پندرہ روزہ معارف فیچر
جلد نمبر:8، شمارہ نمبر:1

معارف فیچر | یکم جنوری 15
پندرہ روزہ معارف فیچر
جلد نمبر:8، شمارہ نمبر:1
پندرہ روزہ معارف فیچر
جلد نمبر:8، شمارہ نمبر:1
پندرہ روزہ معارف فیچر
جلد نمبر:8، شمارہ نمبر:1
نیٹو فورسز نے لیبیا میں جو کچھ کیا، اس کا مقصد لیبیا کے عوام کی مدد کرنا نہیں تھا کیونکہ وہ تو پہلے ہی بہت اعلیٰ معیار کی زندگی بسر کر رہے تھے۔ اصل مقصد معمر قذافی کی حکومت ختم کرنا اور خود قذافی کو عبرت کا نشان بنا دینا تھا۔ جرم اِس کے سوا کیا تھا کہ قذافی نے افریقا میں مکمل ہم آہنگی اور اتحاد و یگانگت کا خواب شرمندۂ تعبیر کرنے کی بھرپور کوشش کی تھی۔
فرانس میں سیاسی میدان میں دائیں بازو کے متعصب سیاست دانوں اور لبرل حلقوں کے درمیان ملکی سیاست کے حوالے سے دیگر متضاد آرا کے ساتھ مشرقی کھانوں بالخصوص ’’کباب‘‘ کی بڑھتی مقبولیت پر بھی سخت اختلافات ہیں اور کباب سیاسی محاذ کو گرم کرنے کا موجب بنا ہوا ہے۔
افغانستان سے امریکی اور یورپی افواج کی واپسی کا مرحلہ تکمیل کے نزدیک ہے۔ ان کے جانے کے بعد کیا ہوگا؟ یہ بات پورے یقین سے کوئی بھی نہیں کہہ سکتا۔ بیشتر مبصرین کی رائے یہ ہے کہ افغانستان مزید غیرمستحکم ہوجائے گا۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے چین کی پرانی شاہراہِ ریشم کو بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سڑکوں کا نیا جال بچھانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ نئی تجارتی سہولتوں کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ ہائی اسپیڈ ریل روڈ کے علاوہ نئی پائپ لائنیں ڈالی جارہی ہیں، نئی بندرگاہیں تعمیر کی جارہی ہیں۔ وسطی ایشیا سے وسطی چین اور مشرقِ وسطیٰ، جنوبی ساحل سے بحری راستہ اور یُنان سے بیرونی راستہ بحال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی اور توسیعی امور کے کمشنر جوہانس ہان نے خبردار کیا تھا کہ رکنیت سے متعلق ترکی کی امیدوں کا انحصار قانون کی بالادستی اور بنیادی حقوق کے مکمل تحفظ پر ہے۔ انہوں نے میڈیا کی آزادی کو جمہوریت کا بنیادی اصول قرار دیتے ہوئے ان گرفتاریوں کو اس اصول سے انحراف قرار دیا۔
ہندوستان کو ایک ہندو اسٹیٹ بننا چاہیے اور یہ ان لوگوں کی خواہش ہے جو برسوں سے نظریہ کے فروغ میں رنگ بھرنے کے لیے اپنی زندگیوں تک کو وقف کر چکے ہیں۔ لہٰذا یہ ایک فطری خواہش ہے جس کا آسرا موجودہ حکومت ہے۔اُنہیں امید ہے کہ یہ حکومت نہ صرف اس نظریہ کو فروغ دے گی بلکہ بڑی حد تک تعاون بھی کرے گی۔پھر ساتھ ہی اقلیتوں کو ایک طے شدہ حد تک سمیٹ کر رکھ دینا،ان کے اختیارات کو محدود کرنا یا ان کو اقلیت کے زمرے سے ہی خارج کرنا، وغیرہ جیسے معاملات بھی آگے بڑھیں گے۔
قائداعظمؒ نے تقسیمِ ہند سے قبل تقریباً ۱۰۱؍بار یہ اعلان کیا کہ پاکستان کے نظام کی بنیاد اسلامی اصولوں پر اٹھائی جائے گی اور قیام پاکستان کے بعد چودہ بار یہ واضح کیا کہ پاکستان کے نظام، آئین اور ملکی ڈھانچے کو اسلامی اصولوں پر استوار کیا جائے گا۔ انہوں نے لاتعداد بار کہا کہ قرآن ہمارا رہنما ہے اور ہمیں قرآن ہی سے رہنمائی کی روشنی حاصل کرنی چاہیے۔
ملک میں تبدیلی مذہب کے معاملے پرجاری تنازع تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ وشواہندو پریشد ایودھیا میں اگلے ماہ ’’گھر واپسی‘‘ کا بڑا پروگرام منعقد کرنے جارہی ہے جس میں چار ہزار مسلمانوں کو ہندو بنانے کا منصوبہ ہے۔ پروگرام بی جے پی کے سابق ایم پی رام ولاس ویدانتی کرا رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے ان مسلم خاندانوں کے نام بتانے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ ایسا کرنے سے انتظامیہ ان لوگوں کی ’’گھر واپسی‘‘ کو روکنے کی کوشش کرے گی۔
عوامی لیگ کے کارکنوں اور اُن کے حامیوں نے ایک نام نہاد امن کمیٹی قائم کی تھی۔ اُنہوں نے شہر کے تمام غیر بنگالیوں سے کہا کہ وہ اپنے ہتھیار اور آتشیں اسلحہ امن کمیٹی کے حوالے کردیں۔ عوامی لیگ کی مقامی قیادت نے یقین دلایا تھا کہ غیربنگالیوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ عوامی لیگ کے وعدے پر یقین کرتے ہوئے غیربنگالیوں نے اپنے ہتھیار اور اسلحہ امن کمیٹی کے حوالے کردیے۔
چینی حکام کا اصرار ہے کہ سنکیانگ اب عالمی جہاد کے ریڈار پر ہے اور سنکیانگ کے مسائل ملک سے باہر سے درآمد کیے گئے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ انٹرنیٹ کے ذریعے اویغور نوجوان کے ذہنوں کو پراگندا کیا جا رہا ہے اور انھیں ’شہادت‘ کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
جزیہ اسلام سے پہلے اور اسلام کے بعد مختلف ناموں سے اقوام عالم میں رائج رہا ہے۔ اور یہ مغلوب اقوام پر ان کی تذلیل اور اُنھیں نفسیاتی لحاظ سے پست کرنے کے لیے لاگو کیا جاتا رہا ہے۔ اس طرح مغلوب اقوام سے انتقام لینے کے لیے بغض و عناد پر مبنی یہ ایک کارروائی تھی۔ لیکن اسلام نے مغلوب اقوام پر جزیہ اس لیے لاگو کیا تاکہ ان کے عقائد، ان کے اموال اور عزت و ناموس کی حفاظت کرے اور انھیں اس لائق بنائے کہ وہ بھی مسلمانوں کے ساتھ شہری حقوق سے یکساں طور پر متمتع ہوسکیں۔
قومی اسمبلی میں ہماری قومی زبان کو بطور دفتری، سرکاری اور تدریسی زبان اپنانے سے انکار کا سوال ایک مرتبہ پھر ہنگامہ خیز بحث کا سبب بن گیا ہے۔ متحدہ قومی تحریک کے ایم این اے شیخ صلاح الدین نے جب یہ سوال اٹھایا کہ قومی زبان کو دفتری، سرکاری اور درس و تدریس کے شعبوں میں کب اپنایا جائے گا
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes