ذرائع ابلاغ اور بالخصوص انٹرنیٹ کی ایجاد نے مواصلاتی دنیا میں ایک انقلاب برپا کر دیا ہے۔ انٹرنیٹ کے منظرعام پر آنے کے بعد پوری دنیا گلوبل ولیج (عالمی گائوں) کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ انٹرنیٹ دو دھاری تلوار ہے۔ اس کا استعمال مثبت اور تعمیری مقاصد کے لیے ہو تو اس سے بہت کچھ خیر وجود میں آسکتا ہے۔ اس کے برخلاف اگر تخریب اور مذہب مخالف مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے تو پھر اس کا شر بھی عالمگیر ہے۔ اس وقت اسلام اور انسانیت کے دشمن انٹرنیٹ کو زیادہ تر اپنے مذموم مقاصد ہی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ دشمنانِ اسلام کو انٹرنیٹ کی شکل میں ایک زبردست ہتھیار ہاتھ لگا ہے۔ پچھلے زمانہ میں اسلام کے خلاف جو پروپیگنڈا محدود پیمانہ پر ہو سکتا تھا انٹرنیٹ کے بعد وہ عالمگیر سطح پر ہونے لگا ہے۔
حالیہ دنوں میں عرب ملکوں میں انٹرنیٹ کے غلط استعمال کی ایک نہایت خطرناک شکل سامنے آئی ہے۔ چاہے آپ اسے مانیں یا نہ مانیں ایسا لگتا ہے کہ جاہلیت اولیٰ کا دور لوٹ آیا ہے۔ چودہ سو سال بعد ایک بار پھر کافر اور ملحد لوگ انٹرنیٹ کے سہارے اپنی دعوت پھیلانے لگے ہیں۔ آپ چاہے اس حقیقت کو تسلیم کریں یا نہ کریں دور حاضر کے یہ نئے ملحد کھلے عام اپنے الحاد کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ اپنے الحا کو موجودہ دور کے نت نئے باطل نظریات کے پردے میں چھپاتے نہیں بلکہ یہ کھلے عام کہتے ہیں کہ ہم ملحد اور بے دین ہیں۔ اس قسم کے رجحانات رکھنے والوں نے عالمگیر سطح پر اپنی الحادی فکر کو عام کرنے کے لیے انٹرنیٹ پر گروپس تشکیل دیے ہیں اور الحاد کی ترویج کے لیے انٹرنیٹ کا خوب استعمال کر رہے ہیں۔ یہ فتنہ مصر میں سر اٹھا رہا ہے۔ جب آپ مشہور امریکی سائٹ ’’فیس بُک‘‘ آن کریں گے تو آپ کو ایسے الحادی گروپ کا ایک فورم ملے گا جسے ’’عرب ملحدین فورم‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ (www.elvad.com) اس الحادی فورم میں اب تک ۶۶۰ افراد نے شمولیت اختیار کر لی ہے۔ یہ ملحد عرب اپنی سائٹ پر فخر کے ساتھ کہتے ہیں کہ ان کا یہ فورم عربی زبان بولنے والے ہر ملحد کا مرکز ہے‘ چاہے وہ کسی بھی قومیت سے کیوں نہ تعلق رکھتا ہو۔ ملحدوں کی اس سائٹ پر الحادی فکر کے حامل ہر عرب کو اس بات کا موقع فراہم کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے ملحدانہ افکار کا بے باکانہ اظہار کرے۔ ہر قسم کے فکری رجحانات کے حامل افراد کو اس فورم کی رکنیت دی جاتی ہے۔ چونکہ ان ملحد عربوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ وہ سرے سے مذہب کے مخالف ہوتے ہیں اس لیے یہ ملحد اسرائیل کے خلاف کچھ کہنے اور لکھنے کو اپنے الحادی فورم کے اصول و ضوابط کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔ ملحدین فورم کی رکنیت کے شرائط میں اس بات کی وضاحت ہے کہ متنازعہ مسائل (مثلاً اسرائیل) پر گفتگو ہر شخص کی شخصی رائے سمجھی جائے گی لیکن ضروری ہو گا کہ متنازعہ مسائل پر اظہار خیال فورم کے اصول و ضوابط کے خلاف نہ ہو۔ عرب ملحدین گروپ (Zezoel Ami) سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کا کہنا ہے کہ ’’میں ان دماغوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کروں گا جو غور و فکر سے قاصر ہیں یہ ایسے پتھر جیسے دماغ ہیں جو سائنس کی گولیوں سے مقابلہ پر آمادہ ہیں ان دماغوں کو ہر وقت آسمان سے کسی بات ے آنے کا انتظار رہتا ہے‘‘۔ (نعوذ باﷲ من ذلک) مذکورہ گروپ سے تعلق رکھنے والا ملحد برملا کہتا ہے کہ اگر کوئی شخص عرب ملحدین فورم پر اپنے الحاد کے اعلان میں خوف محسوس کرتا ہو تو وہ اپنی کنیت کے ساتھ شامل ہو سکتا ہے۔ یعنی ملحدین اپنی کنیت کے ساتھ نام درج کرائے۔ ان ملحدین کے بیشتر مناقشے اسلام کے تعلق سے ہوتے ہیں۔ اب تک انٹرنیٹ پر اس قسم کے ۴۱۸ مناقشے ہو چکے ہیں جن میں ’’جنت کا تخیل‘‘۔ ’’قرآن میں زمین کی شکل‘‘۔ ’’سائنس اعجاز اور قرآن‘‘ جیسے موضوعات زیر بحث لائے گئے۔ ان مناقشوں میں اسلام اور قرآن پر ایسی نازیبا تنقیدیں کی گئیں کہ انہیں نوکِ قلم پر لایا نہیں جاسکتا۔ اتنا ہی نہیں انٹرنیٹ پر ان کا ایک ویڈیو چینل بھی ہے جس کے ذریعہ الحادی فکر کو تقویت پہنچائی جاتی ہے۔ جب آپ ملحد گروپ سائٹ میں داخل ہو جائیں گے تو اس پر ایک سے زائد لنکس ملیں گے اور الحادی فکر عام کرنے کے لیے مختص چینل پر دس ویڈیو فلم کی سہولت فراہم ہے۔ اس الحادی چینل کا نام Chakooni Channel جس کا آغاز ۲۰۰۶ء میں ہوا۔ اس چینل سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد ۵۵۸۰۰ کو پہنچ چکی ہے۔ اس چینل پر اظہار خیال کرنے والے بیشتر افراد کا کہنا ہی کہ مذاہب کی کوئی حقیقت نہیں یہ خیالی داستانیں ہیں۔ انٹرنیٹ پر اس قسم کی الحادی فکر رکھنے والے ۳۹ گروپس ہیں ان میں سے اکثر کا تعلق ’’فیس بک‘‘ نامی امریکی سائٹ سے ہے۔ منجملہ الحادی گروپوں میں سے ایک گروپ کا نام یوں ہے ’’مجھے ملحد ہونے پر فخر ہے‘‘ I am A Proud atheist اس گروپ کے ۲۷۰۰ ارکان ہیں۔ یہ لوگ انٹرنیٹ پر اپنی مظلومیت اور حقوق سے محرومی کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ دنیا بھر کے علمی اداروں اور یونیورسٹیوں پر ان کا تسلط ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عرب ملکوں میں انہیں شہری حقوق حاصل نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے الحاد کا اعلان نہیں کر سکتے۔ اس گروپ سے منسوب افراد یہاں تک کہتے ہیں کہ ہم اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے جنگ کے لیے تیار ہیں ان کا حکومتوں سے مطالبہ ہے کہ وہ مذہبی بنیادوں پر بچوں کا برین واش نہ کریں۔
ملحدین کا ایک اور گروپ ’’آزاد ملحدین‘‘ کے نام سے پایا جاتا ہے (We Atheists Free) اس گروپ کا قیام اس مقصد سے کیا گیا تاکہ لوگ ملحدوں کو قریب سے جان سکیں۔ ان کے بقول ملحد ویسے جیسے عام طور پر میڈیا ظاہر کر رہا ہے۔ انٹرنیٹ پر شدت کے ساتھ اسلام کو تنقید کا نشانہ بنانے والے گروپوں میں سرفہرست Agnostic And Proud نامی گروپ ہے جس کے ۶۵ ممبر ہیں۔ اسلام کا مذاق اڑانے میں انہیں اختصاص حاصل ہے۔ مسلم معاشروں کو وہ بیمار معاشروں سے تعبیر کرتے ہیں۔ چونکہ ان کی نظر میں مسلمان مغربی افکار کو مسترد کرتے ہیں۔ اس گروپ کے افرا دیہ کہہ کر اسلامی تشخص کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں کہ یہ دراصل مغرب پر فوقیت کی ناکام کوشش ہے۔ جبکہ مغرب ہر اعتبار سے ہم سے برتر و بالا ہے۔ اس گروپ کا کہنا ہے کہ اس وقت عالم اسلام جن مشکلات سے دوچار ہے وہ دراصل جنسی خواہش کو دبائے رکھنا اور مرد و عورت کے درمیان تفریق و امتیاز کا نتیجہ ہے۔ اس گروپ کے ملحد عام مسلمانوں کو دین و سیاست کے بدترین منافق قرار دیتے ہیں۔ ملحد گروپوں کا باقاعدہ لٹریچر ہے جو ان کی سائٹ پر دستیاب ہے۔ جان کوز کی ایک کتاب ہے جس کا نام ’’ملحدین کی مقدس کتاب‘‘ ہے۔ اسلام سے تمسخر تمام ملحد گروپوں کا مشترکہ مقصد ہے۔ مصر کے عیسائی بھی اس میں پیش پیش ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے قرآن کی طرز پر چند آیات بنائی تھیں جنہیں ’’قرآن رابسو‘‘ کا نام دیا گیا تھا۔ بعض غیور مسلمانوں کی جانب سے ملحد سائٹوں کا تعاقب کیا جارہا ہے چنانچہ ’’مجھے ملحد ہونے پر فخر ہے‘‘ کے جواب میں ’’مجھے مسلمان ہونے پر فخر ہے‘‘ کا آغاز کیا گیا ہے ان مسلم نوجوانوں کی جانب سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ملحدین کی سائٹوں کا بائیکاٹ کریں اور ان کی سائٹوں سے اپنے نوجوانوں کو چوکنا رکھیں۔
ان ملحدوں کی تحریریں پڑھنے سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ یا تو جاہل طبقہ یا کم عقل گدھے ہیں یا پھر یہ لوگ اسلام دشمن طاقتوں کے ایجنٹ ہیں۔ یہ ملحد مصری ادیب طٰہٰ حسین کی کتاب ’’فی الشعر الجاہلی‘‘ کو بڑی اہمیت دیتے ہیں جس میں طٰہٰ حسین نے اسلام اور عربوں کی تاریخ کو مسخ کر کے پیش کیا ہے اور شعر جاہلی کے وجود کو مشکوک قرار دیا ہے۔ ان ملحدوں کا کہنا ہے کہ انسان پیدا نہیں کیا گیا بلکہ یوں ہی وجود میں آگیا اور آسمانی مذاہب جھوٹ کا پلندہ ہیں (نعوذ باﷲ) یہ لوگ طٰہٰ حسین کو اپنا قائد تسلیم کرتے ہیں۔ طٰہٰ حسین نے اپنی نام نہاد منہجِ تحقیق کے ذریعہ مذہبی موروثات کو فرضی قرار دیا تھا۔
انٹرنیٹ کے ذریعہ الحاد کی ترویج کی جو تشویش ناک صورت حال سامنے آئی ہے اس کے پیچھے صہیونی سازش کارفرما ہے۔ مسلم نوجوانوں کو انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے چوکنا رہنا چاہیے۔ اسلام کے نام پر پائی جانے والی ہر سائٹ اسلامی نہیں ہوتی۔ سیکڑوں ویب سائٹ دشمنوں کی بنائی ہوئی ہیں۔ کسی بھی سائٹ سے پہلے اس بات کا اطمینان کر لینا ضروری ہے کہ وہ واقعی اسلامی سائٹ ہے۔
(بحوالہ: ’’سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈاٹ کام‘‘)
Leave a Reply