
الجزائر نے دنیا کے تیسری بڑی مسجد اور سب سے بڑے مینار کی تعمیر کاخطیر رقم سے آغاز کردیاہے۔ اس منصوبے سے الجزائر کے مستقبل اور اس کی سیکولرازم سے فرار کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ۵ء۱ بلین ڈالر سے افریقا کی سب سے بڑے رقبے پر محیط اس مسجد کی تعمیر کا آغاز ہوگیا ہے۔ یہ مسجد مکہ اور مدینہ کے بعد عالم اسلام کی سب سے بڑی مسجد ہوگی۔ اس مسجد کے مرکزی ہال میں ایک لاکھ بیس ہزار نمازیوں کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ جبکہ اس کے مینار کی بلندی ۲۶۵ میٹر طویل ہے۔ مسجد سے متصل لائبریری میں دس لاکھ کتب رکھی جائیں گی۔ امید ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل اگلے برس مکمل ہوجائے گی۔
مسجد’’ جامع الجزائر‘‘ ۷۳ سالہ الجزائری صدر بو تفلیقہ کا اہم ترین منصوبہ ہے۔ بوتفلیقہ جو صحت کے لحاظ سے کافی کمزور ہوچکے ہیں، انہیں فرانس سے آزادی کی تحریک کااہم لیڈر تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے جنوبی الجزائر میں تحریکِ آزادی کے دوران ’’مالی فرنٹ‘‘ کی قیادت کی اور ۱۹۶۳ء سے ۱۹۷۹ء تک بطور وزیر خارجہ خدمات سر انجام دیں۔
۱۹۹۹ء میں بو تفلیقہ نے صدر منتخب ہوکر برسوں سے جاری خانہ جنگی اور انتشار کا خاتمہ کیا، جس کی وجہ سے شدت پسندوں کے خلاف ریاستی قوت متاثر ہو رہی تھی۔ اس خانہ جنگی کو کئی حوالوں سے عرب بہار سے مماثل کہا جاسکتا ہے کہ کس طرح منتخب اسلامی تحریکوں کو ریاستی جبر اور قوت سے کچلا گیا۔
حالیہ کچھ برسوں سے الجزائری عوام کا رجحان آہستہ آہستہ اسلام کی جانب بڑھ رہا ہے، شراب خانے بند ہو رہے ہیں اور خواتین میں اسلامی لباس کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ ساتھ ہی معاشرے کی اقدار سے وابستگی اور قدامت پسندی نمایاں ہورہی ہے۔
الجزائر جو اپنے رقبے کے اعتبار سے ا فریقا اور عرب دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک ہے، اس کا دفاعی بجٹ پورے افریقا میں سب سے زیادہ ہے۔اسے تیل کے نرخوں میں کمی کی وجہ سے مستقبل میں معاشی مشکلات اور بدامنی و سماجی ناہمواری کا سامنا ہوسکتا ہے۔ بو تفلیقہ اور ان کی حکومت اس مسجد کو ایک اسلامی مرکز کے طور پر متعارف کروانا چاہتی ہے۔
“Algeria’s massive mosque project: Alternative to extremism, or threat to secular values?”(“brookings.edu”. August 22, 2016)
Leave a Reply