پندرہ روزہ معارف فیچرکراچی
جلد نمبر: 8، شمارہ نمبر:3

معارف فیچر | 1 فروری 15
پندرہ روزہ معارف فیچر
جلد نمبر:8، شمارہ نمبر:3
پندرہ روزہ معارف فیچرکراچی
جلد نمبر: 8، شمارہ نمبر:3
پندرہ روزہ معارف فیچر
جلد نمبر:8، شمارہ نمبر:3
چینی حکام نے اگر نریندر مودی کو آتا ہوا دیکھ لیا تھا تو بھارت کو بھی آتا ہوا دیکھ لینا چاہیے تھا۔ مگر ایسا لگتا ہے کہ بھارت کی حقیقی طاقت کا اندازہ لگانے میں اُنہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا یا انہوں نے اس طرف کچھ خاص توجہ نہیں دی۔
ڈاکٹر ولی رضا نصر مشرقِ وُسطیٰ اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہر، خارجہ امور پر امریکی حکومت کے مشیر اور ایک معروف دانشور ہیں۔ اس وقت وہ امریکا کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اسکول آف ایڈوانسڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں ڈین اور بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر نصر امریکا کے معروف ادارے ’کونسل آن فارن افیئرز‘ کے تاحیات رکن ہونے کے ساتھ ساتھ امریکی محکمۂ خارجہ کے پالیسی بورڈ کے بھی رکن ہیں۔
اِخوان نے عرب دنیا میں بیداری کی لہر سے جو سفر بہت تیزی سے شروع کیا تھا، وہ اب اُتنی ہی تیزی سے خاتمے کے نزدیک دکھائی دے رہا ہے۔ قطر کی طرف سے پسپائی اختیار کیے جانے کے بعد اب خطے میں اِخوان کی حمایت کرنے والا صرف ترکی رہ گیا ہے۔
اسلام کے نام پر شدت پسندی اور عسکریت پسندی کی جڑیں اسلامی ریاستوں اور بڑی مسلم آبادی والی ریاستوں کی طرف سے مسلم نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو روزگار اور دیگر سہولتیں فراہم کرنے میں واضح ناکامی میں چھپی ہوئی ہیں
اظہارِ رائے کی آزادی کا سب سے بڑا عَلَم بردار‘ یورپ بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں ہے۔ اس کی سب سے واضح مثال ہولوکاسٹ ہے۔ یہودیوں کے خلاف کوئی بات لکھنا یا ان کی مخالفت کرنا یا ہولوکاسٹ کو مفروضہ قرار دینا، انتہائی سنگین جرم سمجھا جاتا ہے۔ یورپی یونین نے تو اپنے رکن ملکوں کے لیے باضابطہ ایک ہدایت نامہ بھی جاری کر رکھا ہے کہ ہولوکاسٹ کو غَلَط قرار دینے والے ادیبوں یا مصنفین کو سخت سے سخت سزا دی جائے
اسرائیل نے خبردار کردیا تھا کہ اگر فلسطین نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی رکنیت حاصل کی تو ایسا کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ اِن نتائج میں ممکنہ طور پر فلسطین کے ٹیکس فنڈز روکنا اور فلسطین کے لیے امریکی امداد کی بندش کے لیے لابنگ کرنا بھی شامل تھا۔ اور اب تو اسرائیل نے یہ دھمکی بھی دی ہے کہ وہ فلسطین کو رکنیت دیے جانے کی صورت میں انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی فنڈنگ رکوانے کے لیے بھی لابنگ کرے گا
یہ کوئی پہلے سے تیار کردہ تقریر نہیں ہے۔ ان میں سے ہر لفظ ایک آرمی چیف نے ادا کیا تھا۔ جنوری ۲۰۰۲ء میں یہ تقریر اُس وقت کے آرمی چیف اور ملک کے چیف ایگزیکٹیو جنرل پرویز مشرف نے کی تھی۔ اِس تقریر سے کولڈ اسٹوریج کا آغاز ہوا۔ ایک طرف تو کشمیری گروپوں سے پاکستان کے تعلقات میں سرد مہری پیدا ہوئی اور دوسری طرف پاکستان نے طالبان کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لیا۔ مساجد، مدارس اور اُن سے وابستہ فلاحی اداروں کے نیٹ ورک کو کمزور بنانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔
استعمار کاظہور معلوم انسانی تاریخ کے ہر دور میں ہوتا رہا ہے۔ سادہ الفاظ میں استعمار کے معنی یہ ہیں کہ ایک قوم یا ملک دوسری کسی قوم یا ملک کی آزادی سلب کرلے اور ’’اختیار‘‘ جو اِنسان کا شرف ہے، اجتماعی زندگی میں اِس شرف سے کسی قوم کو محروم کردے۔ آزادی سے محروم کردینے کایہ عمل کبھی ایک ملک دوسرے ملک کے ساتھ کرتا ہے اور کبھی ایک ہی ملک کے اندر کوئی طاقتور طبقہ اپنے ہی ملک کے دوسرے طبقات کی آزادی کو ختم کردیتا ہے اور انھیں غلام بنا لیتا ہے
سروے رپورٹ کی روشنی میں یہ بات کھل کر سامنے آئی کہ فی الوقت عالمی میڈیا کے ۹۰ فیصد حصے پر یہودی خبررساں ادارے، اخبارات، الیکٹرانک میڈیا، اور بین الاقوامی جرائد قابض ہیں۔ اور یہ وہی خبررساں ادارے ہیں جن کے ذریعہ ملکی و بین الاقوامی سطح کا مواد فراہم کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کے ۹۰ فیصد میڈیا پر صرف ۶ کمپنیوں کی اجارہ داری ہے۔ یہ سبھی کمپنیاں یہودیوں کی ہیں۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی طرف سے کابینہ میں کی گئی تبدیلیاں اور بارہ نئے وزرا کو شامل کیے جانے کا اقدام. خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے کابینہ میں اتھل پتھل کے اس اقدام میں جو چیز بطور خاص سب کے لیے مرکزِ نگاہ بنی ہے، وہ نوجوان چہروں کو کابینہ میں لیا جانا ہے۔ ان نئے چہروں کو حکومت کا مستقبل کہا گیا ہے۔
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes