پندرہ روزہ معارف فیچر کراچی
جلد نمبر:14، شمارہ نمبر:18

معارف فیچر یکم اکتوبر 2021
پندرہ روزہ معارف فیچر کراچی
جلد نمبر:14، شمارہ نمبر:18
پندرہ روزہ معارف فیچر کراچی
جلد نمبر:14، شمارہ نمبر:18
پندرہ روزہ معارف فیچر کراچی
جلد نمبر:14، شمارہ نمبر:18
۲۰۱۷ء میں جب جاپانی وزیراعظم شانزو ایب نے بھارت، آسٹریلیا اور امریکا کے حکام کو منیلا میں ملاقات کی دعوت دی تو اس خبر میں ایسا کچھ نہیں تھا جو چین کے لیے پریشانی کا باعث بنتا۔اس وقت چینی وزیر خارجہ Wang Yi نے طنز کرتے ہوئے اس محفل کے بار ے میں کہا تھا کہ ’’QUAD (اس گروپ کو ’’کواڈ‘‘کا نام دیا گیا تھا)کا یہ اجتماع صرف ذرائع ابلاغ میں سرخیوں میں آنے کی ایک کوشش ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ بحرالکاہل یا بحرہند کی اس جھاگ کی طرح ہے جو توجہ چاہتی ہے لیکن پھر خود بخود بیٹھ جاتی ہے‘‘۔ایسا بیان دینے کے لیے بیجنگ کے پاس ٹھوس وجہ بھی تھی۔چینی ماہرین کا خیال تھا کہ ’’کواڈ‘‘کے ارکان ممالک کے مفادات[مزید پڑھیے]
اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ خلیجی ریاستیں اس پورے معاملے پر ضرور نظر رکھیں گی کہ افغانستان سے امریکی انخلا اور امریکا کی جانب سے وسط ایشیا کو چھوڑ دینے کے بعد روس اور چین سیکورٹی کے خلا اور درپیش خطرات سے کس طرح نمٹتے ہیں۔ اس عمل کے نتیجے میں ان ریاستوں کو یہ جانچنے میں مدد ملے گی کہ روس اور چین مشرق وسطیٰ میں امریکا کے کس حد تک متبادل ہوسکتے ہیں۔ اس کی ضرورت یوں پیش آئی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکا اب قابل اعتبار نہیں رہا ہے۔ امریکا کی عدم دلچسپی ممکنہ طور پر خلیجی ریاستوں کو اب احساس ہوجائے گا کہ امریکا اب ان کے حوالے سے دلچسپی نہیں رکھتا۔ یہی چیز انہیں مجبور[مزید پڑھیے]
روٹی، کپڑا اور مکان۔ تینوں انسان کی انتہائی بنیادی ضرورتیں ہیں یعنی ایسی اشیا جن کے بغیر زندگی کا تصور ممکن نہیں۔ ہم زندگی بھر اچھا کھانے، اچھا پہننے اور اچھی جگہ رہائش پذیر ہونے ہی کی تگ و دَو میں تو مصروف رہتے ہیں۔ آج کی دنیا بہت سے مسائل سے دوچار ہے۔ بنیادی ضرورت کی اشیا کا بحران دن بہ دن سنگین سے سنگین تر ہوتا جارہا ہے۔ خوراک اور رہائش کا مسئلہ سب سے نمایاں ہے۔ دنیا بھر میں عام آدمی خوراک کے حوالے سے خاص طور پر پریشان رہتا ہے۔ ترقی یافتہ معاشروں نے خوراک کا مسئلہ بہت حد تک حل کرلیا ہے مگر یہ بھی مفت کا معاملہ نہیں۔ ٹیکسوں کی مد میں بہت کچھ دینا پڑتا ہے تب کہیں[مزید پڑھیے]
امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کو شدید اندرونی بحران کا سامنا ہے۔ بحران یہ ہے کہ سی آئی کے پے رول پر جاسوسی اور مخبری کرنے والے غیر ملکیوں کو بہت سے خطرات لاحق ہیں۔ وہ گرفتار بھی ہو رہے ہیں اور بہت سوں کو موت کے گھاٹ بھی اتارا گیا ہے۔ ایسے معاملات بھی سامنے آئے ہیں کہ سی آئی اے اپنے غیر ملکی مخبروں کو بچانے میں نہ صرف ناکام رہا بلکہ اُس نے حالات کے دباؤ کے تحت اُن کی گرفتاری یا ہلاکت پر سمجھوتا بھی کیا۔ یہ سب کچھ سی آئی اے کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچانے کا باعث بن رہا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کو بھی اس حوالے سے سُبکی کا سامنا ہے۔ افغانستان کی بدلی ہوئی صورتِ حال[مزید پڑھیے]
افغانستان پر طالبان کے تصرف نے بھارت کے لیے سیاست، معیشت اور سیکورٹی کے حوالے سے غیر معمولی چیلنج کھڑا کردیا ہے۔ اب بھارتی قیادت کی کوشش ہوگی کہ طالبان سے خوشگوار تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی جائے اور دوسری طرف ایران اور روس سے بھی بناکر رکھی جائے تاکہ خطے میں دہشت گردی کا خطرہ ٹالا جاسکے۔ چین اور پاکستان کے درمیان واقع ہونے کی بدولت بھارت کے لیے سیکورٹی کے حوالے سے افغانستان کی اہمیت غیر معمولی نوعیت کی ہے۔ افغانستان سے بھارت کے تعلقات اچھے رہے ہیں اور ان تعلقات کی بدولت ہی بھارت خطے میں سیاست، معیشت اور سلامتی کے حوالے سے قومی اہداف کے حصول میں کامیاب رہا ہے۔ اشرف غنی اور اُس سے قبل حامد کرزئی کی حکومت[مزید پڑھیے]
ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم مہاتر محمد کا شمار اُن سیاست دانوں میں ہوتا ہے جو حکمرانی کے ساتھ ساتھ فکر و نظر کے حوالے سے بھی اعلیٰ مقام رکھتے ہیں۔ زیر نظر صفحات اُن کی کتاب ’’اچیونگ ٹرو گلوبلائزیشن‘‘ سے اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ۲۰۰۳ء میں عراق پر امریکا اور اتحادیوں کے حملے کے بعد شائع ہونے والی یہ کتاب ڈاکٹر کوہائی ہاشی موتو نے مہاتر محمد سے دس گھنٹے کی طوالت پر مبنی گفتگو کی مدد سے ترتیب دی تھی۔[مزید پڑھیے]
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes