شمارہ نمبر: 146
اسلام کے خلاف مغرب کی سازش | 1
عیسائی دنیا اسلام کو نقصان سے دوچار کرنے کی امید سے ہرگز دستبردار نہیں ہوئی۔ صلیبی جنگوں میں مغرب کی شکست کے بعد اسلام ایک جمود کے دور سے گزرا۔
شمارہ نمبر: 146
عیسائی دنیا اسلام کو نقصان سے دوچار کرنے کی امید سے ہرگز دستبردار نہیں ہوئی۔ صلیبی جنگوں میں مغرب کی شکست کے بعد اسلام ایک جمود کے دور سے گزرا۔
مشرقِ وسطیٰ کی غیرمنصفانہ سرحدیں چرچل کے الفاظ میں مقامی طور پر ہضم ہو جانے والی مشکلات سے کہیں زیادہ مشکلات کو جنم دینے کا سبب ہیں۔ ناکارہ سرحدوں کے علاوہ بھی مشرقِ وسطیٰ کے بے شمار مسائل ہیں۔ یہ مسائل ثقافتی جمود و شرمناک عدم مساوات سے لے کر بھیانک قسم کی مذہبی انتہا پسند تک وسیع ہیں۔
اس کا اندازہ پیدل چلنے والے لوگوں سے بھری ٹوکیو کی شاہراہوں پر نہیں ہوتا لیکن جاپان کے اژدہام میں بہت کمی آرہی ہے۔ اس کا سہرا عورتوں کی تولیدی صلاحیت کو جاتا ہے۔ ہر خاتون کی تولیدی شرح گھٹ کر ۱ء۲۵ رہ گئی ہے
میرا نام علی بلوسین ہے۔ میں نے کمیونزم کے فلسفہ پر پی ایچ ڈی کی ہے۔ پولیٹیکل اسٹڈیز میں ڈپلوما کیا ہے۔ سوویت یونین کے زمانے میں فلسفہ کا استاد رہا۔ لیکن درحقیقت میں کمیونسٹ فکر سے مطمئن نہیں تھا۔ میرا خیال تھا کہ اس میں کوئی نہ کوئی خامی ضرور موجود ہے۔ اس دنیا کا ایک خالق ضرور ہونا چاہیے
خوشحال خان خٹک خود بھی ایک بلند پایہ عالم تھے اور اپنے وقت کے ممتاز علماء کے ساتھ محبت رکھتے تھے۔ اس لیے وہ علم کی اہمیت جانتے تھے۔ خوشحال نے شعر کی زبان میں بھی علم کی اہمیت اور افادیت بیان کی ہے اور نثر میں بھی علم کی فضلیت پر روشنی ڈالی ہے۔ کہتے ہیں:
حزب اﷲ اور اس کی فوجی و سیاسی حیثیت کا معاملہ ملکی‘ علاقائی و بین الاقوامی سطح پر بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ اس ۳۳ روزہ جنگ میں اسرائیل پر حزب اﷲ کی فتح واقعی طور پر خطے میں بہت ساری سیاسی تبدیلیوں کی موجب بنی ہے اور اس نے نام نہاد ’’نئے مشرقِ وسطی‘‘ کے امریکی منصوبے کو ناکام بنا دیا ہے۔
یہودی مذہبی رہنما یسرویل ویسی نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ صیہونیت ایک شیطانی جھوٹ ہے‘ جس نے دنیا سے متعلق اچھے عزائم رکھنے والوں کو اب تک دھوکہ میں ڈال رکھا ہے اور خود کو یہودی مملکت قرار دینے والی انتہائی بدطینت اور مکروہ حکومت کے تعاون کے سلسلہ میں انہیں مطمئن کر دیا ہے۔ یسرویل ویسی کہتے ہیں کہ اسرائیل اور صیہونیت نے ہر چیز کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔
چاند پر ہوا کی قلت ہے لہٰذا اس کمی کے باعث ایک اہلِ نظر کے لیے چاند سے آسمان ہمیشہ کالا اور ستاروں سے بھرا دکھائی دیتا ہے۔ لہٰذا چاند پر قدم رکھنے والے ان انسانوں کے قدموں کے نشانات بھی آج تک وہاں مل جائیں گے کیونکہ وہاں کوئی ہوا کا جھونکا موجود ہی نہیں ہے جو کہ انہیں مٹا سکے۔
راماناتھن کے بقول پانچ سے دس سال پہلے سائنسدانوں کا خیال تھا کہ آلودگی صرف شہری علاقوں کا مسئلہ ہے‘ لیکن اب ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آلودگی والے بادل تیزی سے سفر کرتے ہیں اور پورے سمندر کا احاطہ کر سکتے ہیں۔
Copyright © 2024 | WordPress Theme by MH Themes