امریکی ’’اسپیشل آپریشنز کمانڈ‘‘ جسے امریکی وزیرِ جنگ رمز فیلڈ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے اہم کردار دیا تھا‘ وہ صرف ایسے کمانڈوز پر ہی مشتمل نہیں ہے جو اسلحے چلانے اور حملے کرنے والے ہوں۔ گذشتہ چھ ماہ سے دو سے چار افراد پر مشتمل نفسیاتی جنگ لڑنے والوں کی ٹیمیں یہ پینٹاگون کے اورسیز کمانڈوز کو بھیجتا رہا ہے۔ یہ ایسے منصوبوں سے لیس ہوتے ہیں جو امریکا کی تشہیراتی مہمات چلا سکیں جن کا مقصد دشمنوں کے پروپیگنڈہ کو ناکام بنانا ہوتا ہے۔ دشمنوں میں اسلامی انتہا پسند بھی شامل ہیں۔ یہ ٹیمیں ایک نئی یونٹ جس کا نام Joint Psyops Support Element (JPSE) ہے اور جو “gypsy” کے مختصر نام سے معروف ہے‘ واضح رہے کہ Sychological Operations Psyops کا مخفف ہے۔ کمانڈز کے ہیڈ کوارٹرز Tampa, Fla میں JPSE یونٹ کے ۳۸ سائیکالوجیکل آپریشنز ماہرین ہیں (اس کے علاوہ ایک گرافک آرٹسٹ اور ایک ویڈیو گرافر ہے)۔ توقع ہے کہ ۲۰۰۶ء تک یہ ٹیم ۱۱۳ ماہرین پر مشتمل ہو گی‘ جس کا مذکورہ بجٹ آئندہ ۷ سال کے لیے ۵ء۷۷ ملین ڈالر ہے۔ JPSE کے ڈائریکٹر Treadwell نے ’’ٹائم‘‘ کو بتایا کہ وہ بالآخر یہ چاہتے ہیں کہ ان یونٹوں کو یورپ‘ مشرقِ وسطیٰ ایشیا اور لاطینی امریکا بھی روانہ کیا جائے‘ جہاں وہ کمرشل معیار ٹیلی ویژن ایڈز‘ ریڈیو اسپاٹس‘ ویب سائٹس اور پرینٹیڈ مٹیریل تیار کرے جو ان علاقوں میں امریکا کی امیج پر قلعی چڑھائیں۔ JPSE کو توقع ہے کہ وہ آئندہ ہفتے ڈھائی لاکھ ڈالر کا کنٹریکٹس اپنے انداز کی اس پہلی تشہیراتی مہم کو رواج دینے کے لیے چار امریکی ملٹی میڈیا کمپنیوں کو دے سکے گا۔ سابق آرمی Psyops کرنل ٹریدویل کے مطابق ’’جس قدر ممکن ہو سکا میں تخلیقی ہونے کی کوشش کروں گا‘‘۔ JPSE کا کارنامہ بہرحال مزاحمت کا مقابلہ کر سکے گا۔ تین سال قبل پینٹاگون نے اخباری رپورٹوں پر اعتبار کرتے ہوئے‘ کہ یونٹ جس کے اسٹاف میں Psyops ماہرین شامل تھے‘ ایک ایسے مقصد پر غور کر رہی ہے جس کے تحت غیرملکی صحافیوں کے تعاون سے جھوٹی خبریں پھیلا کر بیرونِ ملک لوگوں کے خیالات بدلے جائیں‘ Strategic Influence کے دفتر کو بند کر دیا تھا لیکن یہ الزامات غلط اور بے بنیاد ثابت ہوئے۔ انتظامیہ کے سینئر حکام کو شبہ ہے کہ یہ خبر ملٹری پبلک آفیسرز کے افسران کی زبانی باہر آئی ہو گی جو مذکورہ ادارے کے ساتھ حسد کا جذبہ رکھتے ہیں۔ لیکن رمز فیلڈ نے بہرحال اس تنظیم کو ختم کر دیا۔ اس بنیاد پر کہ منفی شہرت سے اس کی ’’تاثیری‘‘ قوت کو نقصان پہنچا ہے۔ JPSE کے ڈائریکٹر کا اصرار ہے کہ یہ گروپ دھوکا دہی کے کاموں میں ملوث نہیں ہو گا۔ ٹریڈ ویل کا کہنا ہے کہ ’’ہم ہمیشہ سچ بولیں گے‘‘۔
(بشکریہ: امریکی ہفت روزہ ’’ٹائم‘‘۔ شمارہ۔ ۱۳ جون ۲۰۰۵ء)
Leave a Reply