طبیعیات (فزکس) کیا ہے؟

ایک اور انقلاب اس مزید دریافت سے آیا کہ ایٹموں کی دنیا میں عام میکانیت کے قاعدے‘ جیسے جمود اور قوتوں کے مانے ہوئے اصول کام نہیں کرتے‘ غلط ہو جاتے ہیں۔ چھوٹے پیمانے پر چیزیں بڑے پیمانے پر چیزوں کے مقابلے میں یکسر مختلف طرح کا برتائو دکھاتی ہیں۔ یہ نئی میکانیات کوانٹم میکانیکس (Quantum Mechanics) کہلاتی ہے۔ چونکہ یہ برتائو غیرمانوس ہوتا ہے اس لیے ان چھوٹے پیمانے کی چیزوں کو سوائے تحلیلی طریقوں کے اور طرح بیان کرنا ممکن ہی نہیں ہو پاتا۔ اس کام کے لیے بڑے فکر اور تخیل کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ کام کافی مشکل ہوتا ہے۔

اہم اور دلچسپ تبدیلی جو کوانٹم میکانیکس کی وجہ سے سائنس کے خیالات اور فلسفے میں ہوئی ہے‘ یہ ہے کہ اب یہ ٹھیک ٹھیک بتانا ممکن نہیں ہوتا کہ کسی خاص حالت میں کیا ہو گا۔ بعض دفعہ فلسفی کہتے ہیں کہ سائنس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جب وہی حالتیں ہوں تو وہی بات ہمیشہ ہو گی۔ کہا جاتا ہے کہ یہ سائنس کی بنیادی شرط ہے۔ یہ درست نہیں ہے۔ یہ سائنس کی بنیادی شرط نہیں ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ اس حالت میں وہی بات ہمیشہ نہیں ہوتی۔ ہم محض ایک اوسط شماریاتی طرز پر دریافت کر سکتے ہیں کہ کیا ہونے والا ہے۔ اس کے باوجود ہم نے دیکھا کہ سائنس یہ نہیں کہ ٹوٹ کر بکھر گئی۔ آپ پوچھ سکتے ہیں کہ پھر سائنس کی بنیادی شرط کیا ہے؟ یہ ہم نے شروع میں ہی بتا دیا کہ وہ شرط صرف یہ ہے کہ کسی خیال کی درستی کی واحد کسوٹی تجربہ ہے۔ اگر کوئی بات نہیں ہوتی تو نہیں ہوتی۔ ہمیں جو ہم پاتے ہیں وہ لینا ہوتا ہے اور اپنے خیالات اور نظریات اپنے واقعی تجربے کے مدنظر وضع کرنے ہوتے ہیں۔

کوانٹم میکانیکس‘ فیلڈ‘ اس کی لہروں اور ذرات‘ ان سب کو متحد کر دیتی ہے۔ لہریں ذرات کی طرح اور ذرات لہروں کی طرح عمل کرتے ہیں۔ جب تواتر کم ہوتا ہے تو مظہر کا فیلڈ پہلو زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔ تواتر بڑھنے پر ذراتی پہلو زیادہ اہم ہو جاتا ہے۔ اس طرح ہم برقیے‘ پروٹان اور نیوٹران کے ساتھ ایک اور ذرہ شامل کر لیتے ہیں۔ یہ نیا ذرہ نوریہ یا فوٹان کہلاتا ہے۔ الیکٹران اور پروٹان کے تبادلات فعل کا یہ نظریہ جو برقی مقناطیسی نظریہ ہی ہے لیکن ایسا کہ اس میں ہر بات کوانٹم میکانکی طور پر درست ہو کوانٹم برق قوئیات یا کوانٹم الیکٹرو ڈینامکس کہلاتا ہے۔ اس ایک نظریے میں ہم کو سوائے ثقل اور کچھ نیوکلیئر معاملات کے باقی سارے عام مظاہر کے بنیادی اصول مل جاتے ہیں۔ اس طرح اصولی طور پر کوانٹم الیکٹرو ڈائنامکس ساری کیمیا اور زندگی کا بھی نظریہ ہے‘ بشرطیکہ ہم یہ بات مان لیں کہ حیات بالآخر کیمیا میں اور اس طرح محض فزکس میں تخفیف پاسکتی ہے۔

اس کے علاوہ کوانٹم الیکٹروڈائنامکس کے مطابق‘ الیکٹران کی طرح‘ اسی مقدار مادہ مگر مخالف برقی چارج کا ایک اور ذرہ‘ پوزیٹران (Positron) بھی ہونا چاہیے۔ الیکٹران اور پوزیٹران باہم ایک دوسرے کو فنا کر سکتے ہیں اور اپنے تئیں روشنی یا گاماریز میں بدل جاتے ہیں۔ اس بات کو عمومی شکل یعنی یہ بات کہ ہر ذرے کا ایک مخالف ذرہ ہونا چاہیے‘ بھی درست ثابت ہوتی ہے۔

(بحوالہ سائنس و ٹیکنالوجی ڈاٹ کام)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*