وسیع تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں (WMD) کے متعلق قرارداد

پندرہ ممبروں پر مشتمل اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے ۲۸ اپریل کو امریکا کی حمایت میں پیش کی جانے والی قرارداد کی اتفاقِ راے سے منظوری دے دی‘ جس کے مطابق ایٹمی‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیار اور ان کے آلات کا کاروبار کرنے والوں کو سزا دی جائے گی۔ اس قرارداد کے تحت اقوامِ متحدہ کے تمام ۱۹۱ رکن ممالک بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار‘ اِن کی تیاری میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی اور آلات کا کاروبار کرنے والے افراد اور عاملین (Non-state actors) کو سزا دیں گے۔

قرارداد میں رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسے قوانین وضع اور نافذ کریں جن سے دہشت گردوں اور بلیک مارکیٹ کرنے والوں کو ایٹمی‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں اور انہیں ہدف تک پہنچانے کے نظام اور ذرائع کی تیاری‘ حصول‘ قبضے میں رکھنے‘ منتقل کرنے یا استعمال کرنے سے روکا جاسکے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کا متن درج ذیل ہے: (آغازِ متن)

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل ۲۶ اپریل ۲۰۰۴ء

یہ قرارداد فرانس‘ رومانیہ‘ روس‘ اسپین‘ برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ اور امریکا نے مل کر پیش کی۔ [قرارداد نمبر۱۵۴۰]

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس امر کی توثیق کرتے ہوئے کہ ایٹمی‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیار اور انہیں ہدف تک پہنچانے کے نظام اور ذرائع‘ بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں‘ اس سلسلے میں سلامتی کونسل کے صدر کے بیان کا اعادہ کرتے ہوئے جو ۳۱ جنوری ۱۹۹۲ء کو (S/23500) سربراہانِ مملکت و حکومت کی سطح پر کونسل کے اجلاس میں منظور کیا گیا تھا‘ جس میں اس بات کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا کہ تمام رکن ممالک ہتھیاروں پر کنٹرول‘ تخفیف اسلحہ اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہر قسم کے ہتھیاروں کا پھیلائو روکنے کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے۔ بیان میں تمام رکن ممالک سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایسے مسائل کی صورت میں جن سے علاقائی یا عالمی استحکام کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو‘ اُنہیں اقوامِ متحدہ کے منشور کے مطابق پُرامن انداز میں حل کیا جائے۔

سلامتی کونسل اپنے اس عزم کی توثیق کرتے ہوئے کہ وہ اقوامِ متحدہ کے منشور کے تحت عائد ذمہ داریوں کے مطابق‘ ایٹمی‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں کے پھیلائو سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو درپیش ہر خطرے سے نمٹنے کے لیے موزوں اور موثر اقدامات کرے گی۔ کثیرالفریقی معاہدوں کی تائید کرتے ہوئے جن کا مقصد ایٹمی‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں کا پھیلائو ختم کرنے یا روکنے اور بین الاقوامی استحکام کے فروغ کی خاطر سب ممالک کے لیے ان سمجھوتوں پر عمل درآمد کی اہمیت واضح کرنا ہے۔ اس سیاق و سباق میں کثیرالفریقی انتظامات کے ذریعے کی جانے والی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے جن سے ہتھیاروں کی روک تھام میں مدد ملے۔ اس امر کی توثیق کرتے ہوئے کہ ایٹمی‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں کا پھیلائو روکنے سے نہ تو پُرامن مقاصد کے لیے مواد‘ آلات اور ٹیکنالوجی کی فراہمی میں رکاوٹ پڑنی چاہیے اور نہ ہی پُرامن استعمال کے مقاصد کی آڑ لے کر اسے ہتھیاروں کے پھیلائو کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

دہشت گردی اور ایسے افراد (Non-state actors) سے خطرہ انتہائی تشویشناک ہے جن کی نشاندہی اقوامِ متحدہ کی لسٹ میں کی گئی ہے جن کا انتظام سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر۱۲۶۷ کے تحت قائم کمیٹی کے سپرد ہے اور جن پر قرارداد نمبر ۱۳۷۳ کا اطلاق ہوتا ہے یعنی جو ایٹمی کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں اور انہیں ہدف پر پہنچانے کے ذرائع اور نظام حاصل‘ تیار اور انہیں منتقل یا استعمال کر سکتے ہیں۔ ایٹمی‘ کیمیائی یا جراثیمی ہتھیار اور انہیں ہدف پر پہنچانے کے ذرائع اور نظام اور متعلقہ مواد کے غیرقانونی کاروبار کا خطرہ انتہائی تشویشناک ہے جس سے اس قسم کے ہتھیاروں کے پھیلائو کے مسئلے کو نئی وسعت ملی ہے اور جو بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

اس سنگین چیلنج اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے اس خطرے کے ضمن میں عالمی جوابی اقدام کو مستحکم کرنے کے لیے قومی‘ ذیلی علاقائی‘ علاقائی اور بین الاقوامی سطحوں پر کوششوں میں رابطہ بڑھانے کی ضرورت کا احساس کرتے ہوئے‘ یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ان معاہدوں میں شریک بیشتر ممالک نے لازمی قانونی ذمہ داریاں قبول کی ہیں‘ یا ایٹمی‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے عہد و پیماں کیے ہیں اور حساس مواد کی حفاظت کی غرض سے اس کا ریکارڈ رکھا ہے جو ایٹمی مواد کی طبعی حفاظت کے کنونشن کے تحت درکار ہے اور جس کی ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے (IAEA) کے تابکار مادوں کی حفاظت کے ضابطہ عمل کے مطابق سفارش کی گئی ہے۔

ایٹمی‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں اور انہیں ہدف تک پہنچانے کے نظام اور ذرائع کے پھیلائو کی روک تھام کے لیے تمام ممالک کی طرف سے زیادہ موثر اقدامات کی فوری ضرورت کا مزید احساس کرتے ہوئے‘ تمام متعلقہ رکن ملکوں کی طرف سے تخفیف اسلحہ کے معاہدوں اور سمجھوتوں کی مکمل پابندی کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے‘ دہشت گردی کے اقدامات سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے اقوامِ متحدہ کے منشور کے تحت تمام وسائل بروئے کار لانے کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہوئے‘ (سلامتی کونسل کا) عزم ہے کہ آئندہ ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلائو کی راہ میں درپیش عالمی خطرات سے موثر انداز میں نمٹایا جائے گا۔

اقوامِ متحدہ کے منشور کے باب نمبرVII کے تحت اقدام کرتے ہوئے۔

۱۔ (سلامتی کونسل کا) فیصلہ ہے کہ تمام ممالک افراد کو ایٹمی‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں اور انہیں ہدف پر پہنچانے کے نظام اور ذرائع کی تیاری‘ حصول‘ قبضے میں رکھنے‘ ان کی ترسیل اور منتقلی یا استعمال کی کوشش میں کسی قسم کی اعانت و مدد سے باز رہیں۔

۲۔ (سلامتی کونسل کا) فیصلہ ہے کہ تمام ممالک اپنے اپنے قومی نظام کے مطابق موزوں قوانین وضع کریں اور ان پر عمل کریں تاکہ افراد اور ہستیوں (Non-state actors) ایٹمی‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیار اور انہیں ہدف پر پہنچانے کے نظام اور ذرائع کی تیاری قبضے میں رکھنے‘ ان کی ترسیل و منتقلی یا استعمال نہ کر سکیں اور وہ خاص طور سے دہشت گردی کے مقاصد یا کسی گزشتہ سرگرمی کے حوالے سے کارروائی نہ کر سکیں اور نہ ہی ان اقدامات کے سلسلے میں مدد‘ تعاون یا سرمایہ فراہم کر سکیں۔

۳۔ (سلامتی کونسل کا) یہ بھی فیصلہ ہے کہ تمام ممالک ایٹمی‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیار اور انہیں ہدف پر پہنچانے کے نظام اور ذرائع کے پھیلائو کی روک تھام کے سلسلے میں اپنے ملک کے کنٹرول کے لیے موثر اقدام کریں اور اس مقصد کے حصول کے لیے متعلقہ مواد پر موزوں اور موثر کنٹرول کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔

(الف) ریکارڈ رکھنے کے لیے موزوں اور موثر اقدامات کیے جائیں اور اُن اقدامات کو برقرار رکھا جائے اور ایسے آئٹمز کی پیداوار‘ استعمال‘ ذخیرہ یا ٹرانسپورٹ کے مراحل کو محفوظ بنایا جائے۔

(ب) طبعی تحفظ کے موزوں اور موثر اقدامات کیے جائیں اور اُنہیں برقرار رکھا جائے۔

(ج) سرحدوں پر موزوں اور موثر کنٹرول قائم کیا جائے اور برقرار رکھا جائے اور نفاذِ قانون کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ (ہتھیاروں کے) ناجائز کاروبار کی روک تھام کے سلسلے میں سراغ لگانے‘ روکنے اور قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جائیں‘ بوقتِ ضرورت اس مقصد کے لیے بین الاقوامی تعاون حاصل کیا جائے اور اس ضمن میں ملکوں میں بین الاقوامی قانون کے مطابق قانون سازی کی جائے۔

(د) اس قسم کے آئٹمز کی ملکی برآمد اور منتقلی پر کنٹرول قائم کیا جائے اس پر نظرثانی کی جائے کنٹرول برقرار رکھا جائے اور برآمد اور منتقلی اور دوبارہ برآمد پر کنٹرول کے لیے موزوں قوانین اور ضابطے وضع کیے جائیں۔ علاوہ ازیں فنڈز اور خدمات کی فراہمی مثلاً اس قسم کی برآمد اور منتقلی مثال کے طور پر سرمایہ کاری اور نقل و حمل جس سے (ہتھیاروں کے) پھیلائو میں مدد ملے۔ مزید برآں آخری استعمال کنندہ پر کنٹرول اور اس قسم کی برآمدات پر کنٹرول کے قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزی پر موزوں فوجداری اور دیوانی سزائوں کا نفاذ کیا جائے۔

۴۔ (سلامتی کونسل) اس قرارداد پر عملدرآمد کے لیے موثر ملکی کنٹرول کی فہرستوں کی افادیت تسلیم کرتی ہے اور تمام رکن ممالک کو ہدایت کرتی ہے کہ ضرورت کی صورت میں اولین موقع پر اس قسم کی فہرستوں کے مطابق عمل کریں۔

۵۔ (سلامتی کونسل) تسلیم کرتی ہے کہ بعض ممالک کو اپنی حدود میں اس قرارداد کی شقوں پر عملدرآمد کے سلسلے میں مدد کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور (سلامتی کونسل) چاہتی ہے کہ جو ممالک اپنے ہاں بنیادی قوانین اور ضابطوں کی عدم موجودگی‘ عملدرآمد کا تجزیہ نہ رکھنے یا درج بالاشقوں پر عمل کرنے کے وسائل دستیاب نہ ہونے کے سبب مدد اور تعاون چاہیں دوسرے ممالک انکی مدد کریں۔

۶۔ (سلامتی کونسل) تمام ملکوں کو ہدایت کرتی ہے کہ:

(الف) تمام ممالک یکساں منظوری اور مکمل عمل درآمد کو فروغ دیں اور جہاں ضروری ہو اپنے کثیرالفریقی معاہدوں کو مستحکم بنائیں جن کا مقصد ایٹمی‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں کا پھیلائو روکنا ہو۔

(ب) جن ملکوں میں اب تک یہ کام نہ ہو سکا ہو وہ ممالک اپنے قوانین اور ضابطے وضع کریں تاکہ ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلائو کے اہم کثیرالفریقی معاہدوں کے تحت اپنے عہد و پیماں کی تکمیل کر سکیں۔

(ج) تمام ممالک کثیرالفریقی تعاون کی تجدید اور اپنے وعدوں کی تکمیل کریں‘ بالخصوص جو ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے (IAEA) اور کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کی تنظیم اور جراثیمی اور زہریلے ہتھیاروں کے کنونشن کے فریم ورک کے تحت کیے گئے ہوں‘ جو ہتھیاروں کے عدم پھیلائو کے مشترکہ مقاصد کے حصول اور پُرامن مقاصد کے لیے بین الاقوامی تعاون کے فروغ کا اہم ذریعہ ہیں۔

(د) تمام ممالک کام کے موزوں طریقے وضع کریں جن سے صنعتی شعبے اور عوام کو ان قوانین کے تحت اُن کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا جائے۔

۷۔ (سلامتی کونسل نے) تمام ملکوں سے کہا ہے کہ وہ ہتھیاروں کے عدم پھیلائو کے سلسلے میں بات چیت اور تعاون کریں تاکہ ایٹمی‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیار اور انہیں ہدف پر پہنچانے کے نظام اور ذرائع کے پھیلائو سے پیدا ہونے والے خطرے سے نمٹایا جاسکے۔

۸۔ اِس خطرے کے سدِباب کے لیے مزید اقدام کے طور پر (سلامتی کونسل نے) تمام ملکوں سے کہا ہے کہ وہ ایٹمی‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیار اور انہیں ہدف پر پہنچانے والے نظام اور ذرائع اور متعلقہ مواد کے ناجائز کاروبار کی روک تھام کے لیے اپنے ملک کے قانونی اداروں‘ قانون اور بین الاقوامی قانون کے مطابق باہم تعاون سے اقدام کریں۔

۹۔ (سلامتی کونسل) فیصلہ کرتی ہے کہ کونسل کے طریق کار کے عبوری قاعدوں کے ضابطہ نمبر۲۸ کے مطابق سلامتی کونسل کی ایک کمیٹی قائم کی جائے گی‘ جس کی میعاد دو سال سے زائد نہیں ہو گی۔ یہ کمیٹی کونسل کے تمام ارکان پر مشتمل ہو گی جو اس قرارداد پر عمل درآمد کے بارے میں اپنی رپورٹ سلامتی کونسل کے ملاحظے کے لیے پیش کرے گی جس میں بتایا جائے گا کہ ملکوں نے قرارداد پر عملدرآمد کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں یا کون سے اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

۱۰۔ (سلامتی کونسل) اس قرارداد مقاصد پر عمل درآمد پر کڑی نظر رکھے گی اور ضرورت پڑنے پر اس سلسلے میں مناسب سطح پر مزید فیصلے کرے گی۔

۱۱۔ (سلامتی کونسل) فیصلہ کرتی ہے کہ اس قرارداد میں متعین کردہ ذمہ داریوں اور فرائض میں سے کسی ذمہ داری کی ایسی تاویل و تشریح نہیں کی جائے گی جس سے ایٹمی ہتھیاروں کا پھیلائو روکنے کے معاہدے (NPT) کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن اور جراثیمی اور زہریلے ہتھیاروں کے کنونشن کے فریق ممالک میں سے کسی ملک کے حقوق و فرائض سے ٹکرائو ہو یا متاثر ہوں‘ یا ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے (IAEA) یا کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی سے متعلق تنظیم (OPCW) کی ذمہ داریوں میں کوئی تغیر و تبدل ہو۔

۱۲۔ (سلامتی کونسل) فیصلہ کرتی ہے کہ وہ اس معاملے سے باخبر رہے گی۔

٭ اس قرارداد میں استعمال ہونے والی اصطلاحات کی تعریف و صراحتیں۔

— ہتھیاروں کو ہدف پر پہنچانے کے نظام اور ذرائع: میزائل‘ راکٹ اور کسی انسان کے بغیر یعنی خودکار اور دور بیٹھے کنٹرول کیے جانے والے نظام جو ایٹمی‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں کو مطلوبہ ہدف پر پہنچانے کے لیے خاص طور سے تیار کیے گئے ہوں۔

— Non-state actor: فرد یا کوئی وجود اور ہستی جو کسی ملک کے قانونی اختیار کے بغیر ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہو جن پر اس قرارداد کا اطلاق ہوتا ہو۔

— متعلقہ مواد: مواد‘ آلات کے ساز و سامان اور ٹیکنالوجی جن پر کثیرالفریقی معاہدوں اور سمجھوتوں کا اطلاق ہوتا ہو یا جو ملکوں کی کنٹرول فہرستوں (National control lists) میں شامل ہوں‘ جنہیں ایٹمی‘ کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں اور انہیں ہدف پر پہنچانے کے نظام اور ذرائع ڈیزائن کرنے‘ تیار کرنے‘ انہیں بہتر بنانے یا چلانے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔

(بشکریہ: ’’خبر و نظر‘‘۔ امریکی شعبۂ تعلقاتِ عامہ)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*