
معارف فیچر | 16 جولائی 2014
پندرہ روزہ معارف فیچر جلد نمبر:7، شمارہ نمبر:14
پندرہ روزہ معارف فیچر جلد نمبر:7، شمارہ نمبر:14
ایک ہزار سال قبل بغداد، دمشق اور قاہرہ نے دنیا کی رہنمائی کے لیے کمر کَسی اور تحقیق و ترقی کی شاہراہ پر وہ سفر شروع کیا جس نے دنیا کو جدت اور ندرت کی کئی منازل سے ہمکنار کیا۔ ایک زمانہ تھا جب اسلام اور جدت جڑوا تھے۔ عرب دنیا کی متعدد خلافتیں متحرک سپر پاور تھیں۔ انہوں نے دنیا کو ترقی، رواداری اور تعلیم سے آشنا کیا۔ آج عرب دنیا شدید کس مپرسی کے عالم میں ہے۔ علم اور تحقیق و ترقی کا اس خطے سے جیسے کوئی واسطہ ہی نہیں رہا
خود آسٹریلیا کے بھی بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ عیسائی نوآبادکاروں کی آمد سے بہت پہلے آسٹریلیا کے قدیم باشندوں کے مسلمانوں سے تعلقات تھے اور ایبوریجنل کہلانے والے بہت سے لوگوں کو اب تک اسلام سے دلچسپی ہے۔
یکم رمضان کو میں سحری کے لیے اٹھا تو یہی کوئی ڈھائی بجے کا وقت تھا۔ ٹیلی ویژن کھولا تو ایک چینل سے سحری کی خصوصی نشریات جاری تھیں۔ پروگرام کا سیٹ بڑا دلچسپ تھا۔ کبوتر، خرگوش، مرغ اور بہتا پانی۔ درمیان میں ایک ٹی وی اینکر اپنے ہاتھ پر سرمئی رنگ کا ایک طوطا بٹھائے قصص النبییّن بیان کر رہے تھے۔ اس منظر میں بہت سی باتیں ایک ناظر کے لیے باعث کشش تھیں۔ مرغ و ماہی، بکھرتے رنگ اور روشنی، میزبان کی طاقتِ لسانی اور پھر قصے
افغانستان میں صدارتی انتخاب اگرچہ جمہوریت کے استحکام اور تسلسل کے حوالے سے بہت سی توقعات کا مرکز تھا، مگر سچ یہ ہے کہ صدارتی انتخاب اپنی ساکھ کھو چکا ہے۔ صدر خواہ کوئی بنے، اس کی اتھارٹی کمزور رہے گی۔ بدترین صورت حال یہ ہوسکتی ہے کہ عراق کی طرز پر افغانستان بھی لسانی اعتبار سے تین حصوں میں بٹ جائے
بچوں کے لیے بہتر دینی تعلیم کا اہتمام کرنا صرف مسلم گھرانوں یا کمیونٹیز ہی کا فرض نہیں بلکہ ان معاشروں یا ریاستوں کا بھی فرض ہے جن میں یہ کمیونٹی رہتی ہے اور ٹیکس ادا کرتی ہے۔ یورپی اقوام نے جب مسلم معاشروں پر قبضہ کیا تو سب سے زیادہ اہمیت اس بات کو دی کہ نئی نسل کو دین کی حقیقی تعلیم نہ دی جاسکے۔ انہیں اندازہ تھا کہ دین کی بنیادی اور حقیقی تعلیمات سے ہمکنار ہونے پر مسلم نئی نسل اپنے حقوق کے لیے اٹھ کھڑی ہوگی
سوال: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، یعنی نیکی کا حکم دینا اور برائی کو روکنا دینی طبقات کے نزدیک ایک بہت اہم مسئلہ ہے۔ اس میں بھی برائی (منکر)کو بزور قوت روکنے کا مسئلہ زیادہ اہم ہے، اور اسی طرح یہ بات بھی کہ برائی کو روکنے کا یہ حق کسے حاصل ہے اور یہ کب جائز ہوتا ہے؟
جیسور بھارتی سرحد کے نزدیک اسٹریٹجک اہمیت کا کنٹونمنٹ ایریا ہے۔ مارچ اور اپریل ۱۹۷۱ء کے دوران جیسور میں سیکڑوں غیر بنگالیوں اور چند پاکستان نواز بنگالیوں کو بھی انتہائی بے دردی سے موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ قاتلوں میں ایسٹ پاکستان رائفلز اور پولیس کے منحرف اہلکاروں اور عوامی لیگ کے کارکنوں کے علاوہ بھارت سے در اندازی کرنے والے ہندو بھی شامل تھے
بنگلہ دیش کے قیام کو ۴۳ سال ہونے کو آئے ہیں مگر اب تک بنگلہ دیشی سرزمین پر بہاری در بدری کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ کسی کے پاس اس مسئلے کا کوئی حل نہیں۔ حال ہی میں میر پور کے کیمپ میں ۹ بہاریوں کو جلا دیا گیا اور ایک کو گولی مار دی گئی۔ ان ہلاکتوں نے بہاریوں کے مسئلے کو ایک بار پھر نمایاں کردیا ہے۔
پندرہ روزہ معارف فیچر یکم جولائی 2014، جلد نمبر:7، شمارہ نمبر:13
اب توجہ کردستان کی علاقائی حکومت اور اس کی فورسز پر ہے۔ عراق میں اب صرف کردوں کے پاس ہی باضابطہ تربیت یافتہ اور پرعزم فوج ہے۔ ایران اور امریکا دونوں چاہیں گے کہ جہادی گروپوں کو زیر دام لانے کے لیے کردوں کی فوج استعمال کی جائے۔
عراق ایک بار پھر شہ سرخیوں میں ہے۔ مغربی میڈیا میں عراق کی صورت حال کو بھرپور طور پر کور کیا جارہا ہے مگر کوئی بھی مغربی میڈیا آؤٹ لیٹ یہ نہیں بتائے گا کہ امریکا عراقی تنازع کے دونوں فریقوں کی بھرپور مدد کر رہا ہے۔ ایک طرف سے واشنگٹن سے عراقی حکومت کو مدد مل رہی ہے اور دوسری طرف اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا (آئی ایس آئی ایس) کو فنڈنگ بھی کی جارہی ہے اور عسکریت پسندوں کو تربیت بھی دی جارہی ہے۔
نظریہ اپنے ماننے والوں میں آنے والے کل کی امید جگاتا ہے۔ اس نئے سویرے کے لیے لڑنے اور قربانیاں دینے پر آمادہ کرتا ہے۔ اس لڑائی میں کامیابی کا یقین دلاتا ہے کہ کامیابی کا یقین نہ ہو تو لڑائی جیتنا تو دور لڑنا بھی محال ہوجاتا ہے۔ اسلام میں کامیابی کا یہ تصور بھی جو اپنے ماننے والوں میں عمل کے لیے مہمیز کرتا ہے، دیگر نظریات سے زیادہ وسیع اور ہمہ گیر ہے
بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت اور بھوٹان کا مشترکہ خوشحال پڑوسی چین ہے۔ لیکن بھارت کی طرح چین کو بھی اسلامی دہشت گردی کا سامنا ہے جس کا سراغ پاکستان سے لگایا جاسکتا ہے۔ نریندر مودی نے واضح طور پر اس بات کو دہرایا کہ بھوٹان کی خوشحالی کا اہم سبب بھارت جیسا اچھا پڑوسی ہے۔
کئی ماہ تک غور و خوض کے بعد پاکستان نے آخر کار شمالی وزیرستان میں مقامی اور غیر ملکی دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن شروع کر دیا ہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ حتمی کامیابی تک آپریشن جاری رہے گا۔ شمالی وزیرستان افغانستان کے بارڈر کے ساتھ پاکستان کا وہ قبائلی علاقہ ہے جس کے بارے میں امریکا کا خیال ہے کہ یہ طالبان اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کا عالمی ہیڈ کوارٹر ہے
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes