تھائی وزیراعظم کو درپیش مشکلات

چھے ماہ قبل تھائی وزیراعظم تھاسکن شنا وترا ناقابلِ شکست معلوم ہوتے تھے۔ عوام میں ان کی مقبولیت ۸۰ فیصد تھی۔ فروری کے پارلیمانی انتخاب میں انہیں شاندار کامیابی حاصل ہوئی۔ لیکن پچھلے کچھ ہفتوں سے تھاسکن کی پوزیشن کچھ نازک سی ہو گئی ہے‘ جس کی ایک وجہ ملک کے جنوب میں مسلمانوںکی بے چینی ہے جو روز افزوں ہے۔ تھائی لینڈ کی معیشت بھی سونامی زلزلے اور تیل کی قیمت میں غیرمعمولی اضافہ کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی۔ GDP کی شرح ۲۰۰۵ء میں ۵ء۴ فیصد متوقع ہے جو کہ گذشتہ سال ۱ء۶ فیصد تھی۔ تھاسکن کابینہ کے وزیر ٹرانسپورٹ کا بدعنوانی میں ملوث ہونا بھی بدنامی کا باعث ہوا ہے۔ گذشتہ ہفتہ Assumption یونیورسٹی کی رپورٹ کے مطابق تھاسکن کی مقبولیت کم ہو کر اب ۴۶ فیصد رہ گئی ہے۔ انہوں نے اپنی پوزیشن دوبارہ مضبوط کرنے کے لیے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس کی رو سے بغیر وارنٹ گرفتاری ممکن ہو سکے گی‘ اسلحہ رکھنے پر پابندی ‘ کرفیو کا اعلان اور اخباری خبروں پر سنسر لگا دیا ہے۔ اس کے علاوہ کئی مراعات کا اعلان بھی کیا ہے‘ جن میں سول سرونٹ کی تنخواہوں میں ۵ فیصد اضافہ‘ تاجروںکے لیے ٹیکس میں کمی اور دیہی عوام کے لیے ۵۰۰ ملین ڈالر کا قرض شامل ہے۔

(بحوالہ ’’ٹائم‘‘ میگزین۔ ۲۵ جولائی ۲۰۰۵)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*