[urdu style="font-size:24px;"]بناؤ اور بگاڑ[/urdu]
[urdu style="font-size:24px;"]سید ابولاعلیٰ مودودیؒ[/urdu]
[urdu style="font-size:24px;"]اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی پاکستان[/urdu]
[urdu style="font-size:24px;"]کتابچہ[/urdu]
28
[urdu style="font-size:24px;"]سید ابولاعلیٰ مودودیؒ[/urdu]
[urdu style="font-size:24px;"]اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی پاکستان[/urdu]
[urdu style="font-size:24px;"]کتابچہ[/urdu]
28
یہ تقریر ۱۰ مئی ۱۹۴۷ء کو دارالاسلام، نزد پٹھان کوٹ (مشرقی پنجاب) کے جلسۂ عام میں کی گئی تھی۔ سامعین میں مسلمانوں کے علاوہ بہت سے ہندو اور سکھ حضرات بھی شریک تھے۔ پس منظر میں اس حقیقت کو بھی پیش نظر رکھا جائے کہ یہ وہ زمانہ تھا جب سارا مشرقی پنجاب ایک کوہِ آتش فشاں کی طرح پھٹنے کے لیے تیار تھا اور تین ہی مہینے بعد وہاں فتنہ و فساد کی وہ آگ بھڑکنے والی تھی جس کی تباہ کاریاں اب تاریخِ انسانی کا ایک دردناک باب بن چکی ہیں
Leave a Reply