
میمن سنگھ میں قتل عام
مارچ سے اپریل ۱۹۷۱ء کے دوران میمن سنگھ میں بھی عوامی لیگ کے غنڈوں اور ایسٹ پاکستان رائفل اور ایسٹ بنگال رجمنٹ کے منحرف سپاہیوں نے غیر بنگالیوں کو بڑے پیمانے پر قتل کیا۔ پاکستانی فوج کی آمد پر ہی غیر بنگالیوں کو اس قتلِ عام سے نجات مل پائی۔ میمن سنگھ کنٹونمنٹ میں ایسٹ بنگال رجمنٹ کے فوجیوں اور نیم فوجی ایسٹ پاکستان رائفل کے سپاہیوں نے ۲۵ اور ۲۶ مارچ ۱۹۷۱ء کو بغاوت کر دی اور کنٹونمنٹ کی بیرکس میں موجود سیکڑوں غیر بنگالی فوجیوں اور کوارٹروں میں موجود شادی شدہ فوجیوں کو قتل کردیا۔ اُن درندوں نے فوجیوں کے بیوی بچوں کو بھی نہ بخشا۔
۶؍ اپریل کو ایسٹ بنگال رجمنٹ کے باغی سپاہیوں کے گروہ نے میمن سنگھ ڈسٹرکٹ جیل پر حملہ کرکے اُن ۱۷؍سرکردہ غیر بنگالیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جنہیں باغیوں نے وہاں ڈال رکھا تھا۔ عوامی لیگ کے غنڈوں اور ایسٹ پاکستان رائفلز کے منحرف سپاہیوں نے مل کر شنکی پاڑہ اور میمن سنگھ کے دیگر ۹ رہائشی علاقوں میں بیشتر غیر بنگالیوں کو قتل کردیا۔ باغیوں نے ۱۵۰۰ سے زائد غیر بنگالی عورتوں اور بچوں کو جانوروں کی طرح ہانک کر ایک اسکول اور مسجد میں بند کردیا تھا۔ ان کا ارادہ تھا کہ خواتین سے زیادتی کے بعد انہیں اور بچوں کو قتل کردیا جائے۔ مگر پاکستانی فوج کا ایک دستہ رحمت بن کر عین موقع پر وہاں پہنچا اور اُن تمام بدنصیبوں کو نجات مل گئی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ میمن سنگھ میں باغیوں نے بہت سے ایسے بنگالیوں کو بھی قتل کیا جو غیر بنگالیوں کے قتل کے مخالف تھے اور پاکستان سے محبت کے اظہار میں کوئی خوف محسوس نہیں کرتے تھے۔
رائٹرز نیوز ایجنسی کے نمائندے مورس کوئنٹنس نے مئی کے اوائل میں میمن سنگھ کا دورہ کیا۔ اُس نے میمن سنگھ کے حالات کا جائزہ لے کر جو ڈسپیچ بھیجا وہ ۱۵ مئی ۱۹۷۱ء کو کولمبو کے اخبار ’’سیلون ڈیلی نیوز‘‘ میں شائع ہوا۔ اُس میں لکھا تھا: ’’اس بات کے کئی ٹھوس شواہد ملے ہیں کہ بنگالی باغیوں نے غیر بنگالیوں کو بڑی تعداد میں یرغمال بناکر قتل کیا اور بہت سوں کو تو جلتے مکانات میں پھینک دیا‘‘۔
’’عینی شاہدین نے بتایا کہ باغیوں نے سیکڑوں غیر بنگالی مردوں کو قتل کردیا۔ ان کے بیوی بچوں نے میمن سنگھ کے ایک شمالی علاقے کی مسجد میں پناہ لی‘‘۔
پاکستان کے لیے ’’نیویارک ٹائمز‘‘ کے نمائندے میلکم براؤن نے جو ڈسپیچ بھیجا وہ ۷ مئی ۱۹۷۱ء کو شائع ہوا۔ اِس میں لکھا تھا کہ ’’افسران نے بتایا ہے کہ پاکستانی فوج کے دستوں کی آمد سے قبل میمن سنگھ میں بنگالی باغیوں نے کم و بیش ایک ہزار غیر بنگالیوں کو موت کے گھات اتارا۔ فوج نے اس نمائندے کو ایسے بہت سے لوگوں سے ملوایا جنہوں نے بتایا کہ عوامی لیگ کے غنڈوں نے اُن تمام علاقوں میں غیر بنگالیوں کا قتل عام کیا جہاں اُن کی پوزیشن مضبوط تھی اور محصور افراد کچھ بھی مزاحمت نہ کرسکتے تھے۔ واضح رہے کہ مارچ ۱۹۷۱ء میں فوجی ایکشن کے بعد عوامی لیگ کو کالعدم قرار دیا جاچکا تھا‘‘۔
’’ایک فوجی افسر نے بتایا کہ لاشیں اتنی بڑی تعداد میں (اور اس حالت میں) تھیں کہ اُن کی شناخت ہی نہیں بلکہ تدفین بھی ناممکن تھی۔ بہت سی لاشوں کو دریائے برہم پترا میں پھینکنا پڑا۔ زیادہ قتل عام میمن سنگھ کے نواح میں واقع کھیتوں اور پھلوں کے باغات میں ہوا۔ اِن علاقوں میں غیر بنگالیوں کی سیکڑوں جھونپڑیاں تھیں جنہیں راکھ کا ڈھیر بنادیا گیا‘‘۔
’’میمن سنگھ کے جنرل آفیسر کمانڈنگ نے بتایا کہ میمن سنگھ میں غیر بنگالیوں کا قتل مارچ ۱۹۷۱ء کے اواخر میں شروع ہوا۔ عوامی لیگ کے غنڈوں نے ایسٹ بنگال رجمنٹ اور ایسٹ پاکستان رائفلز کے باغی سپاہیوں کے ساتھ مل کر غیر بنگالیوں کو لوٹنے کے بعد اُنہیں بڑے پیمانے پر قتل کیا‘‘۔
میمن سنگھ میں ظلم اور سفاکی کا سامنا کرنے والے بہت سے لوگ کراچی پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ اُنہوں نے دل دہلا دینے والے مظالم کی داستانیں سنائی ہیں۔
○○○
Leave a Reply