پندرہ روزہ معاف فیچر کراچی
جلد نمبر:14، شمارہ نمبر:19

معارف فیچر 16 اکتوبر 2021
پندرہ روزہ معارف فیچر کراچی
جلد نمبر:14، شمارہ نمبر:19
پندرہ روزہ معاف فیچر کراچی
جلد نمبر:14، شمارہ نمبر:19
پندرہ روزہ معارف فیچر کراچی
جلد نمبر:14، شمارہ نمبر:19
صدر جو بائیڈن کا افغانستان میں امریکی فوجی مشن ختم کرنے کا فیصلہ د رست تھا۔ یہ بات بالکل واضح تھی کہ کابل حکومت اپنے آپ کو برقرار رکھنے سے قاصر ہے، اگر مزید اربوں ڈالر بھی اس حکومت پر لگائے جاتے تو ان کے جانے میں تاخیر تو ہو سکتی تھی تاہم اپنے اقتدار کو قائم رکھنا اس حکومت کے بس کی بات نہیں تھی۔ درحقیقت افغان معاشرے کی تاریخ پراگر نظرڈالی جائے تو اس با ت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ افغان عوام نے کبھی بیرونی طاقتوں کے فوجی قبضوں کو اپنا تسلط قائم نہیں کرنے دیا، ایسے میں اس تنازع کا فوجی حل کسی صورت بھی امریکا کے حق میں نہیں جا سکتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب[مزید پڑھیے]
ممکنہ طور پر یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ اب امریکا وسطیٰ ایشیا میں عسکری مداخلت ختم کردے گا۔تاہم،خطے میں انتشار اور عدم استحکام برقرار رہے گا۔یکم اکتوبر کو تاجکستان اور طالبان حکومت کے درمیان شروع ہونے والی کشیدگی اور لفظی جنگ کے نتیجے میں روس نے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔اگر چہ ان دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان باہمی تعاون کا معاہدہ موجود ہے۔ افغانستان میں جاری غیر یقینی صورتحال کے باوجود روس کی قیادت میں حلیف ممالک تاجکستان،افغانستان سرحد پر جنگی مشقوں کی تیاری کررہے ہیں۔ وسطی ایشیا کے یہ ممالک اپنی سلامتی کے لیے دوسرے ممالک پر انحصار کرتے ہیں۔امریکا کے افغانستان سے انخلا کے بعد روس اور چین آپس میں مزید قریب آرہے ہیں۔ لیکن ابھی صورتحال واضح [مزید پڑھیے]
اسکاٹ لینڈ کے دارالحکومت گلاسگو میں جہاں اس وقت ۲۶ویں عالمی ماحولیاتی کانفرنس کا آغاز ہو چکا ہے، چاہیے تھاکہ جنوبی ایشیائی ممالک ماحولیاتی مسائل پر کوئی مشترکہ حکمت عملی اپناتے، اس پورے خطے میں ہر سال کہیں خشک سالی، تو کہیں سیلاب، تپش، سمندری طوفان اور اب جاڑوں میں ہوائی آلودگی کی وجہ سے سیکڑوں افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ ۲۰۰۹ء میں کوپن ہیگن میں اسی طرح کی کانفرنس سے قبل اس وقت بھارت کے وزیر ماحولیات جے رام رمیش نے پاکستانی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ اقبال خان سے ملاقات کے بعد بتایا تھا کہ دونوں ممالک ماحولیات سے متعلق مشترکہ موقف اپنائیں گے اور اس کے بعد اشتراک کی راہیں ڈھونڈیں گے۔ مگر یہ بیل منڈھے نہ چڑھ سکی۔ بجائے مشترکہ حکمت [مزید پڑھیے]
جب کبھی دنیا کی طاقتور قوتیں اپنی ناکامی کو قبول کرتی ہیں تو ایسی صورتحال میں انہیں اپنی غلطی کا خمیازہ تا دیر بھگتنا پڑتا ہے۔ امریکا کا افغانستان میں دو دہائی تک قیام کے بعد اب انخلا کا فیصلہ بھی اسی طرح خطرناک نتائج کا حامل ہوسکتا ہے۔ افغانستان کے عوام کو طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ کر اب امریکا اپنی ناکامی اور واپسی کو جواز فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ دراصل، وہ اپنے اصل حریف چین پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے۔امریکا کے لیے اس ذلت آمیز شکست کے دُوررس اثرات سے باہر نکلنا آسان نہیں ہوگا۔ امریکا کے انخلا سے کابل فوری طور پر طالبان کے ہاتھوں میں چلا گیا اور امریکا کی تربیت یافتہ افغان فورسزنے ہتھیار[مزید پڑھیے]
کرسٹوفر کولمبس کے بارے میں پہلا اطالوی امریکی ہونے سے لے کر پورے برّاعظم کی سطح پر قتلِ عام کی بنیاد ڈالنے والے شخص کی حیثیت سے جو کچھ لکھا جاچکا ہے، اُس میں ایک اہم نکتہ اکثر غائب پایا گیا ہے۔۔۔ یہ کہ بحرِاوقیانوس پار کرنے کی اُس کی مہمّات کی پشت پر بنیادی عامل اسلام سے خوف یا نفرت بھی تھی۔ اس تصور سے صدیوں تک سفید فام یورپی باشندوں کے ’’نئی دنیا‘‘ اور اس کے آبائی یا اصل باشندوں سے معاملات و تعلقات کی طرز بھی متعین ہوئی اور آج امریکی کس طور دنیا کو دیکھتے اور سمجھتے ہیں۔ کرسٹوفر کولمبس کے ذہن میں اسلام کے حوالے سے پائی جانے والی نفرت اور خوف کو اکتوبر کے دوسرے پیر (یومِ کولمبس، یومِ[مزید پڑھیے]
پنڈی اور اسلام آباد کو پیارے ۳ پاکستانی وزیر پچھلے ایک مہینے میں امریکا کے دورے کرچکے ہیں۔ یہ ۳ وزیر شاہ محمود قریشی، شوکت ترین اور اسد عمر تھے۔ قریشی صاحب تو اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے دوران اپنے امریکی ہم منصب سے سائڈ لائن ملاقات میں کامیاب رہے تاہم شوکت ترین آئی ایم ایف سے کوئی بریک تھرو کیے بغیر واپس ہولیے۔ اسد عمر کی وزارت برائے منصوبہ بندی اور ترقی سی پیک کو بھی دیکھتی ہے۔ اسد عمر امریکا میں سی پیک کو مارکیٹ کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ۲۲ کروڑ آبادی کے ساتھ پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ اپنے محل وقوع کی وجہ سے یہ دنیا کا واحد ملک ہے جو آبادی کے حساب[مزید پڑھیے]
افغانستان میں امریکا کی ذِلّت آمیز شکست کے باوجود پاکستان ہی نہیں، بلکہ دْنیا بھر میں امریکی نمک خوار یا ٹیکنالوجی پرست ’’مشرکین‘‘ اپنے خواب و خیال کی دْنیا میں امریکا کو فاتح قرار دیے بیٹھے ہیں۔ جن لوگوں نے ’’پری سکول‘‘ کے زمانے سے امریکی اور یورپی تہذیب و ثقافت کو اوڑھنا شروع کیا تھا اور عمر کے ساتھ ساتھ مغربی طرزِ زندگی کے ہر بْت کو تعریفی نگاہوں سے دیکھا تھا، ایسے لوگوں کے سامنے امریکا اور اس کی ٹیکنالوجی کا ’’بْت‘‘ دھڑام سے گر کر کرچی کرچی بھی کیوں نہ ہو جائے وہ اس میں اس کی کوئی نہ کوئی توجیہہ ضرور نکال لیتے ہیں۔ کابل میں طالبان کے فاتحانہ داخلے کے دن، میرے ملک کا یہ نمک خوار امریکی نواز طبقہ[مزید پڑھیے]
سرکاری پالیسی کے تحت جب سائبر اسپیس یعنی انٹرنیٹ کو بروئے کار لانے کی بات ہوتی ہے تو روس سے غلط بیانی کا تصور وابستہ ہے یعنی روسی حکومت چاہتی ہے کہ انٹر نیٹ کے ذریعے زیادہ سے زیادہ غلط باتیں پھیلائی جائیں تاکہ حقیقت کہیں گم ہوکر رہ جائے۔ غلط بیانی کے ذریعے روسی حکومت سماجی خرابیوں کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کرتی آئی ہے۔ چین کا معاملہ یہ ہے کہ وہ روایتی طور پر ذہنی اثاثوں کی چوری میں ملوث رہا ہے۔ اب اس بات کے اشارے مل رہے ہیں کہ چین نے اپنا راستہ بدل لیا ہے۔ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے غلط بیانی کے میدان میں قدم رکھ رہا ہے۔ ستمبر کے اوائل میں مینڈینٹ تھریٹ انٹیلی جنس نے چین[مزید پڑھیے]
ایرانی خبر رساں ایجنسی ’’تسنیم‘‘ نے اطلاع دی ہے کہ آذربائیجان نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے منسلک ایک مسجد اور ملک میں ان کے نمائندے کا دفتر بند کر دیا ہے۔ آذربائیجانی حکام نے حکومت کے کہنے پر مسجد اور دفتر کو سیل کیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق، سید علی اکبر اوغناجاد کا دفتر مسجد کے اندر واقع ہے۔ وہ ۱۹۹۶ء سے خامنہ ای کے نمائندے کے عہدے پر فائز ہیں۔ سرکاری حکام نے اس اقدام کی وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ باکو میں کورونا کے واقعات میں اضافے کی وجہ سے کئی مساجد اور دفاتر کو عارضی طور پر بند کیا گیا ہے۔ تاہم یہ بندش باکو اور تہران کے درمیان گزشتہ ماہ سے جاری [مزید پڑھیے]
بھارت کے سب سے بڑے فلمی ہیرو شاہ رخ خان کو ایک طویل مدت تک امید کی علامت کا درجہ حاصل رہا ہے۔ اب جو کچھ اُن کے بیٹے کے ساتھ ہوا ہے اُس سے یہ اندازہ لگانے میں بہت آسانی ہوئی ہے کہ بھارت میں بہت کچھ ختم ہوچکا ہے۔ شاہ رخ خان آخری بار کسی عوامی مسئلے پر اس وقت سامنے آئے تھے جب وہ پچاس برس کے ہوئے تھے۔[مزید پڑھیے]
بھارت کے ہم سایہ ملک بنگلا دیش میں ۱۳؍اکتوبر سے ۱۶؍اکتوبر کے درمیان ہونے والے فسادات میں اب تک کم از کم ۶؍افراد کی موت اور درگا پوجا کے موقع پر تعمیر کیے گئے پوجا پنڈالوں کو تہس نہس اور نذرِ آتش کرنے کے علاوہ مندروں پر حملے کرنے کی خبروں نے پوری دنیا کو چونکا دیا ہے۔ بنگلا دیش مسلمان اکثریت والا ایک سیکولر ملک ہے، جس کا قیام ۱۹۷۲ء میں مذہبی نہیں بلکہ لسانی اور سماجی تشخص کی بنیادوں پر پاکستان سے الگ ہونے کے بعد ہوا تھا اور اس کے قیام میں بھارت نے ایک کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ تاہم گزشتہ ۲۵ برسوں کے درمیان انتہا پسند تنظیموں کے بڑھتے ہوئے شدت پسندانہ رویہ کی وجہ سے ملک میں گاہے بگاہے [مزید پڑھیے]
ایران کے وزیر خارجہ سعید خاتب زادہ کے مطابق امریکا اور مغربی ممالک نے طالبان کے انتقام کے خوف سے انتہائی عجلت اور خوف میں کابل سے اپنا سفارت خانہ خالی کیا ہے، لیکن ایران خاموش اور پُر سکون بیٹھا ہے۔ کابل اور ہیرات میں ایران کا سفارت خانہ نہ صرف کھلا ہے بلکہ پوری طرح کام کررہا ہے۔ طالبان کے افغانستان پر قبضے پر ایران کا مؤثر موقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایران طالبان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی جانب گامزن ہے اور یہ وہی طالبان ہیں جو کبھی ماضی میں ایران کے دشمن کے طور پر پہچانے جاتے تھے۔ ۲۳ برس قبل طالبان اور ایران کے درمیان جنگ کی کیفیت اس وقت پیدا ہوئی، جب طالبان نے ۱۱؍ایرانی سفارت[مزید پڑھیے]
Copyright © 2023 | WordPress Theme by MH Themes