معارف فیچر | 1 ستمبر 2015
پندرہ روزہ معارف فیچر کراچی
جلد نمبر:8، شمارہ نمبر:17
پندرہ روزہ معارف فیچر کراچی
جلد نمبر:8، شمارہ نمبر:17
مودی کے دورۂ متحدہ عرب امارات نے نہ جانے کیوں صرف پاکستان کو نشانے پر رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔ ۱۹۸۱ء کے بعد کسی بھارتی وزیراعظم کا یہ پہلا دورۂ امارات تھا۔ مودی صاحب ولی عہد شیخ محمد بن زائد النہیان جو کہ امارات کی فوج کے عملاً سربراہ بھی ہیں، کی خصوصی دعوت پر تشریف لائے۔ یقینا ہر آزاد ملک کو اپنے مفادات کے تحفظ کا حق حاصل ہے، لیکن مفادات کے نام پر کسی کو نشانہ بنانا مقصود ہو تو بہت سے سوالات ضرور ذہن میں اٹھتے ہیں۔ […]
اگر چین نے پاکستانی منڈیوں میں قدم نہ رکھا ہوتا تو گزشتہ دہائی میں ملکی دکانداروں کی یوں چاندی نہ ہوتی اور نہ ہی روزگار کے اتنے مواقع پیدا ہوتے۔ چین نے پاکستان میں جو نیا تجارتی رجحان متعارف کرایا، اس سے نہ صرف نچلے اور درمیانے طبقے کے خریداروں کا فائدہ ہوا بلکہ چھوٹے دکاندار بھی اس حد تک پھلے پھولے، جس کا وہ پہلے صرف خواب ہی دیکھ سکتے تھے۔ […]
نریندر مودی کا دورہ متحدہ عرب امارات کافی تاریخی ثابت ہوا ہے۔ تین دہائیوں بعد کسی بھارتی وزیراعظم کا ابوظبی اور دبئی جانا بذات خود ایک بڑی بات بن گئی۔ حالانکہ جو تاریخیں مودی نے یہاں کے دورے کے لیے چُنیں‘ ان میں کوئی بڑا غیر ملکی مہمان یہاں نہیں آنا چاہتا۔ ماہ اگست میں یہاں کا درجہ حرارت ۴۵ سے ۵۰ درجے تک رہتا ہے۔کئی لوگوں نے مجھے بتایاکہ کچھ بھارتی جو یو اے ای میں رہتے ہیں، انہوں نے پُرزور گزارش کی تھی کہ وزیراعظم یہ تاریخیں تبدیل کر دیں۔ […]
فلسطین اور کشمیر کا تنازع حل کرنے سے متعلق کوششیں دم توڑتی رہی ہیں مگر اس کے باوجود امید کا دامن کسی نے بھی ہاتھ سے نہیں چھوڑا ہے۔ سب کی بھرپور کوشش رہی ہے کہ کسی نہ کسی طور معاملات کو درست کیا جائے تاکہ آنے والی نسلیں سکون کا سانس لے سکیں۔ […]
موجودہ بنگلا دیش پاکستان کا حصہ تھا تب بھی اس خطے کی سیاسی جماعتوں نے معاشی استحصال کے خلاف آواز بلند کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی تھی۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بھارت کی طرف سے بنگلا دیش کا معاشی استحصال یقینی بنانے میں کبھی کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی گئی۔ باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ بھارت نے بنگلا دیش کی بیورو کریسی، سیاسی جماعتوں اور میڈیا میں اپنا اثر و رسوخ اس حد تک بڑھا لیا ہے کہ اب کوئی بھی بنگلا دیشی معیشت کا گلا دبوچنے کی بھارتی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھانے کی جسارت نہیں کرتا۔ […]
دوسرے الفاظ میں این ایس اے یمن میں موجود القاعدہ کے منصوبہ سازی مرکز سے آنے اور جانے والی ہر کال کو مانیٹر کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی، اُن ۲۲۱ کالوں کو بھی جو افغانستان میں موجود بِن لادن کے فون سے آئیں۔ نائن الیون کے بعد تھامس ڈریک، جو این ایس اے کی اعلیٰ انتظامی سروس کے رکن ہیں، کو یہ کام سونپا گیا کہ وہ ایوانِ بالا کی ذیلی کمیٹی کو ایک بند کمرہ سماعت میں اس بارے میں آگاہ کریں کہ حملوں کے وقت ایجنسی کتنی باخبر تھی۔ […]
عش کے خلاف کارروائی میں کئی ماہ تذبذب دکھانے، اور کردستان ورکرز پارٹی (’پی کے کے‘) کے ساتھ ۲۰۱۳ء کی صلح پر تقریباً دو سالہ خاموشی کے بعد ترکی نے ان دونوں فریقوں کے ساتھ جنگ چھیڑ دی ہے۔ داعش کے ٹھکانوں پر شام میں، اور ’پی کے کے‘ پر شمالی عراق میں حملے کیے…
Lorem ipsum dolor sit amet, consect etur adi pisicing elit sed do eiusmod tempor incididunt ut labore.