
عوامی لیگ، بنگلہ دیش کے ۱۰۰؍کارکنوں نے بھارت کے شہر دہرادون (Dehra Dun) کی ملٹری اکیڈمی میں مرکزی خفیہ ایجنسی Research & Analysis Wing کے تحت چھ ماہ کی کمانڈو ٹریننگ حاصل کی ہے اور اب وہ بنگلہ دیش کے مختلف علاقوں میں مختلف النوع وارداتوں کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ جون ۲۰۱۰ء سے یہ ۱۰۰ تربیت یافتہ دہشت گرد ٹارگٹ کلنگ، اغوا اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث بتائے جارہے ہیں۔ انہیں سیاست دانوں، میڈیا کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کی نمایاں شخصیات کو ٹھکانے لگانے کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔ “Crusader-100” نامی یہ گروپ ستمبر ۲۰۰۹ء کے اواخر میں بھارت گیا اور جون ۲۰۱۰ء کے وسط تک وہاں رہا۔ اس پروجیکٹ کا آئیڈیا ’’را‘‘ کو سُوجھا اور اس سلسلے میں براہ راست بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور ان کے مشیر دفاع میجر جنرل (ر) طارق احمد صدیقی نے رابطہ کار کا کردار ادا کیا۔
میجر جنرل (ر) طارق احمد صدیقی جب فوج میں تھے تب سے ان کے ’’را‘‘ اور برطانوی خفیہ ادارے ’’ایم آئی سکس‘‘ (MI-6) سے رابطے ہیں۔ ان رابطوں کی بڑی وجہ طارق احمد صدیقی کا شیخ حسینہ کے گھرانے سے قریبی تعلق تھا۔ جنوری ۲۰۰۹ء میں شیخ حسینہ واجد جب وزیر اعظم بنیں تو طارق احمد صدیقی مشیر دفاع مقرر ہوئے اور اس پوزیشن میں وہ غیرمعمولی اہمیت کے حامل ہوگئے۔ وہ شیخ حسینہ واجد کی چھوٹی بہن شیخ ریحانہ کے برادر نسبتی ہونے کے ناطے بھی بہت اہم ہیں۔ کمانڈو ٹریننگ کے لیے بھارت بھیجے جانے والے کارکنوں کا انتخاب بھی طارق احمد صدیقی اور ان کے چند قریبی دوستوں اور ریٹائر فوجی افسران نے کیا اور “Crusader-100” ٹیم کی واپسی کے بعد انہیں ہٹ لسٹ بھی طارق احمد صدیقی نے فراہم کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عوامی لیگ کے ان ہائی پروفائل کلرز کو جو لسٹ دی گئی ہے اس میں ۸۳ نام شامل ہیں۔ ان ٹارگٹ کلرز کو ڈھاکا کے علاقوں گلشن اور باری دھرا میں ٹھہرایا گیا ہے۔ جن عمارات میں یہ کلرز رہتے ہیں ان میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع ہے اور نگرانی کا جدید ترین نظام نصب کیا گیا ہے۔
گزشتہ ماہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے لیڈر ایم الیاس علی کے لاپتا ہونے کا شبہ بھی ان ٹارگٹ کلرز ہی پر ظاہر کیا جارہا ہے۔ ہٹ لسٹ میں امان اللہ امان، مرزا عباس، صادق حسین کھوکا، گوئیشور چندر رائے، ایم الیاس علی، حبیب النبی سہیل، عبداللہ النعمان، بیرسٹر عبدالرزاق، شفیع العالم پردھان، اے ایس ایم عبدالرب، مفتی فضل الحق امینی اور مولانا فضل الکریم جیسے نامور سیاست دانوں کے نام شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عوامی لیگ اور ’’را‘‘ نے طے کیا ہے کہ ہٹ لسٹ میں شامل شخصیات کو دسمبر ۲۰۱۳ء تک ختم کردیا جائے۔
’’کروسیڈر ہنڈریڈ‘‘ کو جدید ترین ہتھیار فراہم کیے گئے ہیں۔ وہ گیس بم، بُلٹ پروف جیکٹس اور دیگر ساز و سامان سے لیس ہیں اور نئے ماڈل کی درآمد شدہ گاڑیوں میں گھومتے ہیں۔ ملک کی کسی بھی خفیہ ایجنسی کی جانب سے دخل اندازی سے بچنے کے لیے یہ ٹارگٹ کلرز سیٹلائٹ فون استعمال کرتے ہیں۔ اس گروپ میں شامل نوجوانوں کو خطیر رقوم کے علاوہ ڈھاکا میں اہل خانہ کے لیے اپارٹمنٹس دیے گئے ہیں اور چھوٹے پیمانے پر بزنس کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ اگر اس گروپ کے ارکان کو کبھی دن کے وقت شہر میں نکلنا پڑے تو یہ کالے شیشے سے مزین ہیلمٹ لگاتے ہیں تاکہ کوئی پہچان نہ سکے۔ ان ٹارگٹ کلرز میں سے چند ایک کو کچھ مدت کے بعد ہفتہ بھر کے لیے تفریحی دورے پر بھارت بھیجا جاتا ہے۔ بعض صورتوں میں انہیں سفری دستاویزات کے بغیر بھارت جانے کی اجازت ہے۔
(“The Bengal Tigers in The RAW Cage”… “Guardian” Srilanka… April 23rd, 2012)
Leave a Reply