پرانا کھیل، نئے کھلاڑی
یہ کہنا کسی طور ٹھیک نہیں ہو گا کہ’’جغرافیائی سیاست‘‘کا دور لوٹ آیا ہے،دراصل جغرافیائی سیاست کا دور تو کبھی ختم ہی نہیں ہوا تھا۔بس تاریخ آنکھوں سے اوجھل ہو گئی تھی۔ ہر حکمران اپنے آپ کو آخری حکمراں سمجھتا ہے اور اسی طرح ہر دور اپنے آپ کو کبھی نہ ختم ہونے والا دور سمجھنے لگتا ہے۔درحقیقت ریاستیں بنتی اور تباہ ہوتی رہتی ہیں اور یہی عمل اس کرہ ارض کی قسمت کہلاتا ہے۔ ہمیشہ کی طرح اب بھی ’’طاقت کی سیاست‘‘ہی حالات و واقعات کو لے کر چلتی ہے۔اسی طرح عالمی رقابتوں کا فیصلہ بھی حریف کے مادی،انسانی وسائل کو دیکھتے ہوئے،اور اس کے طرز حکومت اورخارجہ تعلقات میں قابلیت کو دیکھ کر کیا جائے گا۔اس کا مطلب یہ ہے کہ رواں صدی [مزید پڑھیے]