
Month: March 2014


فتح اللہ گولن کے تین رنگ
حالیہ برسوں میں فتح اللہ گولن ترکی کی متنازعہ ترین شخصیات میں سے ایک رہے ہیں۔ اگرچہ حالیہ مقبولیت انہیں حکمراں جماعت AKP سے جاری طاقت کے حصول کی کشمکش سے ملی ہے، لیکن کبھی وہ تمام سیاسی اتار چڑھائو میں ترک حکومت کے ساتھی جانے جاتے تھے۔

فتح اللہ گولن کے کئی چہرے
فتح اللہ گولن ریٹائرڈ مبلغ ہیں۔ انہوں نے خود تو محض پرائمری کی سطح تک تعلیم پائی ہے مگر اس وقت وہ ایک ایسی تحریک کی قیادت کر رہے ہیں، جو ملک میں تعلیم کو غیر معمولی اہمیت دیتی ہے اور بہت سے تعلیمی ادارے چلا رہی ہے۔ فتح اللہ گولن انسانی وسائل کی ترقی کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور یہی سبب ہے کہ ان کی تحریک اس وقت ۱۴۰؍ممالک میں تعلیمی ادارے چلا رہی ہے۔

خلیجی ممالک میں بڑھتی خلیج
سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے ۵ مارچ کو یہ کہتے ہوئے اپنے سفیروں کو قطر سے نکال لیا کہ اُس نے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت کی اجازت نہ دینے سے متعلق ’’خلیجی مجلس تعاون‘‘ کے منشور کی ایک شق کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ غیر معمولی اقدام خلیجی مجلس تعاون اور علاقائی توازن طاقت میں رونما ہونے والی اہم تبدیلیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

الجزائر کے صدارتی انتخابات
الجزائر میں صدر عبدالعزیز بوتفلیکا (Bouteflika) چوتھی مدت کے لیے بھی امیدار ہوں گے۔ گزشتہ دنوں اس امر کا اعلان وزیراعظم عبدالمالک سلال نے کیا۔ جو لوگ کسی بڑی تبدیلی کی امید لگائے بیٹھے تھے، انہیں اس اعلان سے بے حد مایوسی ہوئی ہے۔

ملکوں کے مابین معاہدانہ تعلقات اور عسکری اقدام
قیامِ پاکستان کے فوراً بعد جہادِ کشمیر کے حوالے سے ایک اہم سوال پیدا ہوا تھا۔ اس وقت ممتاز دینی اسکالر مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کا ایک خاص مؤقف تھا، جس پر بعض حلقوں نے خاصا شور مچایا۔ ان پر شدید تنقید کی گئی۔ مگر وہ اپنے علمی مؤقف پر اپنے دلائل کے ساتھ قائم رہے۔ اسی بحث کے تناظر میں ۱۷؍اگست ۱۹۴۸ء کو مولانا مودودی نے سہ روزہ ’’کوثر‘‘ کو ایک تفصیلی انٹرویو دیا، جس میں اس موقف کو پوری صراحت اور وضاحت سے بیان کیا۔ ہم اس تاریخی انٹرویو کو قارئین کے لیے دوبارہ پیش کر رہے ہیں۔ آج کل بھی ہمارے ہاں اِسی طرح کی بحث جاری ہے۔ اِن علمی نکات سے معاملے کی تفہیم میں مدد مل سکتی ہے۔

یوکرین اور مصر : دو بغاوتوں کی کہانی
مصر اور یوکرین کے لیے امریکی منصوبے شدید ناکامی سے دوچار ہیں اور جو کچھ بچ رہا ہے اُسے روس چُن رہا ہے۔
ایک اور ’’انقلاب‘‘ برپا ہوا ہے۔ اس بار فوج نے حکومت کا تختہ نہیں الٹا بلکہ پارلیمنٹ حرکت میں آئی ہے۔ یوکرین کی پارلیمنٹ نے ۲۲ فروری کو منتخب صدر وکٹر یاناکووچ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ وکٹر یانوکووچ نے روس کے ایک شہر میں جلا وطنی کے دوران سیاسی بحران کے حوالے سے کمزوری دکھانے پر معذرت چاہی، مگر تب تک بہت دیر ہوچکی تھی

بھارت: رائے عامہ کے جائزے۔۔۔ چند پہلو
بھارت میں پارلیمانی انتخابات کا عمل شروع ہونے ہی والا ہے۔ حسبِ معمول رائے عامہ کے جائزوں کا سیلاب آگیا ہے، تاہم گزشتہ دنوں ایک ٹی وی چینل نے سٹنگ آپریشن کرکے ان جائزوں کا پول کھول دیا۔ اس وقت ملک میں ۲۰ بڑی پروفیشنل مارکیٹ ایجنسیاں، مختلف میڈیا اداروں کے ساتھ مل کر رائے عامہ کے جائزے پیش کر رہی ہیں۔ ان میں سے ۹ کا، جس طرح پول کھول دیا گیا ہے، اس سے رائے عامہ کے جائزے اپنی اعتباریت کھو چکے ہیں۔

!بھارت: الیکشن ۲۰۱۴ء اور نوجوان
چند دن بعد ہونے والے الیکشن کی خوبیوں میں ایک اہم خوبی یہ بھی ہے کہ ملک میں ایک نئی پارٹی آب و تاب کے ساتھ منظر عام پر آئی ہے جو گزشتہ پارلیمانی الیکشن میں موجود نہیں تھی۔اس پارٹی کی فی الوقت ایک حیثیت یہ بھی ہے کہ یہ ملک کی دو بڑی سیاسی پارٹیوں کانگریس اور بی جے پی کے خلاف آواز اٹھا تی نظر آرہی ہے۔ وہیں دوسری طرف دیگر ریاستی پارٹیوں سے بھی اس کا اشتراک نہیں ہوا ہے۔اس لحاظ سے یہ پارٹی اپنی شناخت بنانے کی دوڑ میں سب سے آگے ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے وقت میں یہ کیا کردار ادا کرسکے گی۔ ’

پاکستان میں اسلامی دستور کے لیے علما کرام کے متفقہ ۲۲ نکات
ایک مدتِ دراز سے اسلامی دستورِ مملکت کے بارے میں طرح طرح کی غلط فہمیاں لوگوں میں پھیلی ہوئی ہیں۔ اسلام کا کوئی دستورِ مملکت ہے بھی یا نہیں؟ اگر ہے تو اس کے اصول کیا ہیں اور اس کی عملی شکل کیا ہوسکتی ہے؟ اور کیا اصول اور عملی تفصیلات میں کوئی چیز بھی ایسی ہے جس پر مختلف اسلامی فرقوں کے علما متفق ہوسکیں؟ یہ ایسے سوالات ہیں جن کے متعلق عام طور پر ایک ذہنی پریشانی پائی جاتی ہے

دہشت گرد قرار دیے جانے پر اخوان المسلمون کا مؤقف
سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے اچانک اخوان کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے پر اخوان المسلمون کوانتہائی حیرت ہوئی ہے۔تکلیف دہ امر یہ ہے کہ فیصلہ اس مملکت کی طرف سے سامنے آیا ہے جسے عوامی مفادات کے تحفظ، امت مسلمہ کی وحدت، معاشرتی اور قومی تعمیر وترقی میں مؤثر کردار ادا کرنے اور صحیح اسلامی فکر کی ترویج کے لیے اخوان کی کوششوں کا سب سے زیادہ علم ہے

رومن رسم الخط اور پاکستان
چند برسوں سے ملک میں اردو زبان، رومن / انگریزی رسم الخط (Alphabet) میں لکھی جارہی ہے۔ اشتہاری بورڈز ہوں یا دکانوں کے نام، شاپنگ بیگز ہوں یا مصنوعات کے اشتہارات، اب سب لوگ اردو رسم الخط کے بجائے، رومن / انگریزی رسم الخط میں اردو لکھ رہے ہیں۔
یہی حال ٹیلی ویژن کے ڈراموں اور پروگراموں سے پہلے یا بعد لکھے ہوئے ناموں کا بھی ہے۔ ڈرامہ یا پروگرام اردو میں ہوتا ہے، مگر رسم الخط رومن۔ موبائل فونز نے مزید بربادی کا سامان کر دیا ہے۔ انگریزی آتی نہیں، اس لیے لکھتے اردو ہی میں ہیں۔ مگر رسم الخط رومن / انگریزی ہوتا ہے۔ ان سب باتوں کا نتیجہ بہت جلد یہ نکلے گا کہ نئی پود کی انگریزی تو اچھی نہیں ہو سکے گی، مگر وہ اردو لکھنے پڑھنے سے بھی محروم ہو جائے گی۔


یوکرین کی بیماری کا یورپی علاج
یوکرین میں صورت حال پَل پَل بدل رہی ہے۔ دائیں بازو کے الٹرا نیشنلسٹ اور ان کے لبرل ساتھیوں نے مل کر یوکرینی پارلیمنٹ ’’رادا‘‘ (Rada) کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ منتخب مگر بدعنوان اور نااہل صدر یانوکووچ کا تختہ الٹا جاچکا ہے۔

اوباما کا مسئلۂ ایران
اس وقت براک اوباما کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ امریکا میں رائے عامہ ایران کے حوالے سے تقسیم ہوچکی ہے۔ حکومتی اور پارلیمانی حلقوں میں ایران پر بحث شدت اختیار کرگئی ہے۔ کانگریس میں اس حوالے سے واضح طور پر دو کیمپ دکھائی دے رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ امریکی صدر کو ایران کے معاملے میں کانگریس سے زیادہ مدد نہیں مل سکے گی