شمارہ نمبر:168

طیب ایردوان کی تیسری فتح
ترکی کے عام انتخابات میں ’’جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی‘‘ (جس کے ترکی نام کا مخفف AKP بنتا ہے) کی دوسری فتح طیب ایردوان کی تیسری […]
شمارہ نمبر:168
ترکی کے عام انتخابات میں ’’جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی‘‘ (جس کے ترکی نام کا مخفف AKP بنتا ہے) کی دوسری فتح طیب ایردوان کی تیسری […]
آمر اچھے نہیں ہوتے ہیں۔ لیکن بعض آمر بعض دوسرے آمروں سے بہتر ہوتے ہیں۔ جو اچھے آمر ہوتے ہیں، وہ اظہارِ رائے کی آزادی […]
براعظم افریقا کو عیسائیت میں تبدیل کرنے کے منصوبہ کو تیزی سے عملی جامہ پہنانا شروع کیا جا چکا ہے۔ اس مشن کی سر پرستی […]
یہ ایک واضح امر ہے کہ دنیا میں خارق العادت افعال وقوع پذیر ہوتے ہیں اور لوگ ان کا مشاہدہ کرتے ہیں یا پھر ان […]
سِکّوں کی تعداد گردش میں چاہے جتنی لائی جائے جب تک ان کی قدرِ حقیقی زیادہ رہے گی اور قدرِ تبادلہ کم تو ان کو پِگھلانے کا اور دوسرے کاموں میں استعمال کرنے کا غیرقانونی عمل جاری رہے گا۔ امریکا میں سِکّوں کو گَلانا غیرقانونی ہے لیکن وہاں غیرملکیوں پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔ بھارت میں بھی اگر رانچی اور کولکاتا میں سِکّوں کے غیرقانونی طور پر گَلانے کے عمل کو روک دیا جائے تب بھی نیپال اور بنگلہ دیش میں لے جا کر بھارتی سِکّوں کو اس غیرقانونی کام میں استعمال کرنے سے روکا نہیں جاسکتا۔
ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ اسلامی نظامِ تربیت اور اسلامی نظامِ تعلیم کیسے برپا ہو۔ کیونکہ عالمِ اسلام کے تعلیمی اداروں میں ان دو چیزوں کی شدید کمی محسوس ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے تعلیم کے معاملے میں ہم نے مغرب کی پیروی کی ہے اور وہی انداز اپنائے ہیں جو وہاں کے تعلیمی اداروں نے اختیار کر رکھے ہیں۔ تربیت کو ہم نے سرے سے نظرانداز کیا ہے اور اگر کہیں اس کی رَمق موجود بھی ہے تو میری نظر میں وہ اسلامی تربیت نہیں ہے۔
افتخار گیلانی کے معاملہ کی تفصیلات پر مبنی قرطاسِ ابیض جاری کیا جائے۔ ایسا کوئی عمل مسٹر نارائنن کی مشکل آسان کرنے کا سبب بن سکتے ہیں اور دلوں اور ذہنوں کی صفائی کی راہ اپنے آپ نکل جائے گی۔ گیلانی کو کیوں گرفتار کیا گیا تھا اور اتنی ہی اہم یہ بات کہ پھر کیوں رہا کر دیا گیا؟
ایک عمومی اندازے کے مطابق اس وقت ملک میں ایسی مضر صحت اشیا کی فروخت عروج پر ہیں جو قوم کی صحت کو دیمک کی مانند نگلتی جا رہی ہیں۔ اس حوالے سے پان، گٹکا، چھالیہ کا ذکر لازمی ہے گزشتہ کچھ عرصے میں یہ مضر اشیا اس حد تک عام ہو گئی ہیں کہ ہر شخص انھیں کھا کرنا صرف اپنی صحت تباہ و برباد کر رہاہے بلکہ یہ اشیا بچوں میں بھی بہت مقبولیت حاصل کر چکی ہیں۔ شہر کا ہر شخص چھالیہ چباتا، پان تھوکتا اور کھاتا ہوا دکھائی دیتا ہے ان تمام اشیا میں تمباکو کی گھٹیا ترین قسم کیمیکلز اور رنگ شامل ہیں جنہیں نہایت مضر صحت ماحول میں خفیہ طریقے سے تیار کیا جا تا ہے۔
اسلحوں کی اس ممکنہ یورش کے لیے مفاہمت، نئی بش انتظامیہ کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد ایران کا گھیرا تنگ کرنا ہے نیز مشرقِ وسطیٰ میں امریکا کی طویل المیعاد موجودگی کو اہمیت دینا ہے، خواہ عراق میں اسے ناکامیوں کا ہی سامنا کیوں نہ ہوا ہو۔ اگرچہ امریکی اور ایرانی سفارت کار حال ہی میں ایک سے زائد بار روبرو اور تاریخی ملاقاتیں کر چکے ہیں تاہم تہران کے ساتھ دوستی کا نیا دور قریب آتا دکھائی نہیں دے رہا ہے
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes