کھلا تنازع، خاموش معاہدہ یا پھر شراکت داری؟
کھلا تنازع، خاموش معاہدہ یا پھر شراکت داری؟ جیسے جیسے لیبیا کے مرکزی شہر ’’سرت‘‘ پر کنٹرول کی جنگ آگے بڑھے گی، مصر اور لیبیا […]
کھلا تنازع، خاموش معاہدہ یا پھر شراکت داری؟ جیسے جیسے لیبیا کے مرکزی شہر ’’سرت‘‘ پر کنٹرول کی جنگ آگے بڑھے گی، مصر اور لیبیا […]
ہندوستان اور ترکی کے مصنفین میں فرق محض اتنا ہے کہ ہندوستان کے مصنفین اگر اردو، عربی اور فارسی میں لکھنے والے ہیں تو وہ […]
روسی اہلکاروں اور کلیساؤں کے وفاق نے ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ استنبول میں واقع پرانے گرجا گھر اور یونیسکو کی جانب سے […]
بہت سی دوسری معیشتوں کی طرح ترک معیشت بھی خرابی سے دوچار ہے اور مکمل یا بہت بڑے پیمانے کی ناکامی کی طرف بڑھنے کی […]
کچھ مدت قبل ترکی کے شہر استنبول میں شہریوں کو کچھ ایسا دیکھنے کو ملا جو اُن کی آنکھوں کے لیے بہت حد تک اجنبی […]
کیوبا میں مسلمان آبادی کا صرف ۲ء۰ فیصد ہیں۔اس کے باوجود ترک صدر رجب طیب ایردوان نے۲۰۱۵ء میں اپنے دورہ کیوبا میں دارالحکومت ہوانا میں […]
اسد کا روس سے بھی زیادہ با اعتماد ساتھی ایران رہا ہے، اور اسی نے اس پوری جنگ میں سب زیادہ افرادی قوت فراہم کی ہے اور اسی مدد کی وجہ سے شام مستقل اس جنگ کو لڑنے کے قابل ہوا۔ ۲۰۱۳ء میں جب بشارالاسد کی گرفت کمزور پڑ رہی تھی تو ’’حمص‘‘ کی فتح کے لیے ایران نے لبنانی تنظیم ’’حزب اللہ‘‘ کو میدان میں اتار دیا، جس سے اس لڑائی کا پانسہ ہی پلٹ گیا اور بشارالاسد نے دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیا۔[مزید پڑھیے]
ترکی میں سال ۲۰۱۶ء کی ناکام بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں فوجی اہلکاروں اور شہریوں کے خلاف سیکڑوں مقدمات اپنے اختتامی مراحل میں […]
ترکی اور سعودی عرب کے درمیان ایک نیا بحران جنم لے رہا ہے، اور شاید یہ تنازع ماضی میں ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی […]
پچیس جنوری کو جنوبی امریکا کے ملک وینزویلا کی قومی اسمبلی کے رہنما جوآن گائیڈو نے عبوری صدر بننے کا اعلان کیا۔ امریکا، کینیڈا، امریکی […]
پروفیسر نجم الدین اربکان (۲۹؍اکتوبر ۱۹۲۶۔ ۲۷ فروری ۲۰۱۱ء) کی جماعت سعادت پارٹی ترکی، مختلف بحرانوں اور آزمائشوں کا شکار رہی ہے۔ رفاہ پارٹی میں […]
امریکا نے سیاسی محرکات سے معمور جو تجارتی جنگ چھیڑی ہے اُس میں ترکی کو مکمل شکست سے بچانے میں قطر اور چین کی طرف […]
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے ۹ جولائی کو کابینہ کے ناموں کا اعلا ن کر دیا ہے۔ یہ نئے نظام کے تحت بننے والی پہلی کابینہ ہے ۔اس نئے نظام میں صدر کے اختیارات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
نئے نظام حکومت کے تحت پارلیمنٹ کے کسی بھی رکن کو کوئی وزارت سونپنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ پہلے پارلیمنٹ کی رکنیت سے مستعفی ہو۔
ذیل میں نئی کابینہ کے حوالے سے معلومات دی گئی ہیں۔[مزید پڑھیے]
ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں آق پارٹی کے صدر دفتر کے باہر لوگوں کا ہجوم جمع تھا۔ہزاروں لوگ آق پارٹی کی جیت کا جشن منارہے […]
ترکی میں انتخابات شفاف نہیں ہوئے۔ صدر رجب طیب ایردوان، جو اس وقت نئی مدت صدارت کا جشن منا رہے ہیں، کو میڈیا کی جانب […]
Copyright © 2024 | WordPress Theme by MH Themes