
دنیا کے نقشے کو دیکھیں‘ اسلامی ملک انڈونیشیا کرۂ ارض کے مشرق میں واقع ہے۔ یہ ملک بے شمار جزیروں پر مشتمل ہے جن میں جاوا‘ سماٹرا‘ بورنیو اور سیلیبز مشہور جزیرے ہیں۔ انڈونیشیا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا مسلم ملک ہے۔۲۲کروڑ آبادی کے اس مسلم میں غیرمسلم آبادی کا تناسب آٹے میں نمک کے برابر ہے۔
طلوع سحر سیلیبز میں واقع جزائر میں ہوتی ہے۔ صبح ساڑھے پانچ بجے طلوع سحر کے ساتھ ہی انڈونیشیا کے انتہائی مشرقی جزائر میں فجر کی اذان شروع ہوجاتی ہے اور ہزاروں مؤذن اللہ بزرگ و برتر کی توحید اور حضرت محمدؐ کی رسالت کا اعلان کررہے ہوتے ہیں۔ مشرقی جزائر سے یہ سلسلہ مغربی جزائر کی طرف بڑھتا ہے اور ڈیڑھ گھنٹے کے بعد جکارتہ میں مؤذن کی آواز گونجنے لگتی ہے۔ جکارتہ کے بعد یہ سلسلہ سماٹرا میں شروع ہوجاتا ہے اور سماٹرا کے بعد مغربی قصبوں اور دیہات سے پہلے ہی ملائیشیا کی مسجدوں میں اذانیں بلند ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔
ملائیشیا کے بعد برما کی باری آتی ہے‘ جکارتہ سے اذانوں کا جو سلسلہ شروع ہوتا ہے وہ ایک گھنٹے بعد ڈھاکہ پہنچتا ہے۔ بنگلا دیش میں ابھی اذانوں کا وقت ختم نہیں ہوتا کہ کلکتہ سے سری نگر تک اذانیں گونجنے لگتی ہیں۔ دوسری طرف یہ سلسلہ کلکتہ سے بمبئی کی طرف بڑھتا ہے اور پورے ہندوستان کی فضاء توحید و رسالت کے اعلان سے گونج اٹھتی ہے۔
سری نگر اور سیالکوٹ میں فجرکی اذان کا ایک ہی وقت ہے۔ سیالکوٹ سے کوئٹہ‘ کراچی اور گوادرتک چالیس منٹ کا فرق ہے۔ اس عرصہ میں فجر کی اذان پاکستان میں بلند ہوتی رہتی ہے۔ پاکستان میں یہ سلسلہ ختم ہونے سے پہلے افغانستان اور مسقط میں اذانوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ مسقط سے بغداد تک ایک گھنٹے کا فرق ہے۔ اسی عرصہ میں اذانیں حجاز مقدس‘ یمن ‘عرب امارات‘ کویت اور عراق میں گونجتی رہتی ہے۔ بغداد سے اسکندریہ تک پھر ایک گھنٹہ کا فرق ہے۔ اس دوران میں شام‘ مصر ‘ صومالیہ اور سوڈان میں اذانیں بلند ہوتی ہیں۔ اسکندریہ اور استنبول ایک ہی طول و عرض پر واقع ہیں۔ مشرقی ترکی سے مغربی ترکی تک ڈیڑھ گھنٹے کا فرق ہے۔ اس دوران ترکی میں صدائے توحید و رسالت بلند ہوتی ہے۔
اسکندریہ سے طرابلس تک ایک گھنٹے کا فاصلہ ہے۔ اس عرصے میں شمالی افریقا‘ لیبیا اور تیونس میں اذانوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ فجر کی اذان جس کا آغاز انڈونیشیا کے مشرقی جزائر سے ہوا تھا‘ ساڑھے نو گھنٹے کا سفر طے کرکے بحر اوقیاس کے مشرقی کنارے پہنچتی ہے۔
فجر کی اذان کے بحر اوقیانوس تک پہنچنے سے قبل ہی مشرقی انڈونیشیا میں ظہر کی اذان کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور ڈھاکہ میں ظہر کی اذانیں شروع ہونے تک مشرقی انڈونیشیا میں عصر کی اذانیں بلند ہونے لگتی ہیں۔ یہ سلسلہ ڈیڑھ گھنٹہ میں بمشکل جکارتہ پہنچتا ہے کہ انڈونیشیا کے مشرقی جزائر میں نمازِ مغرب کا وقت ہوجاتا ہے۔ جس وقت مشرقی انڈونیشیا میں عشاء کی اذانوں کا سلسلہ شروع ہوتا ہے اس وقت افریقا میں فجر کی اذانیں گونج رہی ہوتی ہیں۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ کرۂ ارض پر ایک سیکنڈ بھی ایسا نہیں گزرتا جس وقت ہزاروں لاکھوں مؤذن بیک وقت اللہ بزرگ و برتر کی توحید اور محمدؐ کی رسالت کا اعلان نہ کررہے ہو؟ ان شاء اللہ العزیز یہ سلسلہ تاقیامت اسی طرح جاری رہے گا۔
(بشکریہ: ماہنامہ ’’بیدار ڈائجسٹ‘‘ شمارہ:جنوری ۲۰۰۶ء)
Leave a Reply