
معارف فیچر | 16 اکتوبر 2014ء
پندرہ روزہ معارف فیچر، جلد نمبر:7، شمارہ نمبر:20
پندرہ روزہ معارف فیچر، جلد نمبر:7، شمارہ نمبر:20
افغانستان میں شراکتِ اقتدار کا معاملہ ہمیشہ پیچیدہ رہا ہے اور اب بھی ہے۔ لسانی، نسلی، ثقافتی اور مسلکی طور پر بٹے ہوئے لوگ اقتدار کو جس طریقے سے آپس میں بانٹتے ہیں، وہ معاملات کو درست کرنے کے بجائے مزید بگاڑتا ہے۔ ہر فریق چاہتا ہے کہ اقتدار میں اُس کا حصہ زیادہ سے زیادہ ہو۔
اسکاٹ لینڈ کے حالیہ ریفرنڈم کے نتائج سے برطانیہ کی مشکلات اِس لیے بڑھیں گی کہ اب اسکاٹ لینڈ میں رائے عامہ واضح طور پر دو تقریباً برابر کے حصوں میں بٹی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ ویسٹر منسٹر میں براجمان برطانیہ کے اعلیٰ ترین اذہان کو یہ خیال کیوں نہ سُوجھا کہ اسکاٹ لینڈ میں رائے عامہ دولخت بھی ہوسکتی ہے۔
حسینہ واجد کی عوامی لیگ کو اندرونی ٹوٹ پھوٹ کا سامنا ہے۔ اگرچہ بنگلادیش کی معیشت سست روی کا شکار ہے، بینکاری کے شعبے کی حالت خراب ہے، امن و امان کا مسئلہ الگ ہے، لیکن عوامی لیگ مکمل تباہی کی طرف بڑھتی نظر نہیں آرہی۔
مغرب ہو یا مشرق، سیکولر جدت پسندی میں ہمارا بے انتہا یقین ہمیں بہت سے معاملات میں مذہب سے بیگانہ کرنے کے لیے کافی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ ہم اِس نشہ میں ایسے مست ہیں کہ کبھی اِس نکتے پر بھی غور نہیں کرتے کہ خالص سیکولر نام کی کوئی چیز ہوا بھی کرتی ہے یا نہیں۔
وزارت عظمیٰ کے لیے نریندر مودی کا انتخاب اور تیزی سے بدلتا عالمی منظرنامہ، خاص طور پر ایشیا میں امریکا کی بڑھتی دلچسپی اور مغرب کے ساتھ روس کی نئی سرد جنگ۔۔ ان تمام عوامل نے بھارت کے لیے خطے کی بڑی قوت بننے کے امکانات ایک بار پھر روشن کر دیے ہیں۔
پاکستان میں چین کو کچھ بھی کرنے کی اس قدر آزادی ہے کہ ہمارے مغربی سرپرست اس کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتے۔ آپ کراچی سے خیبر تک سفر کریں تو آپ کو ہر جگہ چینی دکھائی دیں گے۔ اکثر اوقات وہ مقامی رسوم و رواج کی اتنی پابندی بھی نہیں کرتے جتنی ہم دیگر غیر ملکی افراد سے توقع کرتے ہیں۔
چین کے صدر شی جن پنگ کا بھارتی دورہ کیسا رہا؟ اس کا جواب میں یہ دیتا ہوں کہ وہ بھارت کا دورہ نہیں جنوبی ایشیا کا دورہ تھا۔ اس میں پاکستان‘ مالدیپ اور سری لنکا پہلے تھے اور بھارت سب سے بعد میں تھا۔ شی جن پنگ پاکستان اس لیے نہیں جا پائے کہ وہاں عوامی تحریک نے کافی بدنظمی پھیلا رکھی تھی۔
نعمت ساتے کہتی ہیں کہ ان کے منصوبے کے نتیجے میں مصری معاشرے میں انتہا پسندانہ رجحانات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ ان کے بقول منصوبے کا مقصد لوگوں کی نجی زندگیوں میں مداخلت کرنا نہیں، بلکہ اس مہم کے ذریعے وہ ’’غلط نظریات کو درست کرنا اور نوجوانوں کو سیدھے راستے‘‘ پر لانا چاہتی ہیں۔
موجودہ دور میں دیونا گری رسم الخط میں لکھی جانے والی زبان کو ہندی اور فارسی رسم الخط والی زبان کو اردو کہا جاتا ہے۔ کم و بیش پچاسی فی صد الفاظ کے اشتراک کے باوجود دو مختلف رسم الخط ہونے کی وجہ سے یہ دو زبانیں قرار پائی ہیں۔ اب نہ جانے ایک ہی زبان (اردو) کو بیک وقت اردو اور انگریزی حروف میں لکھ کر اسے کس قسم کی ترقی کی راہ پر ڈالا جا رہا ہے۔
دنیا میں بسنے والے اربوں انسانوں کی مستقبل میں پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے محققین نے زمین میں پانی کا سب سے بڑا ذخیرہ دریافت کرنے کا دعوی کیا ہے۔ یہ ذخیرہ زمین سے ۶۴۰ کلومیٹر نیچے چٹانوں میں دریافت کیا گیا۔
میمن سنگھ کے بیشتر علاقوں میں مکتی باہنی کے غنڈوں اور ایسٹ پاکستان رائفلز کے منحرف سپاہیوں نے دہشت کا بازار گرم کر رکھا تھا۔ سب سے پہلے انہوں نے ہمارے علاقے میں آباد ۷۰ پنجابی گھرانوں کے تمام مَردوں کو منتخب کیا اور اُنہیں ایک قریبی اسکول میں بنائے ہوئے عقوبت خانے میں قتل کر ڈالا۔ اس کے بعد باغیوں نے اپریل کے دوسرے ہفتے کے اوائل میں ہمارے علاقے کے تمام غیربنگالی مردوں اور نوجوانوں کو قتل کرنے کی بھرپور منصوبہ بندی کی۔
پندرہ روزہ معارف فیچر۔ 16 ستمبر 2014ء۔ جلد نمبر: 7، شمارہ نمبر: 19
مالدیپ کے بعد شی جن پنگ سری لنکا گئے۔ وہاں ان کا شاندار خیرمقدم کیا گیا۔ ۱۶ ستمبر کو کولمبو میں اسکول کے ہزاروں طلبا و طالبات نے سڑک کے کنارے کھڑے ہوکر چینی صدر کو خوش آمدید کہا۔ چینی صدر کے استقبال کی تیاریوں کے وقت یہ بات ملحوظ رکھی گئی تھی کہ ہاتھی اُن کا پسندیدہ جانور ہے، اِس لیے ۴۰ ہاتھیوں کو سجاکر سڑکوں پر لایا گیا تھا۔
چین بھلے کمیونسٹ ریاست ہو، لیکن کئی دہائیوں سے وہاں مزدوروں کو کچلا جاتا رہا ہے۔ حالات اب بدل رہے ہیں، چینی محنت کش اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہورہے ہیں اوریہ صورت حال عالمی معیشت بدل سکتی ہے۔
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes