سے کسی باردار ذرّے کو اسراع (Acceleration) دیا جاسکتا ہے یعنی اس کی رفتار بڑھائی جاسکتی ہے۔ لہٰذا جنگی ماہرین کا یہ سوچنا قطعاً فطری عمل ہے کہ کیا اس مظہر سے میدانِ جنگ میں بھی کوئی فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے؟ کیا ایسی توپیں بنائی جاسکتی ہیں جو برقی مقناطیسی قوت استعمال کرتے ہوئے گولے داغ سکیں؟ تکنیکی طور پر اس کا جواب ہاں میں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انیسویں صدی کے اواخر سے ’’برقی مقناطیسی توپیں‘‘ (الیکٹرومیگنیٹک گنز) تیار کرنے کی سنجیدہ کوششوں کا آغاز ہو چکا تھا جنہیں پہلی اور دوسری جنگِ عظیم اور بعد ازاں جاری رہنے والی تقریباً پچاس سالہ سرد جنگ نے [مزید پڑھیے]