
انصاف کے نام پر قتل
شیخ حسینہ واجد کی حکومت جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل عبدالقادر مُلّاکو پھانسی دینے میں کامیاب ہوگئی مگر خیر، یہ نہ سمجھا جائے کہ شیخ حسینہ واجد کی انتقامی سیاست یہاں ختم ہوگئی۔ کئی اور ہیں جو پھانسی کے منتظر ہیں
شیخ حسینہ واجد کی حکومت جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل عبدالقادر مُلّاکو پھانسی دینے میں کامیاب ہوگئی مگر خیر، یہ نہ سمجھا جائے کہ شیخ حسینہ واجد کی انتقامی سیاست یہاں ختم ہوگئی۔ کئی اور ہیں جو پھانسی کے منتظر ہیں
شہیدِ وطن عبدالقادر مُلاّ کے اہلِ خانہ جب آخری دفعہ جیل میں اُن سے ملے تو انہوں نے وصیت کی:
’’میری شہادت کے بعد تحریکِ اسلامی کے سارے لوگوں کو چاہیے کہ وہ حتی الامکان صبر و استقامت کے ساتھ میرے خون کو اقامتِ دین کے کام پر لگائیں۔ کسی طرح کے بگاڑ یا فساد میں ہمارے وسائل ضائع نہیں ہونے چاہئیں۔
کیا ہم جانتے ہیں کہ البدر کیا تھی؟ یہ تنظیم میجر ریاض حسین ملک نے بنائی۔ میجر سے میرا تعلق دو عشروں پر محیط ہے۔ میجر ریاض بتاتے ہیں کہ راجشاہی میں فوج کی نفری کم تھی اور ہمارے لیے ممکن نہیں رہا تھا کہ ہم پُلوں اور راستوں کی نگرانی کر سکیں۔ ایک روز کچھ بنگالی نوجوان ان کے پاس آئے اور کہا کہ دفاعِ وطن کے لیے آپ کے کچھ کام آسکیں تو حاضر ہیں
عبدالقادر مُلّا کی پھانسی کے ہنگام میرے کچھ محترم مہربان اور عزیز دوست، جو حقوقِ انسانی کا مشغلہ کرتے ہیں، لاپتا ہو گئے ہیں۔سوچتا ہوں احباب اپنی کچھ خبر دیں گے یا مجھے ماما قدیر اور آمنہ مسعود جنجوعہ سے درخواست کرنا پڑے گی کہ اپنی تلاشِ گمشدہ کی فہرست میں ہماری اِن معتبر شخصیات کو بھی شامل کر لیں؟جناب آئی اے رحمان، محترمہ عاصمہ جہانگیر، محترمہ طاہرہ عبداللہ، محترمہ حنا جیلانی، محترمہ فرزانہ باری، جناب اعتزاز احسن، جناب اطہر من اللہ! ہمیں آپ کی خیریت نیک مطلوب ہے، آپ ہمیں اپنی سلامتی سے مطلع کریں گے یا ہم یہ سمجھ کر چپ رہیں کہ آپ کو بھی کوئی ’خفیہ ہاتھ‘ لے اڑا؟
عبدالقادر ملّا کو پھانسی پر پاکستان کا ’’ ڈالرائزڈ ‘‘میڈیا خاموش ہے۔ غنیمت ہے کہ ان اینکر پرسنز اور کالم نویسوں نے اپنا اظہار مسّرت نہاں ہی رکھا، عیاں نہیں کیا۔ ان حضرات کا مشرقی پاکستان کے المیے کے بارے میں یہ متفقہ موقف رہا ہے کہ وہاں پاکستانی فوج نے جتنے بھی مارے وہ سب شہید تھے اور جو اُدھر والوں نے مارے، وہ سب رائیگاں موت مرے۔ حالانکہ پاکستانی فوج نے جہاں بہت سے بے گناہ مارے، وہیں بھارت سے آنے والی مکتی باہنی کے درانداز بھی مارے۔ لیکن ڈالرائزڈ میڈیا انہیں بھی شہید مانتا ہے
مشرقی پاکستان کو بھارتی جارحیت کے نتیجے میں بنگلہ دیش بنایا گیا تھا۔ پاکستانی فوج کے ساتھ جو پاکستانی اپنے وطن کی حفاظت کے لیے سینہ سپر تھے، اُن میں۲۳سالہ نوجوان عبدالقادر بھی تھا۔ اسلامی جمعیت طلبہ کا کارکن، ڈھاکا یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کرنے والا۔ اسے اچھی طرح معلوم تھا کہ ہر ملک کے ہر شہری پر لازم ہے کہ اپنی سرزمین پر دشمن کے ناپاک قدم برداشت نہ کرے
دسمبر ۱۹۷۱ء کی سولہ تاریخ کو ڈھاکا کی سرزمین پر پاکستان کی فوج ہاری تھی، لیکن آج ٹھیک بیالیس برس بعد دسمبر ہی میں پاکستان ہار گیا ہے۔ پاکستان کی فوج چند لاکھ افراد پر مشتمل وہ سرفروش ہیں، جو اس ملک کی سرحدوں کا دفاع کرتے ہیں۔ جبکہ پاکستان ان اٹھارہ کروڑ عوام کا نام ہے، جن کی زندگی اور موت اس سرزمین سے وابستہ ہے۔ بیالیس برسوں میں اس ملک پر کیا کچھ نہیں بیتا، لیکن اس سے وفاداری اور محبت میں خون کے چراغ روشن کرنے والوں میں کبھی کمی نہیں آئی
جب بنگلہ دیش بنا تو اس وقت شیخ مجیب الرحمان دیوتا تھے، پھر بھی اُن کا دھیان اس طرف نہیں گیا کہ بنگالی قوم کے احساسِ محرومی، غصے اور جذبۂ انتقام کو قومی تعمیر کی جانب مرتکز کرکے خون میں نہائی آزادی سے ایک شونار بنگلہ (سنہری بنگلہ دیش) پیدا کر لیا جائے۔ ایسا بالکل ممکن تھا، کیونکہ اس وقت قومی اکثریت شیخ مجیب کے ایک اشارے پر کچھ بھی کرنے پر آمادہ تھی۔ لیکن گرم لوہا ٹھنڈا ہوتا چلا گیا
عبد القادر مُلّا ۱۹۴۸ء میں جوری یا دونگی گاؤں میں پیدا ہوئے، یہ ضلع فریدپور کے تھانہ صدر پور کا حصہ ہے۔ اُن کا خاندان ممتاز مذہبی حیثیت کا حامل تھا ۔ شہید نے جوری یا دونگی پرائمری اسکول میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اُن کا شمار انتہائی ذہین طلبہ میں ہوتا تھا
اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) بالآخر بول پڑی۔ بی این پی کے قائم مقام سیکرٹری جنرل نے بنگلہ دیش کے موجودہ سیاسی بحران میں حکمراں جماعت عوامی لیگ کے لیے بھارت کی بھرپور حمایت کی نشاندہی کی ہے۔ بی این پی کے ایک اور رہنما نے لگی لپٹی رکھے بغیر صاف اور دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جامع انتخابات کرانے کے بجائے ان پر سمجھوتا کرنے کے معاملے میں عوامی لیگ کو بھارت کی بھرپور پشت پناہی حاصل ہے
سجاتا سنگھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر جاتیہ پارٹی نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تو جماعتِ اسلامی کے اقتدار میں آ جانے کا احتمال ہے۔ حسین محمد ارشاد نے بتایا کہ انہوں نے بھارتی سیکرٹری خارجہ سے کہا کہ اُن (حسین محمد ارشاد) کے لیے اس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ کون اقتدار میں آتا ہے
بنگلہ دیش کے معروف اخبار ’’نیو ایج‘‘ کے ایڈیٹر انچیف نورالکبیر نے کہا ہے کہ بھارت نے بنگلہ دیش میں اپنی مرضی کی حکومت کے قیام کے حوالے سے ارادہ اور خواہش دونوں کو اب بے نقاب کردیا ہے۔ ایک ٹی وی ٹاک شو میں نورالکبیر نے کہا کہ بھارت کی سیکرٹری خارجہ سجاتا سنگھ نے ڈھاکا کے حالیہ دورے میں بھارتی قیادت کی اس خواہش کو کھل کر بیان کیا کہ وہ عوامی لیگ کی حکومت کو برقرار دیکھنا چاہتی ہے
سقوطِ مشرقی پاکستان کے بارے میں جس قدر بھی غور کیجیے، ذہن اسی قدر الجھتا جاتا ہے۔ میں خانہ جنگی کے دوران رونما ہونے والے […]
عوامی لیگ کے غنڈوں، ایسٹ پاکستان رائفلز کے منحرف سپاہیوں اور پولیس کے اہلکاروں نے ۲۳ مارچ ۱۹۷۱ء کو کھلنا کے بہت سے علاقوں میں سرکاری اور غیر سرکاری عمارتوں پر سے پاکستان کا پرچم اتار کر بنگلہ دیش کا مجوزہ پرچم لہرایا۔ مارچ کے وسط سے باغیوں نے قتل و غارت کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔ ہمیں بتایا گیا کہ بہت سی عمارتوں میں عقوبت خانے قائم کرکے ہمیں قتل کرنے کی تیاری کی جارہی ہے
میں آپ کو ایک ایسی کہانی سنانا چاہتا ہوں جو میری بقا کے حوالے ہی سے نہیں بلکہ کشمیر کاز کے حوالے سے بھی بہت اہم ہے۔ ۱۹۷۹ء میں میری زندگی میں رونما ہونے والے واقعات کے حوالے سے جو کچھ میں بیان کر رہا ہوں، اسی کی بنیاد پر میرا راستہ طے ہوا اور میں نے خود کو کشمیر کاز سے اُسی طرح وابستہ کر لیا
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes