
Month: May 2014


معارف فیچر | 16 مئی 2014
پندرہ روزہ معارف فیچر کراچی
جلد نمبر : 7، شمارہ نمبر: 10

اچانک افریقا پر ’’نظرِ کرم‘‘ کیوں؟
امریکا اب تک افریقا میں جو کچھ کرتا رہا ہے اس کے لیے جواز یہ گھڑا ہے کہ اسلامی شدت پسندوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے یہ سب کچھ کرنا ناگزیر تھا۔ اب یہ حقیقت کھل کر سامنے آرہی ہے کہ سارا جھگڑا توانائی کا ہے۔ افریقا میں تیل اور گیس کے ذخائر کو امریکا اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ افریقا میں چین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی نے بھی بڑے مسائل پیدا کیے ہیں

افریقی متوسط طبقہ
افریقا کے طول و عرض میں لوگ بہتر معیارِ زندگی کے لیے کوشاں ہیں۔ مگر یہ سب کچھ ایسا آسان نہیں کیونکہ افریقا پس ماندہ ترین براعظم رہا ہے۔ اس کی مڈل کلاس بھی مشکلات سے دوچار رہی ہے

’’!امریکا میں جمہوریت نہیں‘‘
امریکا کے علمی جریدے ’’پرسپیکٹیوز آن پولیٹکس‘‘ کے تازہ ترین شمارے میں ایک مقالہ شائع ہوا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں جو نظام اس وقت کام کر رہا ہے اسے جمہوری قرار نہیں دیا جاسکتا۔ کہنے کو یہ جمہوریت ہے۔ لوگ ووٹ دے کر اپنی مرضی کی حکومت منتخب کرتے ہیں مگر یہ حکومت ان کی مرضی کے مطابق کام نہیں کرتی۔ یہ چند بڑوں کی حکومت ہے، جو اپنی مرضی اور مفادات کے مطابق فیصلے کرتے ہیں اور

اسلام پسندوں کے خلاف جنگ
برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے یورپ کے قائدین پر زور دیا ہے کہ وہ اسلام پسندوں کے حوالے سے اپنا موقف مزید غیر لچکدار کرلیں۔ ۲۳؍اپریل ۲۰۱۴ء کو لندن کے بلوم برگ آفس میں خطاب کرتے ہوئے ٹونی بلیئر نے کہا تھا کہ ’’عالمی نظام اور عالمی امن کو اصل خطرہ اسلام پسندوں سے ہے۔ اس بحران کی جڑ میں وہ انقلابی سوچ ہے جو اسلام کی اصل روح کے بھی منافی ہے۔ اسلام پسندوں سے جو خطرہ پوری دنیا کو لاحق رہا ہے اور لاحق ہے وہ کسی بھی مرحلے پر کم نہیں ہوا بلکہ

ایک پاکستانی کمیونسٹ کے اعترافات
پاکستان کے معروف اشتراکی دانشور پروفیسر سید جمال الدین نقوی کے اعترافات ایک اہم دستاویز کا درجہ رکھتے ہیں۔ دائیں اور بائیں بازو والے “Leaving the Left Behind” کو بھرپور دلچسپی سے پڑھیں گے۔ سرمایہ دارانہ نظام کے بارے میں معذرت خواہانہ رویہ رکھنے والے پروفیسر جمال الدین نقوی کے اعترافات کو سوشلزم اور اشتراکیت پر بھرپور تنقید کے تناظر میں پڑھیں گے۔ یہ سب کچھ ایک ایسے دانشور کی طرف سے ہے جو کبھی خود کو سُرخوں میں سُرخ ترین قرار دینے سے نہیں کتراتا تھا

امریکا میں پاکستانی ڈاکٹروں کی سیاسی اہمیت
امریکا میں خوشحال پاکستانیوں کی بڑی تعداد شعبہ طب سے وابستہ ہے اور وہ عموماً جن بڑے بڑے اسپتالوں میں ملازمت کرتے ہیں ان کے مالکان یہودی ہی ہیں، اس لیے ان رابطوں کا مؤثر ذریعہ بھی یہ ڈاکٹرز ہی ہوسکتے تھے جن کی تنظیم پاکستانی امریکیوں کی سب سے مستحکم آرگنائزیشن ہے۔ ابھی حال ہی میں اسرائیل کی خواہش پر پاکستانی ڈاکٹروں کی ایک سو اراکین پر مشتمل ٹیم نے اسرائیل کا جو دورہ کیا، اس میں سب سے اہم کردار واشنگٹن میں تعینات اسرائیلی سفیر نے ادا کیا۔ اس طرح ان کے پاسپورٹس پر اسرائیل کا ویزہ نہیں لگایا گیا بلکہ انہیں ایک راہداری پرچی پر اسرائیل میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی، تاکہ ان کا سفری ریکارڈ صاف ستھرا رہے اور پاکستان میں ان کے داخل ہوتے ہوئے اعتراضات نہ کیے جاسکیں

دیسی سیکولروں کی علمی کم مائیگی
ایک زمانہ تھا جب دنیا میں لبرل طبقے تخلیقی صلاحیتوں کا مظہر سمجھے جاتے تھے، مگر نجانے ہمارے یہاں کے لبرل طبقے فکری طور پر اس قدر بانجھ کیوں ہوگئے ہیں کہ آج تک ہر اسلامی شق، اصلاح یا ترمیم کے خلاف پچاس سال پرانی ایک ہی دلیل پر تکیہ کیے بیٹھے ہیں: ’کون سا اسلام جناب، کیونکہ مولویوں کا اسلامی احکامات کی تشریح میں اختلاف ہے، لہٰذا جب تک یہ اختلافات ختم نہیں ہو جاتے اسلام کو ایک طرف کرو، ا

مصارف زکوٰۃ میں ’فی سبیل اللہ‘ سے مراد
بِلاشبہ بعض علما کے نزدیک ’فی سبیل اللہ‘ سے مراد وہ تمام بھلائی کے کام ہیں جو اللہ کی راہ میں اللہ کی خوشنودی کے لیے انجام دیے جائیں، مثلاً مسجدیں یا اسپتال بنوانا وغیرہ۔ لیکن میرے نزدیک ’فی سبیل اللہ‘ کو عام معنوں پر محمول کرنا صحیح نہیں ہے۔ کیونکہ اس طرح ’فی سبیل اللہ‘ کے تحت زکوٰۃ کے مستحقین کی اتنی قسمیں ہو جائیں گی کہ شمار کرنا مشکل ہوگا۔ اس طرح زکوٰۃ والی آیت

خون اور آنسو | 22
نواکھلی میں غیر بنگالیوں کی تعداد ڈھائی ہزار سے زیادہ نہیں تھی مگر وہ مجموعی طور پر بہت اچھے ماحول میں زندگی بسر کر رہے تھے۔ مقامی بنگالیوں سے ان کے تعلقات بہت اچھے تھے۔ غیر بنگالیوں کو احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ ان میں سے بہت سے تو کاروباری اداروں میں ملازم تھے۔ چند ایک کی دکانیں تھیں اور وہ بہت اچھی طرح کام کر رہے تھے۔ مارچ ۱۹۷۱ء کے آغاز ہی سے معاملات کی خرابی شروع ہوگئی تھی اور غیر بنگالیوں کو خوف محسوس ہونے لگا تھا۔ ۲۱ سے ۲۳ مارچ تک بنگالی باغیوں، ایسٹ پاکستان رائفلز کے باغی سپاہیوں اور انصار نے نواکھلی میں غیر بنگالیوں کا قتل عام کیا۔

لبرل ازم یا انکارِ خداوند!
آج دنیا کے مختلف ممالک دو بڑے نظریات کی یلغار سے دوچار ہیں۔ ان میں ایک لبرل ازم ہے تو دوسرا سیکولرازم۔ ضرورت ہے کہ اس فکری یلغار کا ہر سطح پر مقابلہ کیا جائے تاکہ زندگی کے تمام ہی شعبہ جا ت؛دین و مذہب، اخلاق، سماج، تعلیم، معاش اور سیاست اس کی خباثت سے نکل کر انسانوں کو حقیقی زندگی پر عمل کرنے میں معاون و مددگار ہوں

اسلام اور تہذیب
اسلام نے جس قوم کو اپنا مخاطبِ اول بنایا، وہ زیادہ تر بدوؤں پر مشتمل تھی۔ اسلام کا ایک بہت بڑا معجزہ ان وحشی اور اُجڈ بدوؤں کو انسانوں کے ایک گروہ اور قوم میں تبدیل کرنا ہے۔ اس نے نہ صرف ان کو راہِ ہدایت دکھائی، اور حیوانیت سے بلند کر کے انہیں انسانیت کی اعلیٰ قدروں سے روشناس کیا، بلکہ انہیں دوسروں کے رہنما اور خدا کے دین کا داعی بھی بنادیا

چینی مفادات کا تحفظ
پاکستان چین اقتصادی راہداری کی بات گزشتہ کافی عرصے سے ہو رہی ہے مگر اس منصوبے کے حوالے سے موجود داخلی اور خارجی خدشات اور تحفظات اپنی جگہ ہیں اور ان سب کی موجودگی میں کیا گوادر کو سنگاپور بنانے کا خواب یا بلوچستان کی قسمت بدلنے کا خواب حقیقت بن سکے گا؟

معارف فیچر | یکم مئی 2014
پندرہ روزہ معارف فیچر، یکم مئی 2014، جلد نمبر: 7، شمارہ نمبر:9