کبھی خدا پوپ کو برطرف کرتا ہے اور کبھی شیطان کو حرکت میں آنا پڑتا ہے۔
یہ بات طے ہے کہ کوئی بھی پوپ محض بڑھاپے کی بنیاد پر اِس منصب سے دستبردار نہیں ہوتا۔ راسخ العقیدہ عیسائیوں میں غیر معمولی مقبولیت کے حامل جریدے ’’کلچر وار‘‘ کے ایڈیٹر مائیکل جونز نے تہران کے پارسین ہوٹل کی لابی میں جب پوپ (بینی ڈکٹ۔XVI) کے مستعفی ہونے کی خبر سُنی تو اُس کی حیرت کی کوئی حد نہ رہی اور وہ چیخ پڑا کہ ایسا نہیں ہوسکتا۔
مشہور جریدے ’’اِنسائڈ ویٹی کن‘‘ کے ایڈیٹر، ڈاکٹر رابرٹ موئنی ہان (Dr. Robert Moynihan) کے بارے میں ہم یہ دعویٰ نہیں کرسکتے کہ وہ نظریۂ سازش پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ ایک زمانے سے ویٹی کن میں ایمبیڈیڈ صحافی کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بھی شہادت دی ہے کہ پوپ کا مستعفی ہونا کسی اور بات کی چغلی کھا رہا ہے۔ ڈاکٹر رابرٹ موئنی ہان نے پوپ کو کئی بار بہت قریب سے دیکھا ہے۔ وہ ویٹی کن میں رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بات نوٹ کی ہے کہ پوپ شدید تھکن سے دوچار رہے ہیں۔ انہیں کارڈینل گیووانی چیلی کی تدفین میں شریک ہونا تھا، مگر آخری لمحات میں انہوں نے یہ اعلان کرادیا کہ تھکن کے باعث وہ تدفین میں شریک نہیں ہوں گے۔ بات یہ ہے کہ کارڈینل چیلی (Cardinal Giovanni Cheli) کی تدفین سے کئی گھنٹے قبل انہوں نے ’’دی آرڈر آف دی نائٹس آف مالٹا‘‘ کے ارکان سے ملاقات کی تھی اور اس کے بعد سے اُن پر شدید تھکن کے آثار نمایاں ہوئے۔ اب سوال یہ ہے کہ اس میٹنگ میں ایسا کیا ہوا جس کے باعث پوپ پر شدید تھکن سوار ہوئی اور انہوں نے مستعفی ہونے کا اعلان بھی کردیا۔ کیا اُن سے یہ کہا گیا تھا کہ اُنہیں برطرف کیا جاسکتا ہے؟
’’دی آرڈر آف دی نائٹس آف مالٹا‘‘ کیا ہے؟ یہ چند جنونی صلیبیوں کا گروپ ہے جو خفیہ سوسائٹی ’’فری میسن‘‘ (Free Mason) کی طرز پر کام کرتا ہے۔ مشہور امریکی صحافی سیمور ہرش کے الفاظ میں کہیے تو چند جنونی مل کر کوئی ایسا کام نہیں کرسکتے جو امریکی حکومت کی تمام پالیسیوں کو پلٹ کر رکھ دے۔ مگر صاحب! ایسا تو ہوچکا ہے۔ نائن الیون کیا تھا؟ چند جنونیوں ہی نے امریکی پالیسی بدل ڈالی۔
نائن الیون کا واقعہ بمنزلہ سازش تھا۔ عراق پر قبضہ کرنا تھا تاکہ تیل کی دولت پر تصرف حاصل ہو۔ مساجد کو گرجوں میں تبدیل کرنا تھا تاکہ عیسائیت کو غلبہ حاصل ہو۔ سیاست دانوں اور میڈیا کو گمراہ کیا گیا۔ حقائق پر اس طور پردہ ڈالا گیا کہ کوئی بھی حقیقت سامنے نہ آسکے۔
سیمور ہرش نے بتایا ہے کہ جنرل اسٹینلے میک کرسٹل، وائس ایڈمرل ولیم میک ریوان اور جوائنٹ اسپیشل آپریشنز کمانڈ کے دیگر اعلیٰ افسران دو خفیہ سوسائٹیز ’’دی آرڈر آف دی نائٹس آف مالٹا‘‘ اور ’’اوپس ڈائی‘‘ (Opus Dei) کے رکن تھے۔ یہ دونوں خفیہ سوسائٹیز عیسائیت کے غلبے کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ یہ خود کو عیسائیوں کی نگہبان سمجھتی ہیں اور عیسائیوں کو مسلمانوں کے پنجے سے چھڑانے کے لیے کام کرتی رہی ہیں! ان خفیہ گروپوں نے اپنی خفیہ سرگرمیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے عیسائی اور اسلامی دنیا کے درمیان کشمکش کو دو مذاہب کے درمیان ثقافت کی جنگ کا رنگ دے رکھا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ پوپ نے مستعفی ہونے کا اعلان کیوں کیا؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ’’دی نائٹس آف مالٹا‘‘ نے اُن پر اپنے ارادے ظاہر کیے ہوں اور اختلاف سامنے آیا ہو؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ جنونی عیسائی کوئی اور بڑی واردات کرنا چاہتے ہوں اور پوپ نے الزام یا ذمہ داری سے بچنے کے لیے استعفیٰ دینا بہتر جانا ہو؟
کیا جنونی عیسائی اور صہیونی یہودی مل کر کوئی اور بڑی واردات کرنا چاہتے ہیں؟ کیا امریکا کے کسی شہر پر کوئی چھوٹا ایٹمی حملہ کرکے ایران پر الزام عائد کیا جائے گا؟ یا کوئی اور بڑا واقعہ، جو پوپ سے ہضم نہ ہوسکا ہو؟
ابھی ہمیں کچھ بھی معلوم نہیں، مگر نئے پوپ کا انتخاب بہت کچھ واضح کردے گا۔
کیا پوپ پر یہ دباؤ تھا کہ ہم جنس پرستوں کی شادی کو درست قرار دے دیں؟ کیا ان پر پادریوں کے لیے ازدواجی زندگی کو رواج دینے سے متعلق دباؤ تھا؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ پوپ نے کہا ہو کہ یہ سب کچھ میرے دور میں نہیں ہوسکتا، اور پھر جنونیوں نے ان کے دور ہی کو ختم کردیا؟
ایک خطرناک حقیقت یہ بھی ہے کہ ترکی میں انجیل کا ایک ایسا نسخہ موجود ہے جس کے منظر عام پر آنے سے عیسائیت کے لیے مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔ ماہرین نے کاربن ٹیسٹ کے عالمی معیاری طریقے سے اس نسخے کا جائزہ لے کر تصدیق کی ہے کہ یہ نسخہ بے شک پہلی صدی عیسوی کا ہے، نہ کہ مسلمانوں کے کسی عہد کا۔ اس نسخے میں بہت کچھ ایسا ہے جو موجودہ عیسائیت کی بنیادیں ہلا سکتا ہے۔ سینٹ برناباس کی اس انجیل میں جس عیسائیت کا ذکر کیا گیا ہے وہ موجودہ عیسائیت سے بہت مختلف ہے، اور اسلام سے خاصی ملتی جلتی ہے۔ قرآن کی طرح اِس انجیل میں بھی درج ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت واقع نہیں ہوئی تھی۔ انہیں صلیب پر لٹکایا ضرور گیا، مگر وہاں اُن کا دم نہیں نکلا۔ اور یہ کہ صحرائے عرب میں ایک نبی (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم) کا ظہور ہوگا۔
عیسائی دنیا میں اب تک سینٹ برناباس کی انجیل کو (مسلمانوں کی تصنیف اور) دھوکا دہی پر مبنی قرار دے کر مسترد کیا جاتا رہا ہے۔ عیسائی دنیا چاہتی ہے کہ ترکی کے اس نسخے کو تلف کردیا جائے۔ یا اُسے حاصل کر کے ویٹی کن کے مرکزی کلیسا کے انتہائی خفیہ تہ خانوں میں ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا جائے۔ اس حوالے سے ترک حکومت پر دباؤ بھی ڈالا جارہا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ترکی یہ دباؤ جھیل پائے گا؟ اگر یہ نسخہ باہر آگیا تو پوپ سمیت کسی بھی بڑے عیسائی رہنما کے لیے شدید مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔ ایسے میں محسوس تو یہی ہوتا ہے کہ پوپ نے عیسائیت کا جہاز کسی بڑے برفانی تودے سے ٹکرانے سے قبل ہی مستعفی ہونے میں عافیت جانی! حقیقت کیا ہے یہ تو اب خدا کو معلوم ہے یا پھر ’’دی آرڈر آف دی مالٹا‘‘ کے ارکان کو۔
(“Was Pope Benedict fired by the Knights of Malta?”… “Veteranstoday”. Feb. 11th, 2013)
Leave a Reply