ایران آذربائیجان کشیدگی

ایرانی خبر رساں ایجنسی ’’تسنیم‘‘ نے اطلاع دی ہے کہ آذربائیجان نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے منسلک ایک مسجد اور ملک میں ان کے نمائندے کا دفتر بند کر دیا ہے۔ آذربائیجانی حکام نے حکومت کے کہنے پر مسجد اور دفتر کو سیل کیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق، سید علی اکبر اوغناجاد کا دفتر مسجد کے اندر واقع ہے۔ وہ ۱۹۹۶ء سے خامنہ ای کے نمائندے کے عہدے پر فائز ہیں۔

سرکاری حکام نے اس اقدام کی وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ باکو میں کورونا کے واقعات میں اضافے کی وجہ سے کئی مساجد اور دفاتر کو عارضی طور پر بند کیا گیا ہے۔

تاہم یہ بندش باکو اور تہران کے درمیان گزشتہ ماہ سے جاری کشیدگی کے بعد سامنے آئی ہے۔یہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب پاکستان، ترکی اور آذربائیجان کے درمیان ایرانی سرحد سے ۵۰۰ کلومیٹر کے علاقے میں جنگی مشقیں کی گئیں۔ پھر آذربائیجان کے حکام نے ایرانی ٹرک پکڑنا شروع کر دیے، جن میں ان کے دشمن آرمینیا کے لیے سامان لے جایا جا رہا تھا۔اس کے بعد ایران نے بھی اعلان کیا کہ وہ آذربائیجانی سرحد کے قریب شمال مغربی علاقے میں جنگی مشقیں منعقد کرے گا۔

گزشتہ دنوں آذربائیجان کے صدر نے انادولو نیوز ایجنسی سے با ت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہر ملک کو یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے ملک کی حدود میںکہیں بھی اور کبھی بھی جنگی مشقیں کر سکتا ہے، تاہم یہاں یہ بات اہم ہے کہ یہ مشقیں اس وقت اور ہماری سرحد کے پاس ہی کیوں کی جا رہی ہیں؟‘‘

ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ ’’آذربائیجان تیسرے فریق کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکے‘‘یہ دراصل آذربائیجان کا اسرائیل کے ساتھ تزویراتی معاہدے کی طرف اشارہ تھا۔انھوں نے مزید کہا کہ ایران اپنی سرحد کے پاس اسرائیلی فوج کی موجودگی کسی صورت برداشت نہیں کرے گا‘‘۔

(ترجمہ: حافظ محمد نوید نون)

“Azerbaijan shuts mosque and office of Khamenei’s representative”. (“middleeastmonitor.com”. October 6, 2021)

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*