
خوراک کی عالمی سیاست
بنگلہ دیش کے دیہات سے لے کر ہیٹی کی کچی آبادیوں تک دُنیا کے کروڑوں افراد اس وقت غذائی اشیاء کی ناقابل برداشت قیمتوں کا […]
بنگلہ دیش کے دیہات سے لے کر ہیٹی کی کچی آبادیوں تک دُنیا کے کروڑوں افراد اس وقت غذائی اشیاء کی ناقابل برداشت قیمتوں کا […]
معارف لیکچر سیریز کے تحت جمعرات، ۱۲جون ۲۰۰۸ء کو انقلابِ ایران کے ممتاز فلسفی مرتضیٰ مطہری شہید کے فرزند ڈاکٹر علی مطہری (پروفیسر شعبۂ فلسفہ، […]
اگر ہم اپنے دشمن آپ نہیں ہو گئے ہیں تو ہمیں اختلافات اور مخالفت و مزاحمت کے اس اندھے جنون سے افاقہ پانے کی کوشش کرنی چاہیے اور اپنے ذہن کو ان بنیادوں کی تلاش میں لگانا چاہیے جن پر سب، یا کم از کم بیشتر باشندگان پاکستان متفق ہو سکیں جن پر متفق ہو کر ہماری قوتیں اپنی تخریب کے بجائے اپنی تعمیر میں لگ سکیں۔
آیت اللہ خمینی تہران پہنچ گئے بے مثل استقبال ہوا پوری دنیا کے مبصرین منتظر تھے کہ آیت اللہ جذبات کے طوفان میں بہہ جائیں گے مگر ہوا اس کے برعکس۔ مختار مسعود کے الفاظ یوں ہیں۔
’’آیت اللہ کی تقریر جذبات، شعریت اور خیال بندی سے خالی تھی۔ جوش، ہیجان، آگ اور دھوئیں سے عاری تھی۔ نہ کوئی فخریہ بات جو ایسے موقع پر بے اختیار منہ سے نکل جاتی ہے۔ نہ فتح مندی کا نشہ جو کامیابی کے بعد بن بتائے چڑھ جاتا ہے۔
اسلام کی دعوتی تحریک کی ابتداء فرد کی اصلاح سے ہوتی ہے۔ وہ داعی کے کردار میں ایسا سدھار لانے پر اپنی توجہ مرکوز کرتی ہے، جو اس کے عقیدے، تصورِ حیات، اخلاق اور کردار میں ایسا سدھار پیدا کرے جو اس کو اپنے پروردگار کی رضا اور اس کی خوشنودی کے راستے پر چلنے کی راہ ہموار کر دے۔
کام: صاحب ’’کام‘‘ بڑا کام کا لفظ ہے! کئی زبانوں میں پایا جاتا ہے اور ہر جگہ کے لوگوں کی ضرورت کے مطابق مفہوم ادا کرتا ہے، مثلاً ایک تو یہی ہندی زبان کا ’’کام‘‘ ہے، یعنی کام کاج، جس نے بہت سے محاوروں کو جنم دیا ہے
لوگوں میں امراض کی بڑی وجہ خواتین کا مختصر اور بھڑکیلا لباس ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یورپی ممالک میں ۳۰ سال سے زائد عمر کے مردوں کی بڑی تعداد مثانے کے سرطان اور دیگر امراض میں مبتلا ہے
اپنے وجود کے ۶۰ سالوں بعد اسرائیل بظاہر ختم تو نہیں ہو سکتا۔ اس کے شہریوں کے لیے سب سے عمدہ برتھ ڈے تحفہ واضح طور سے امن پیکیج ہی ہو گا۔ لیکن یہ آسمان سے ازخود تو نہیں ٹپکے گا اس کے لیے اسرائیل کو اپنے بازو پھیلانے ہوں گے اور اس کا پرتپاک استقبال کرنا ہو گا۔
اس مقالے میں مصنف نے مختصر جملوں اور سادہ زبان میں اسلام کے تصوّرِ انسان پر مقالہ نگاری کے عام انداز سے ہٹ کر بحث کی ہے اور اس مشکل موضوع کو عام مسلمانوں کے لیے سہل بنا دیا ہے اور داعی حضرات کے لیے مختصر وقت میں ضروری معلومات بہم پہنچا دی ہیں۔
مالدیپ جنوبی ایشیاء کا برادر اسلامی ملک ہے۔ اس کے صدر مامون عبدالقیوم نے ایک آرڈی نینس جاری کیا ہے جو اسلام کی روح اور اس کی تعلیمات کچلنے کی سازش ہے۔ اسلام پسند جماعتوں کے قائدین اور کارکنوں کو اس آرڈی نینس پر شدید اعتراضات اور تحفظات ہیں۔
جب مختار مسعود ایران پہنچے تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھاکہ صرف ایک سال میں ایرانی قوم صدیوں کا سفر طے کر لے گی۔ لیکن مختار مسعود دیکھ رہے تھے یہی وجہ ہے کہ جب دوسرے ملکوں کے لوگ ایران سے جا رہے تھے تو مختار مسعود نے اپنی اہلیہ عذرا اور اپنے بیٹے سلمان کے ساتھ وہیں رہنے کا فیصلہ کیا۔ ان کا یہ فیصلہ درست تھا۔ اگر وہ بھی بھاگ جاتے تو بھاگنے والوں کے زمرے میں آتے اور یہ عظیم ادبی شہ پارہ تخلیق نہ کر پاتے۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں جمہوریت کی ناکامی کا سبب وہاں کے سیاسی لیڈر تھے۔ آزادی کے وقت پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی پر جاگیرداروں کا قبضہ تھا۔ یہ لوگ چاہتے تھے کہ جس طرح دیہات کے معاشرے پر ان کا غلبہ ہے اس طرح ملک کی کونسلوں اور اسمبلیوں پر بھی ان کا راج ہو جائے۔
قرآن ہی وہ واحد کتاب ہے جس نے نہایت اختصار لیکن پوری تشریح کے ساتھ اپنے پیروؤں کو بتایا کہ پیغام الٰہی کو کس طرح لوگوں تک پہنچایا جائے اور ان کو قبول حق کی دعوت کس طرح دی جائے۔
مسلمانوں کو چھوٹی چھوٹی غلطیوں اور چہرے پر ڈاڑھی دیکھ کر انہیں ’سیمی‘ کا ایجنٹ یا ملک دشمن کہہ کر انہیں اذیت اور تکلیف پہنچانا حکومت کو زیب نہیں دیتا۔ اگر حکومت اس سے باز نہیں آئی تو اس سے پورے ملک کا نقصان ہو گا۔ خدشہ ہے کہ کہیں ’’شیر آیا، شیر آیا‘‘ والا قصہ سچ ثابت نہ ہو جائے۔
غیر مستحکم حکمرانی کے باوجود حیرت انگیز طور پر پاکستان کی خارجہ پالیسی مستحکم رہی۔ چین اس کا ہر دور کا دوست رہا جبکہ امریکا صرف اچھے دنوں کا دوست بنا۔ تاہم پچھلے چند سال قبل خصوصاً ۱۱/۹ کے بعد پاکستان کو اپنی پالیسی تبدیل کرتے ہوئے پڑوسی ملک افغانستان میں طالبان کی تائید کرنے کے فیصلے اور اپنے علاقوں میں انتہا پسندوں کی بغاوت کے بعد اسے اپنی خارجہ پالیسی خصوصاً اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کی پالیسی میں تبدیلی لانا پڑی۔
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes