
معارف فیچر یکم 16 نومبر 2021
پندرہ روزہ معارف فیچر کراچی
جلد نمبر:14،شمارہ نمبر:21-22
پندرہ روزہ معارف فیچر کراچی
جلد نمبر:14،شمارہ نمبر:21-22
افریقا وہ برِاعظم ہے جسے دنیا نے کم و بیش ہر دور میں نظر انداز کیا ہے، زیادتیوں کا نشانہ بنایا ہے۔ پوری دنیا کے انسانوں پر ایک بہت بڑا قرض یہ ہے کہ افریقا کو اُس کا جائز مقام دیا جائے، اُس سے روا رکھی جانے والی زیادتیوں کا ازالہ کیا جائے، عالمی سیاست و معیشت میں اُس کا جائز مقام محض تسلیم نہ کیا جائے بلکہ اس خطے کے لوگوں کو اُن کے متعلقہ حقوق دیے بھی جائیں۔ دنیا بھر کے پڑھے لکھے لوگ اور مختلف شعبوں کے سرکردہ ماہرین بھی افریقا پر اب تک خاطر خواہ توجہ دینے کے موڈ میں دکھائی نہیں دیتے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس خطے کے ممالک میں آبادی کا غیر معمولی تنوّع جنم لے رہا[مزید پڑھیے]
ترکی کے شہر استنبول میں پچھلے ہفتے ترک زبان بولنے والے ممالک کی تنظیم ترک کونسل کے سربراہان کے اجلاس کے دوران اس تنظیم کو عرب لیگ کی طرز پر باضابطہ ایک سیاسی فورم کی شکل دی گئی۔ اجلاس کے اختتام پر بتایا گیا کہ ترک کونسل کا نام تبدیل کرکے ترک ریاستوں کی تنظیم رکھ کر اس کو مزیدفعال بناکر تعلقات کو مزید مضبوط اور نئی راہداریاں قائم کرکے اشتراک کی نئی راہیں ڈھونڈی جائیں گی۔ ترک وزیر خارجہ حیولت چاوش اوغلو نے کہا کہ کونسل ایک تبدیلی کے منصوبے سے گزر رہی ہے اور عالمی سیاست میں ایشیا کے عروج کے تناظر میں یہ تنظیم، جس میں ترکی کے علاوہ آذربائیجان، قزاقستان، کرغزستان، ازبکستان باضابطہ رُکن ہیں، ایک اہم کردار ادا کریں گے۔[مزید پڑھیے]
اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ زندگی میں انسان بہت سے اُتار چڑھاؤ، صدمات اور خوشیوں کو قریب سے دیکھتا اور برداشت کرتا ہے۔ لیکن بعض واقعات اور حوادث اس قدر گہرے اور دُوررس اثرات کے حامل ہوتے ہیں کہ حیرت اور صدمے کے الفاظ ان کا احاطہ نہیں کرسکتے۔ اس کیفیت میں بالخصوص اپنے دوستوں، رفیقوں اورمحترم شخصیتوں کی جدائی بہت اذیت ناک ہوتی ہے۔ ۱۰؍اکتوبر ۲۰۲۱ء کو پاکستان کے مایہ ناز سائنس دان جناب عبدالقدیرخاں کا انتقال ہوا تو لوحِ ذہن پر واقعات و حوادث کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ اُبھر آیا۔ یہ ۱۹۵۲ء کی بات ہے، جب میں اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کا ناظم تھا۔ تب، کھوکھراپار کے راستے، بے سروسامانی کے عالم میں بھوپال سے ہجرت کرکے آنے[مزید پڑھیے]
ٹی آئی کی خبر کے مطابق ہندوستان میں ۳۳ لاکھ سے زیادہ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور ان میں سے نصف سے زیادہ ’’شدید‘‘ زمرے میں ہیں۔ ایجنسی نے آر ٹی آئی کے ذریعے یہ اعداد و شمار حاصل کیے۔ خواتین اور بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق وزارت کے مطابق ۱۴؍اکتوبر تک ملک میں 17,76,902؍شدید غذائی قلت کے شکار بچے اور ۴۲۰,۴۶,۱۵؍درمیانے درجے کی غذائی قلت کے شکار بچے تھے۔ رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر میں سب سے زیادہ 6,16,772 بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اس کے بعد بہار (4,75,824) اور پھر گجرات (3,20,465) ہیں۔ دیگر ریاستیں جن میں غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد زیادہ ہے وہ آندھرا پردیش (2,67,228)، کرناٹک (2,49,463) اور اتر پردیش (1,86,640) ہیں۔ اس سال [مزید پڑھیے]
یہ ۱۹۷۱ء کا سال اور بیروت کا سنہری دور ہے۔ ایک نوجوان پاکستانی طالب علم خوشی سے نہال تھا کیونکہ وہ معروف امریکی یونیورسٹی آف بیروت میں پڑھنے کے لیے ابھی ابھی بیروت پہنچا تھا۔ آخر وہ خوش کیوں نہ ہوتا؟ اس یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کو شہرت اور دولت سے بھرپور زندگی کی چابی سمجھا جاتا تھا۔ بیروت کے شہدا چوک پر چہل قدمی کرتے ہوئے اس نے حیرت سے ایک پوسٹر کو دیکھا۔ یہ پوسٹر مشہور لبنانی گلوگار فیروز کے ایک آنے والے کانسرٹ کے بارے میں تھا۔ چوک سے کچھ ہی دْور اس طالب علم نے لبنانی فلم اسٹار سمیرا توفیق کے کارڈ بورڈ کٹ آؤٹ کو تعریفی نظروں سے دیکھا۔ اس وقت ان کٹ آؤٹ کو نصب کیا جارہا تھا۔[مزید پڑھیے]
’’مصر واپس آگیا ہے‘‘، یہ وہ پیغام ہے جو مصری خارجہ پالیسی کے حکام دنیا بھر میں اپنے ہم منصبوں کو دیناچاہتے ہیں۔ علاقائی حرکیات کی تبدیلی نے مصر کو زیادہ فعال خارجہ پالیسی اپنانے پر اکسایا ہے۔ اس کی حکومت داخلی طورپر زیادہ پراعتماد محسوس کرنے لگی ہے، نئے کردار اور ذمہ داریاں سنبھال رہی ہے، اور علاقائی صف بندی کی نئی شکلوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ ماضی میں، مصر مشرق وسطیٰ میں خارجہ پالیسی کا ایک اہم کھلاڑی تھا۔مصر کی خوش قسمتی ہے کہ وہ اپنے جغرافیے، مقام، استحکام، اور اپنی اہمیت کے حوالے سے موجود خود اعتمادی کی بدولت، خطے میں ہونے والی متعددپیش رفتوں میں اہم کردار ادا کرنے میں کامیاب رہا۔ اور اس نے کامیابی کے ساتھ امریکا[مزید پڑھیے]
شمال مشرقی شام کا منظرنامہ ایف اسکاٹ فٹزجیرالڈ کی راکھ کی وادی کے اسٹیج کی طرح افق تک بری طرح پھیلا ہوا ہے۔ کبھی یہ شام کی خوراک کی پیداوار کا علاقہ تھا، لیکن اب یہ خطہ متعدد جنگوں، معاشی بحران اور حال ہی میں خشک سالی اور آلودگی کی وجہ سے تباہ ہو چکا ہے۔ وہ جگہیں جو دھول اور سموگ کی دھند میں تحلیل ہو چکی ہیں، جو سکاٹ فٹزجیرالڈ کے اندازِ بیاں میں اگر بیان کریں تو، عمارتوں، دیہاتوں اور کاریگروں کی تیل کی ریفائنریوں کی شکل اختیار کرلیتی ہیں، لوگ تیزی سے مایوس ہو رہے ہیں۔ کچھ عرصے کے لیے دنیا کے اس نسبتاً چھوٹے کونے پر ایک عالمی توجہ شدید تھی جہاں ۲۰ لاکھ سے زائد افراد رہتے ہیں۔ یہ [مزید پڑھیے]
مشرق وسطیٰ میں اٹھنے والی عوامی بیداری کی لہر ’عرب بہار‘ کے بعد خطے میں جو بڑی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں، ان میں سے کچھ تبدیلیاں تو وقتی ثابت ہوئیں اور مصر جیسے ممالک اب اسی مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں سے ’تبدیلی‘ کا عمل شروع ہوا تھا۔ عرب بہار سے متاثر ہونے والے ممالک میں شام بھی اہم منزل رہا ہے، جہاں ہونے والی تباہی کی بڑی وجہ بیرونی عناصر کی شمولیت تھی۔ عوامی بے چینی کی نئی لہر میں کیا اب سوڈان بھی بیرونی عناصر کا ایک نیا اکھاڑا بننے جا رہا ہے؟ شام کے ساتھ سوڈان کے حالات کا موازنہ شاید قیاس مع الفارق والی بات ہو، لیکن مشرق وسطیٰ میں عوامی بیداری کی پہلی مہم میں نظر آنے والی بعض [مزید پڑھیے]
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes